آیت اللہ حافظ ریاض نجفی کا ملک میں جاری سیاسی کشیدگی ، گندم کے بحران پر تشویش کا اظہار
حکمران سیاستدان آپس میں لڑ رہے ہیں، انہیں کسانوں کی حالت زار کا کوئی احساس نہیں، کسان کوقومی خزانے سے تنخواہ ملتی نہیں، فصل ذریعہ آمدن ہے، کسان گندم کاٹ چکا ،کوئی خریدنے والا نہیں، صدر وفاق المدارس الشیعہ کا خطاب
حرم مطہر رضوی (ع) کے متولی حجۃ الاسلام و المسلمین احمد مروی نے بچوں اور نوجوانوں کی فکری پرورش کے مرکز کے ڈائریکٹر سے ملاقات میں بچوں اور نوجوانوں کو دینی معاشرہ کا اہم ترین طبقہ قرار دیتے ہوئے کہا: بچوں اور نوجوانوں کی صحیح دینی تعلیم آنے والی نسلوں کو انحرافات سے بچانے کی ضامن ہے۔
محمد ابراہیم صابری نے مزید کہا کہ الجزیرہ ٹی وی کی صحافی کی شہادت سے فلسطینیوں کی آواز کمزور ہونے کے بجائے مزید مضبوط اور مستحکم ہوگی۔
کھرمنگ بلتستان سے تعلق رکھنے والے عالم دین حجت الاسلام شیخ محمد عبد الله برولمو وفات پاگئے ہیں۔
جنت البقیع پر وہابیوں کی طرف سے دو بار حملہ ہوا. پہلا حملہ سلطنت عثمانی کے دور میں ہوا. اس وقت چونکہ یہ سلطنت عثمانیہ کے خلاف بھی ایک اقدام تھا اس لئے سلطنت عثمانی نے اس کا قلع قمع کردیا لیکن بعد میں سعودی حکومت کے قیام عمل میں آنے کے بعد اس ریاست کے قاضی القضاة نے وہابی مفتیوں سے فتوے لے کر جنت البقیع کو دوبارہ منہدم کرنے کے کا حکم دیا.
احتجاجی پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے حجۃ الاسلام والمسلمین علی اصغر سیفی نے کہا کہ مسلمان جب ائمہ معصومن یا اولیاء کی قبور پر حاضری دیتے ہیں تو عبادت، ھدایت اور درس کے لیے ہے نہ کہ انکی پرستش کے لیے۔ کیونکہ ان ہستیوں نے اپنی جان، مال، اولاد اور سب کچھ راہ خدا میں انفاق کیا تو ہم ان کے راستے پر چلنے کے لیے، ان سے ہدایت لینے کی غرض سے انکے پاس حاضری دیتے ہیں۔
شيخ محمد الكريطي نے کہا کہ جنت البقیع میں مدفون آئمہ اطہار علیھم السلام پر فقط ان کی زندگی میں ہی ظلم و ستم کی انتہاء نہ ہوئی بلکہ ان ملعونوں کے ہاتھوں شہید ہو جانے کے بعد بھی ان پر ظلم و ستم آج تک جاری ہے ان کی قبروں کو مسمار کر دینا، ان کے روضوں اور مزاروں کو تباہ کر دینا اوران کے چاہنے والوں کو ان کی زیارت سے روکنا ایک واضح ظلم ہے۔
وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے مرکزی نائب صدر علامہ سید مرید حسین نقوی نے مطالبہ کیا ہے کہ جنت البقیع کو دوبارہ تعمیر کرکے عالم اسلام کا عظیم تاریخی ورثہ بحال کیا جائے۔
انھوں نے کام کی قدر و قیمت کے بارے میں معاشرے میں صحیح کلچر تیار کیے جانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے متعلقہ عہدیداروں کو مزدروں کی مہارتوں میں اضافے کے انتہائي حیاتی موضوع کو اہمیت دینے کی نصیحت کی۔
مقررین کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر محمد علی نقوی شہید نے جو فکر دی، آج اس پر عمل پیرا ہونیوالے سست روی کا شکار ہو چکے ہیں، ڈاکٹر محمد علی نقوی تنالیس برس کی عمر میں شہید ہو گئے، مگر ان کے منصوبوں کو دیکھ کر حیرت ہوتی ہے کہ وہ کیسے فرد واحد ہو کر اتنے بڑے بڑے منصوبے چلا رہے تھے۔