حرم امام رضا(ع)میں واقع شیخ بہائی (رہ) کے مزار پر نئے کتبے کی تنصیب اور نقاب کشائی
فرزندان توحید اپنے مویشی اللہ کی راہ میں قربان کررہے ہیں۔ قربانی کا یہ سلسلہ کل عید کے تیسرے روز تک جاری رہے گا۔ انتظامیہ نے صفائی کی صورتحال کو مانیٹر کرنے کے لیے کنٹرول روم قائم کیے ہیں اور بڑے ڈمپنگ اسٹیشن بھی بنائے گئے ہیں۔
وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے نائب سربراہ علامہ سید مرید حسین نقوی نے عید الاضحیٰ کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ عید قربان ایک عظیم قربانی کی یاد دلاتی ہے جہاں ایثار اور فدا کاری نظر آتی ہے اس عید کا پیغام ہمارے لے یہ ہے کہ ہمارے اندار ایثار اور قربانی کا جذبہ قوی تر ہونا چاہیے ہم ایک دوسرے کا خیال رکھیں ایک دوسرے کے ساتھ ہمددری کیساتھ پیش آئے ہمیں اس عید پر مادر وطن کےشہیدوں کی فیملیز کو بھی نہیں بھولنا ہمیں اپنی خوشیوں میں اُن کو یاد رکھنا ہے۔
علامہ ساجد نقوی نے مزید کہا کہ حضرت ابراہیم ؑ و اسماعیل ؑ کی یہ لازوال قربانی انسانیت اور اسلام سے وابستہ لوگوں کے لئے اطاعت و ایثار کا عملی اور حسین نمونہ ہے تاکہ وہ اپنے مفادات‘ ذاتی خواہشات‘ غلطیوں‘ کوتاہیو ں اور خطاﺅں کو قربان کرنے کے بعد جانور کی قربانی کریں اور ان کے سامنے یہ نظریہ نہ ہو کہ خدا کے حضور ان کے قربان کردہ جانور کا گوشت پوست اور خون پہنچتا ہے بلکہ صدق و یقین سے یہ بات ان کے مدنظر ہونا چاہیے کہ قربانی تو ایک ذریعہ ہے لیکن اصل میں ان کا ہدف ان کی نیت‘ ان کا ایثار‘ خلوص اور جذبہ خدا کے حضور پیش ہوتا ہے۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ وہ دن دور نہیں جب پاکستان ترقی یافتہ ممالک کےساتھ شانہ بشانہ کھڑا ہوگا۔
بلتستان سے تعلق رکھنے والے عالم دین حجت الاسلام شیخ رضا کربلائی کی رحلت پر امام جمعہ سکردو بلتستان علامہ شیخ محمد حسن جعفری نے گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے تعزیتی پیغام ارسال کیا ہے۔
قربانی خدا کی نشانیوں اور شعائر الہی میں سے ہے اور صاحب قربانی کیلئے خیر و برکت کا سبب ہے۔
انہوں نے کہا کہ تمام صاحبان استطاعت پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ عید کی ان خوشیوں میں اپنے نادار عزیز و اقرباءکو ضرور شامل رکھیں۔
روز عرفہ معرفت کا دن ہے۔ اس دن ہمیں خدا، پیغمبر(ص) اور اپنے امام علیہ السلام کی معرفت حاصل کرنی چاہئے کیونکہ معرفت تمام اچھائیوں اور جہالت و نادانی تمام برائیوں کی جڑ ہیں۔ اگر ہم ولایت کی معرفت اور اہل بیت علیہم السلام کی شناخت حاصل کرلیں تو اختلافات برطرف ہو جائیں گے۔
لوگوں کے آئمہ اھل بيت عليھم السلام کي امامت و ولايت کے ساتھ نامناسب روّيہ سے غيبت ضروري ہوچکي تھي اور آئمہ معصومین علم الہی کی بناء پر اس تلخ حقیقت سے آگاہ تھے.