پاکستان سے حج آپریشن کا آغاز، پہلی پرواز کل مدینہ منورہ کیلیے روانہ ہوگی
حج آپریشن کے پہلے 15 روز تمام پروازیں براہ راست مدینہ منورہ ائرپورٹ اتریں گی، جس کے بعد 24 مئی تا 9 جون بیشتر پروازیں جدہ ائرپورٹ پر لینڈ کریں گی۔ فلائٹ آپریشن کے پہلے روز 11 پروازوں کے ذریعے 2160 عازمین سعودی عرب روانہ ہوں گے ۔
انہوں نے کہا کہ امت مسلمہ سینکڑوں مشترکات کی روشنی میں باہمی اتحاد و یگانگت کو فروغ دیتے ہوئے فروعی نوعیت کے اختلافات کو پس پشت ڈالے اور حکم قرآنی اور سیرت رسول اکرم کا تقاضا ہے کہ امت محمدی کی وحدت اور اتحاد کے لئے کام کیا جائے۔
وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے نائب سربراہ نے کہاکہ اس دہشتگردی پر عالمی حقوق کی تنظیموں و اداروں کا مجرمانہ خاموشی اختیار کرنا نہایت افسوسناک عمل ہے۔ ہم اس سفاکانہ فعل کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیل ایک ناجائز ریاست ہے، جس کا وجود کسی طور بھی تسلیم نہیں کیا جا سکتا، فلسطین فلسطینیوں کا ہے، دو ریاستی حل کی تجویز کو بھی مسترد کرتے ہیں۔
ملی یکجہتی کونسل کا ایک بڑا پلیٹ فارم ہمارے پاس موجود ہے۔ اس پہ ہم سب اکٹھے ہیں، اسی اتحاد کو آگے بڑھایا جائے، عوام کو آگاہی اور شعور دینے کی ضرورت ہے۔
محکمہ پولیس کی جانب سے فول پروف سیکورٹی پلان مرتب کر کے اس پر مکمل عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقع کا نہ صرف تدارک کیا جا سکے بلکہ نمٹنے میں بھی بروقت کاروائی کو یقینی بنایا جا سکے۔ ڈبلیو ایس ایس سی، ٹی ایم اوز اور لوکل گورنمنٹ صفائی ستھرائی، پینے کے صاف پانی، لائٹنگ، نکاسی آب، جلوسوں کے راستوں کی صفائی وغیرہ کو یقینی بنائیں۔
اجلاس میں عزاداروں پر لاٹھی چارج اور عزاداروں کی بلاجواز گرفتاری اور ایف آئی آر کی بھی مذمت کی گئی۔ اس سلسلے میں علامہ سید ناظر عباس تقوی اور علامہ صادق جعفری نے علماء کو اب تک کی موجودہ تمام صورتحال کی بریفنگ دی۔ تمام علما نے امام زادہ عبداللہ شاہ غازیؒ کے مزار پر ایک فتنہ انگیز ٹولے کے دباؤ میں عزاداری کے خلاف سرکاری نوٹیفکشن کی بھی مذمت کی۔
ان کا کہنا تھا کہ دھماکے میں شہید ہونے والے طلباء و طالبات افغان قوم و ملک کا تابناک مستقبل اور اپنے والدین کا سہارا اور امید تھے اس دل دہلانے والے واقعے، جوان شہادتوں اور شیعہ نسل کشی پر عالمی برادری کی خاموشی حیرت انگیز ہے۔
ایک ایرانی خاتون مہسا امینی کی اچانک موت کو قتل کا پروپگینڈہ بنا کر پوری دنیا کے میڈیا پر واویلہ کر رہے تھے آج کابل میں شہید ہونے والی طالبات کے لیے آواز کیوں نہیں اٹھا رہے
ان کا کہنا ہے کہ اس وقت ملک جن گھمبیر اور نازک حالات سے دوچار ہے‘ سیاسی و معاشی ابتری کے علاوہ عوام سیلاب جیسی مشکل ترین صورتحال میں اذیت ناک صورت حال کا شکار ہیں اس کے خاتمے کے لئے بھی ہم ملک کے ذمہ دار اور محب وطن ہونے کے ناطے مخلص اور فکر مند ہیں تمام ذمہ داران سے تقاضا کرتے ہیں کہ وہ صورت حال کی سنگینی کا ادراک کرتے ہوئے ملک کو اس بھنور اور دلدل سے نکالنے میں اپنا کردار ادا کریں۔