آیت اللہ حافظ ریاض نجفی کا ملک میں جاری سیاسی کشیدگی ، گندم کے بحران پر تشویش کا اظہار
وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے جنرل سیکرٹری نے کہا کہ امام خمینی نے ماہ رمضان کے آخری جمعہ کو جمعۃ الوداع قرار دیا تاکہ یہ مسئلہ زندہ رہے اور کوئی طاقت اسے دفن نہ کر سکے۔اس مسئلہ کو حل کرنے کے لیے اتحاد و وحدت کی دعوت دی۔بارہ ربیع الاول سے سترہ ربیع الاول تک ہفتہ وحدت منانے کا اعلان کیا تاکہ مسلمان اتحاد وحد ت قائم ہے۔
انقلاب اسلامی ایک بنیادی مقصد ہمیشہ مظلوم اور محکوموں کی مدد کرنا ہے۔فلسطین کے مظلوم انسان امریکی اور اسرائیلی گٹھ جوڑ سے مظالم کا شکار ہیں۔اہل فلسطین کی مقاومت کا سفر جاری ہے اور انشاء اللہ ایک دن کامیابی ان کے قدم چومے گی۔امام خمینیؒ نے فرمایا تھا کہ اسرائیل سرطان کی مانند ہے جتنا جلدی ہو اس سرطان کو ختم ہو جانا چاہیے۔
مجمع طلاب شگر اور دیگر تنظیموں کیجانب سے منعقدہ پروقار تقریب سے خطاب میں مقررین کا کہنا تھا کہ امام خمینی دنیا اور اسکی چمک و دمک کو پس پشت ڈال کر اللہ کے راہ میں نکلے، جسکی وجہ سے اللہ نے انکو بے شمار کامیابیوں سے نوازا اور آپ عالمی استکباری طاقتوں کو شکست دیکر اسلام کو اجتماعی زندگی میں پیادہ کرنے میں کامیاب ہوئے۔
آج امام جعفر صادق علیہ السلام کے فرزند جسے زمانہ خمینی بت شکن کے نام سے جانتا ہے اس مرد قلندر نے آئمہ کی سیرت طیبہ پر عمل کرتے ہوئے ظالموں جابروں کے خلاف علم جہاد بلند کیا اور ایک عظیم ملت کو انکے چنگل سے آزاد کیا.
امام خمینیؒ نے کبھی اپنے لیے کچھ نہیں چاہا بلکہ اسلامی انقلاب کے بعد اپنی وراثتی زمین بھی غریب کسانوں میں بانٹ دی
امام خمینی نے اپنی ساری زندگی عالم اسلام کو ایک دوسرے کے قریب کرنے کی جدوجہد میں بسر کی، عالمی استکباری و استعماری قوتیں آج بھی امت مسلمہ کے درمیان منافرت پھیلانے کی سازشوں میں مصروف ہیں۔
امام خمینی جانتے تھے کہ اسرائیل کو محض فلسطین تک محدود رہنے کے لئے مسلط نہیں کیا گیا ہے بلکہ اسرائیل عالم اسلام پر قبضہ چاہتا ہے، اسی لئے امام خمینی نے شروع سے اسرائیل کے خلاف جدوجہد شروع کی
امام خمینی ؒ کی عظیم شخصیت نے جہاں ایران کی عوام کو قدیم زمانے سے چلے آنے والے فاسد بادشاہی نظام سے نجات بخشی وہیں پوری دنیا کیلئے ایک مشعل راہ کی حیثیت سے افق کے عالم پر نمودارہوئی
امام خمینی نے اس وقت ملت ایران کو اغیارکی قید سے نجات دلائی جب تمام سیاسی طاقتیں دین کو مٹانے کی کوشش میں مصروف تھیں ، آپؒ نے ایسے نظام کو قائم کیا جس کی بنیاد صالحیت اور اخلاقی اقدار پر تھی۔