علامہ سید عالم موسوی شہید کی ملی و قومی حوالوں سے کاوشیں ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی، قائد ملت جعفریہ پاکستان
1990کی دہائ میں مولانا سید ظہور الحسن شاہ نے سرائیکی علاقہ کو ترجیح دی اور محرم و مجالس پڑھنی شروع کیں ہمارے گاوں نوانی میں تین سال مسلسل محرم پڑھے ساتھ والے گاؤں شہانی میں دو سال قصر زینب بھکر شہر میں ایک محرم اور بستی جھنجھ میں ایک محرم پڑھے چکے ہیں اب گزشتہ بیس سال سے مجالس پڑھنا بہت کم کر دی ہیں شاہ صاحب کے تین فرزند بھی عالم دین ہیں
علامہ حافظ سیف اللہ جعفری مرحوم نے مکتب دیوبند میں علمی و فکری مراحل طے کیے اور کچھ عرصہ ایک دیوبندی مجاھد و مبارز عالم کی حیثیت سے فعالیت کی اور پروردگار کی خاص توفیقات ، محمد و آل محمد علیہم السلام کی نظر کرم سے نیز اپنی مسلسل تحقیق و مطالعہ سے شیعہ مکتب کے حق کا اعلان کرتے ہوئے ببانگ دہل مذھب شیعہ خیر البریہ کو قبول کرنے کا اعلان کیا۔
تعلیمی مدارج عالیہ تک پہنچے اور حوزہ علمیہ قم میں تدریس میں مصروف رہے اور کئی سال فقہ اور اصول کے درس خارج میں شرکت کے بعد اجتہاد کے منصب پر فائز ہوگئے۔
حضرت آیت اللہ علوی نے ایرانی سال 1318 کے خرداد کے مہینے (20 جمادی الثانی 1359ھجری) میں نجف اشرف میں آنکھ کھولی۔ آپ کی پیدائش سے آپ کے والد گرامی بہت مسرور ہوئے کیونکہ اس وقت تک کئی بیٹے پیدا ہوئے تھے لیکن سب بچپن میں ہی دنیا سے رخصت ہوچکے تھے اور آپ نے امام علی(ع) کی روضہ اقدس میں توسل کرکےامامؑ سے ایک عالم اور نیک اولاد کی درخواست کی تھی۔
آیت اللہ العظمی لطف الله صافی گلپایگانی رہ 19 فروری سنہ 1918 کو ایران کے شہر گلپایگان میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد آیت اللہ محمد جواد صافی مرحوم اپنے زمانہ کے بزرگ علماء میں شمار ہوتے تھے اور انہوں نے فقہ، اصول، کلام، اخلاق، حدیث اور تفسیر کے موضوعات پر بہت سی کتابیں تالیف کیں۔ آپ کی والدہ مرحومہ بھی ایک صاحب علم اور ذی استعداد خاتون ہونے کے ساتھ مداح اہلبیت (ع) بھی تھیں۔
ستر سال کی مختصر زندگی میں مرحوم نے مکتب ِ تشیع کے لیے بے پناہ خدمات انجام دیں۔مقامی علاقے ڈیرہ اسماعیل خان کے عوام کے لیے انہوں نے تبلیغی و علمی میدان اور سماجی و فلاحی میدان میں بہت لازوال خدمات انجام دیں۔ جن کے آثار آج تک موجود اور باقی ہیں۔
حضرت آیت اللہ محمد تقی بہجت ۱۳۳۴ ھ (یا ۱۳۳۲ ھ) میں فومن کے ایک مذہبی خانوادہ میں پیدا ہوئے۔ بعد میں جس گھر میں ان کی پیدائش ہوئی تھی اس کو انہوں نے ایک دینی مدرسہ میں تبدیل کر دیا۔ ۱۶ ماہ کی عمر ان کی والدہ کا انتقال ہو گیا تو ان کے والد نے ان کی تربیت کی۔ ان کے والد محمود کربلائی فومن کے علاقہ کے مخصوص بسکٹ بنانے کے ذریعہ کسب معاش کرتے تھے۔
سید صفدر حسین نجفی (1932-1989ء) پاکستان کے مؤثر اور مشہور شیعہ علما میں سے تھے جنہوں نے پاکستان کے مختلف مدارس اور حوزہ علمیہ نجف اشرف سے کسب فیض کیا۔ جامعہ المنتظر لاہور میں تدریسی فرائض انجام دئے۔ شیعہ قوم کو مفتی جعفر حسین اور ان کے بعد عارف حسین الحسینی کی قیادت پر متفق کرنے میں آپ کا کردار رہا۔
آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی صاحب پاکستان کے مرکزی شیعہ دینی درسگاہ حوزہ علمیہ جامعۃ المنتظر لاہور کے پرنسپل ہونے کے علاوہ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر اور وفاق علماء شیعہ پاکستان کے سرپرست ہیں۔ آپ استاد العلماء علامہ سید محمد یار شاہ صاحب قدس سرہ اور محسن ملت علامہ سید صدر حسین نجفی صاحب اعلی اللہ مقامہ کے خاندانی اور علمی و روحانی وارث ہیں۔