امام صادق علیہ السلام کا اسلامی علوم کے فروغ میں کلیدی کردار
آپ کی امامت کا دور اسلامی تاریخ کے سب سے زیادہ شورش انگیز ادوار میں تھا کہ جس میں اموی سلطنت کے زوال اور عباسی خلافت کے عروج کی اندرونی جنگیں اور سیاسی ہلچل حکومت میں تیزی سے تبدیلیاں لا رہی تھیں۔
سافٹ وار کے جنگجو سامعین و مخاطبین کے جذباتی و احساساتی نظام اور ان کے رویوں کو متاثر کرنے کی کوشش کرتے
رھبر معظم انقلاب اسلامی آیت اللہ خامنہ ای نے دسمبر، 2008 میں ہزاروں بسیجیوں سے ملاقات میں خطاب کے دوران فرمایا کہ: نرم جنگ؛ یعنی لوگوں کے دل و دماغ میں شکوک پیدا کرنا، نرم جنگ کا مطلب، ثقافتی آلات کے ذریعے، اثر و رسوخ بڑھانے کے ذریعے، جھوٹ کے ذریعے، افواہیں پھیلانے کے ذریعے کسی قوم کے خلاف جنگ کرنا ہے۔
نکات :انسان کی چار آنکھیں اگر قلب کی دو آنکھیں نہ کھلیں تو کیا ہوگا، معرفت نفس سے ہی معرفت رب اور سیر وسلوک کا اغاز،انسان کی انسانیت اصل میں کس چیز سے ہے؟ انسان کے قلب میں اللہ نے کیا خزانے رکھے ہیں؟ محسوسات اور خواھشات کو عقل کے تابع کریں تاکہ سیر وسلوک کا آغاز ہو ورنہ
کتاب لقاء اللہ (سیر و سلوک) ( آیت اللہ العظمی میرزا جواد ملکی تبریزی رح) درس پنجم نکات :معرفت کے منکر بھی اللہ کی […]
نکات :سیر و سلوک کے درس کے بارے ایک بنیادی وضاحت، اسلام دین رھبانیت نہیں دین اجتماع ہے، صوفیت کی نفی، اصول کافی کی روایت میں امام صادق ع کا زندیق سے مکالمہ، معرفت کے مخالف بھی معرفت رکھتے ہیں
۲۷ رجب المرجب کو بعثت رسول اکرم ﷺ کا مبارک دن ہے اور ۲۸ رجب المرجب کو فرزند رسول کا مقاصد بعثت کی تکمیل و ترویج کے لئے ہجرت کا دن ہے ۔
مرحوم آیت اللہ العظمی میرزا جواد ملکی تبریزی ؒ بات کو آگے بڑھاتے ہیں کہ ہرگز لقاء اللہ سے مراد موت نہیں ہے بلکہ ہم اس سے وہی اخذ کریں گے جو محمدؐ و آل محمدؑ کی احادیث اور ان سے منقول دعاؤں میں ذکر ہوا ہے۔
شیعہ و سنی منابع آپ کے علم، عبادت، بردباری اور سخاوت کی تعریف و تمجید کے ساتھ ساتھ آپ کو کاظم اور عبد صالح کے لقب سے یاد کرتے ہیں
پہلا نظریہ: ماہرین کلام شیعہ کہتے ہیں تنزیہ صرف یعنی خالص تنزیہ سے مراد ہے کہ پروردگار عالم منزہ ہے کہ کوئی اس سے ملاقات کرے یا اس کی معرفت پیدا کرے ۔ انسان کسی بھی صورت میں اللہ کی معرفت پیدا نہیں کر سکتا کیونکہ وہ لا محدود ہے اور ہم محدود ہیں۔ اور ایک محدود کسیے لا محدود کو درک کر سکتا ہے ۔