امام صادق علیہ السلام کا اسلامی علوم کے فروغ میں کلیدی کردار
مرکزی صدر جعفریہ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان نے وفد کے ہمراہ جامعہ المنتظر لاہور میں صدر وفاق المدارس الشیعہ پاکستان سے ملاقات کی ہے۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجدعلی نقوی نے محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان اور سابق صدر و وزیر اعظم آزاد کشمیر سردار سکندر حیات کی رحلت پر دکھ و افسوس کا اظہار کیا ۔
وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی ، سیکرٹری جنرل علامہ محمد افضل حیدری اور نائب صدر علامہ مرید حسین نقوی نے افغانستان کے علاقے قندوز میں نماز جمعہ کے دوران مسجد میں ہونے والے خود کش حملے میں ایک سو سے زائد نمازیوں کی شہادت کو عظیم المیہ قرارد یا ہے
وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے نماز جنازہ کے حوالے سے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ تیز بارش میں فیصل مسجد اور باہر سڑکوں پر لاتعداد لوگوں کو ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے جنازے میں شرکت کے لئے آتے دیکھ کر پتہ چل رہا ہے کہ یہ قوم اپنے محسنوں کو فراموش نہیں کرتی۔ مسجد سے واپسی پر کم سے کم ایک میل تک لوگ مسجد کی طرف جاتے نظر آ رہے تھے جو رش کی وجہ سے وقت پر نہیں پہنچ سکے۔
صدر شیعہ علماء کونسل لاہور ڈویژن قاسم علی قاسمی کا کہنا تھا ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی وفات قومی سانحہ ہے، ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی خدمات پر عالم اسلام کو فخر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے پاکستان کا دفاع مضبوط کیا، ڈاکٹرعبدالقدیر خان کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔
ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے قوم کی حفاظت کے لیے ایٹمی طاقت بنانے میں پاکستان کی مدد کی، ہم ایک شکر گزار قوم کی حیثیت سے ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی خدمات کو کبھی نہیں بھولیں گے، اللہ تعالیٰ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے۔
انہوں نے جرمنی اور ہالینڈ سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔ انہوں نے ہالینڈ سے ماسٹرز آف سائنس جبکہ بیلجیئم سے ڈاکٹریٹ آف انجینئرنگ کی اسناد حاصل کیں۔
پاکستان کو ایٹمی قوت بنانے اور اس کا دفاع ناقابل تسخیر بنانے میں ڈاکٹر عبدالقدیر خان کا انتہائی اہم کردار تھا۔ مئی 1998 میں پاکستان نے بھارتی ایٹم بم کے تجربے کے بعد کامیاب تجربہ کیا
جامع مسجد باب النجف بفرزون کراچی کے امام جمعہ والجماعت ، عابدیہ مشن ٹرسٹ کے بانی چیئرمین بزرگ عالم دین علامہ سید نذرالحسنین عابدی کراچی میںمختصرعلالت کے بعد خالق حقیقی سے جاملے ۔
(۳)علماء سے دوری اور ان کی توہین تیسری چیز علماء سے رابطہ کو کمزور کردیا جائے اور دوسرا علماء کی مٹی پلید کردی جائے۔علماء کی اتنی توہین کی جائے کہ ان کا نا م ونشان تک نہ رہے ۔ انگریزاپنے زمانے میں بھی یہی کرتا رہا ،جن لوگوں کو انگریز کمین کہتا تھا ۔