انہوں نے کہا کہ سال کا نعرہ ملک کی پالیسی کی عکاسی کرتا ہے۔ اس سال کے نعرے کے تحت اقتصادی مسائل پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔ اقتصاد ملک کا مرکزی مسئلہ ہے۔
دفتر کے اعلی سطحی وفد میں مسئول دفتر حجتہ الاسلام توقیر عباس کاظمی، مسئول اداری حجتہ الاسلام لیاقت علی سیال ، مسئول شعبہ زائرین سید ناصر عباس نقوی انقلابی اور سید باقر عباس نقوی شامل تھے۔
سلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زاده نے ایک پیغام میں پاکستان کے شہر لاہور میں ہونے والے دہشتگردانہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک بار پھر دہشستگردوں نے اس قسم کے اقدامات سے حالات کو خراب کرنے کی کوشش کی اور امن و صلح کی برقراری کیلئے ضروری ہے کہ دہشتگرد گروہوں کے نیٹ ورک کو تباہ کیا جائے۔
فرانسیسی سینیٹ نے کھیلوں کے مقابلوں میں حجاب پر پابندی کے حق میں ووٹ دیتے ہوئے کہا ہے کہ کھیل کے میدان میں سب کو یکساں مواقع اور سہولتیں میسر ہونی چاہئیں۔
علامہ فدا حسین مظاہری نے اپنے خطابات میں بار بار ایک ہی خواہش کا اظہار کیا ہے کہ اتحاد و اتفاق کی فضا قائم رکھی جائے، نفاق اور آپس کی رسہ کشی سے حتی الوسع اجتناب کیا جائے۔ چنانچہ امید ہے کہ سالوں سے نقاق کے لگائے ہوئے پودے کی اب بیخ کنی ہو جائے گی اور اس حوالے سے نومنتخب انجمن خصوصاً سیکریٹری صاحب اپنی تمام تر کوششوں کو بروئے لاتے ہوئے پوری قوم کو ایک ہی لڑی میں پرو کر تمام تر توانائی دیرینہ قومی مسائل کے حل پر صرف کرینگے۔
جامعۃ المنتظر لاہور کے مہتمم اعلیٰ علامہ محمد افضل حیدری نے لاہور کی انار کلی میں ہونیوالے بم دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
اسلامی نظریاتی کونسل پاکستان کے سابق رکن اور امام خمینیؒ ٹرسٹ کے سربراہ علامہ افتخار حسین نقوی نے وفاق ٹائمز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ممتاز عالم دین اور سربراہ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے مشیر حجۃ الاسلام والمسلمین علامہ سید محمد تقی نقوی کی صحت میں بہتری آنے کے بعد انہیں گھر منتقل کردیا ہے۔
وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے نائب سربراہ علامہ سید مرید حسین نقوی نے لاہور انار کلی بازار میں ہونیوالے بم دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
لاہور سے جاری اپنے مذمتی بیان میں قائد ملت جعفریہ پاکستان کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کے واقعات کی روک تھام کیلئے ٹھوس اقدامات کئے جائیں، عوام کی جان و مال کا تحفظ یقنی بنانا حکومت کی ذمہ داری ہے، تمام اقدامات بروکار لائے جائیں۔
وفاق المدارس الشیعہ پاکستان نے بہتر روابط کیلئے صوبہ پنجاب کو انتظامی لحاظ سے تین حصوں میں تقسیم کر دیا ہے، نئی تقسیم کے مطابق شمالی پنجاب، وسطی پنجاب اور جنوبی پنجاب کے دفاتر علیحدہ قائم کئے جائیں گے، جہاں مدارسی دینیہ کی رجسٹریشن، داخلے، امتحانات اور دیگر امور کیلئے دفاتر قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔