نماز جنازہ میں قائد ملت جعفریہ علامہ سید ساجد علی نقوی، علامہ سید افتخار حسین نقوی، علامہ محمد امین شہیدی، عراقی سفیر حامد عباس لفتہ، ایرانی سفیر، علامہ عارف حسین واحدی، علامہ شیخ شفاء نجفی، علامہ انوار علی نجفی سمیت ملک بھر سے ہزاروں کی تعداد میں ہزاروں چاہنے والوں نے شرکت کی۔
بزرگ عالم دین، قائدملت جعفریہ پاکستان کے دیرینہ ساتھی اور جامعہ باب النجف کے سربراہ علامہ غلام حسن جاڑا کی نماز جنازہ ادا کردی گئی۔
لاہور سے تعلق رکھنے والے بزرگ عالم دین اور مسجد مقدس جمکران کے سابق امام جماعت علامہ سید ابوالحسن نقوی کی نماز جنازہ حضرت معصومہ قم کے حرم مطہر کے صحن میں ادا کی گئی۔
سابق نائب صدر شيعہ علماء کونسل پاکستان صوبہ سندھ، مولانا جان محمد ونگانى کى نماز جنازہ، حرم حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ عليہا ميں آيت اللہ سيد علوى بروجردى کى اقتداء ميں ادا کردى گئى۔
اجتماعی جنازے کی ادائیگی کیلئے شہر بھر سے لوگوں نے شرکت کی۔
پشاور میں شیعہ جامعہ مسجد کوچہ رسالدار قصہ خوانی دھماکہ کے شہید خطیب مسجد مولانا ارشاد حسین خلیلی کی نماز جنازہ شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی نائب صدر علامہ محمد رمضان توقیر کی امامت میں ادا کی گئی ۔
آئی ایس پی آر کے مطابق شہید کیپٹن حید ر عباس کی نماز جنازہ کراچی میں علامہ ناظر تقوی کی اقتداء میں ادا کر دی گئی،نمازہ جنازہ میں کور کمانڈر کراچی لیفٹیننٹ جنرل محمد سعید،حاضر سروس افسران، جوانوں،شہید کے رشتہ داروں سمیت لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
حجت الاسلام مولانا محمد محسن مہدوی نے وفاق ٹائمز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ دانشگاہ جعفریہ 1954-55 میں وجود میں آیا اور اس حوزہ علمیہ کا موسس حجت الاسلام مولانا غلام مہدی نجفی تھے، جن کا تعلق سندھ سےتھااور آیت اللہ العظمی سید محسن حکیم کے وکیل مطلق تھے اورحجت الاسلام غلام مہدی نجفی علاقے کے لوگوں کے اصرار پر نجف سے پاکستان تشریف لائے۔ اور علاقے میں اتنا کام کیا کہ اب بھی وہاں کے لوگوں سےپوچھے تو ان کا یہی کہنا ہے کہ اگر ہمارے چہروں پر ڈارھی ہے اور یہاں مسجدیں آباد ہیں تو یہ سب مولانا غلام مہدی نجفی کا مرہون منت ہے اور اس وقت مدرسے میں تقریبا 140 طلباء زیر تعلیم ہیں۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے نماز جنازہ کے حوالے سے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ تیز بارش میں فیصل مسجد اور باہر سڑکوں پر لاتعداد لوگوں کو ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے جنازے میں شرکت کے لئے آتے دیکھ کر پتہ چل رہا ہے کہ یہ قوم اپنے محسنوں کو فراموش نہیں کرتی۔ مسجد سے واپسی پر کم سے کم ایک میل تک لوگ مسجد کی طرف جاتے نظر آ رہے تھے جو رش کی وجہ سے وقت پر نہیں پہنچ سکے۔