حجاب کی رعایت نہ کرنے والوں کو قانون کے مطابق تذکر دینا ضروری اور شرعی فریضہ ہے، آیت الله العظمی نوری همدانی
اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے پاکستان کے شہر پشاور میں نماز جمعہ کے دوران شیعہ جامع مسجد میں نمازیوں پر دہشت گردوں کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے سوگوار خاندانوں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔
تہران میں اسلامی جمہوریہ پاکستان کے سفیر رحیم حیات قریشی نے جامعۃ المصطفی العالمیہ کا دورہ کیا اور اس انٹرنیشنل علمی ادارے کے مدیران سے ملاقات کے دوران کہاکہ قم شہر گرانقدر فرہنگی اور تاریخی ورثے کا حامل ہے اور حضرت معصومہ(س) کا حرم تمام مسلمانوں کے نزدیک انتہائی بلند مقام او رمنزلت رکھتا ہے۔
حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل سید حسن نصرالله نے کل حزب اللہ کے سابق سیکریٹری جنرل شہید سید عباس موسوی کی برسی کے موقع پر کہا کہ بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی (رح) نے علاقے کے سرکش ترین ڈکٹیٹر پہلوی حکومت کو سرنگوں کر کے امریکہ اور اسرائیل کو ایران سے نکال دیا۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے دارالحکومت تہران میں ایران کی مختلف یونیورسٹیوں کے سیکڑوں طلباء و طالبات نے ہندوستان کی با پردہ طالبات کی حمایت میں ہندوستانی سفارت خانے کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا ۔
انھوں نےکہا کہ حکم خدا وندی کے سامنے سر خم تسلیم کرنا چاہیے، انسان کی فطرتی زندگی وہی ہے جو وہ زمین پر گزارتا ہے، اسلام دشمن قوتوں کا ایران کے خلاف ہونا ان کے حق پر ہونے کی دلیل ہے
اسلام ایک جامع دین ہے، جس میں بشر کی مادی اور معنوی تمام ضروریات کی تکمیل کی صلاحیت پائی جاتی ہے- یہ اور بات ہے کہ اسلامی تعلیمات کے اجتماعی پہلو کو نظر انداز کرنے کی وجہ سے آج کرہ ارض کے مسلمانوں کی معاشرتی زندگی اجیرن بنی ہوئی ہے۔البتہ اس اہم نکتے سے کم وبیش اسلامی دنیا سے تعلق رکھنے والے محققین اور دانشوران آگاہ تھے.
خطیب نماز تہران نے اسی طرح سپاہ قدس کے شہید کمانڈر، جنرل قاسم سلیمانی کی دوسری برسی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایران نے عین الاسد فوجی اڈے پر حملہ کر کے امریکہ کو زبردست طمانچہ رسید کیا تاہم آخری انتقام اس قتل کے تمام ذمہ دار عناصر کی سزاؤں کے ساتھ ہو گا۔
جماعت اسلامی سندھ کے امیر محمد حسین محنتی نے میں کہا ہے کہ ایران مسلمان ممالک کے اندر امریکا سے مقابلہ کرنے اور اسرائیل کی راہ میں رکاوٹیں ڈالنے کے لئے بڑا اہم ملک ہے، اسی لئے امریکا تلا ہوا ہے کہ ایران پر پابندیاں لگائی جائیں لیکن ہم دیکھ رہے ہیں کہ جوہری معاہدے سے متعلق ایک بار پھر مذاکرات شروع ہوئے ہیں، جو ایک اچھی علامت ہے
اس موقع پر فریقین نے باہمی تجارت کی راہ میں حائل کسٹم جیسی رکاوٹوں، دونوں ملکوں کے تاجروں کے اندر ایک دوسرے کی گنجائشوں کی شناخت نہ ہونے اور ان رکاوٹوں کو دور کرنے کے لئے تجارتی وفود کی رفت و آمد کے بارے میں تبادلۂ خیال کیا۔