ایرانی صدر کے ساتھ پیش آئے حادثے پر گہری تشویش ہے، قائد ملت جعفریہ پاکستان
آپ نے لکھنوء و نجف اشرف میں تعلیم حاصل کی فراغت تعلیم کے بعد قصبہ نوانی ضلع بھکر میں رہائش اختیار کر لی نوانی میں آپ نماز با جماعت اور خطبہ جمعہ ارشاد فرماتے تھے آپ اپنے وقت کے بہت بڑے مناظر تھ
اس کے علاوہ امام زمانہ ؑ کی شخصیت اور عظمت آیات و روایات کی روشنی میں ’’رمز بقایای جہاں‘‘ کے نام سے کتاب لکھ چکا ہوں، تذکرہ موت آیات و روایات کی روشنی میں کہ ہم موت کی کیسی تیاری کریں اس پر بھی کتاب لکھنے کی توفیق ہوئی اور وہ بھی چھپ گئی ہے۔
شہید سید ضیاء الدین رضوی اپنے اہداف کو حاصل کرنے کے لئے اور مذہب اہل بیت علیہم السلا م کے دفاع کے لئے بہت سارے محاذوں پر لڑتے رہے
علامہ۔محمد اقبال رح آپکے عقیدتمند تھے اور آپکے پاس اکثر تشریف لاتے تھے
آپ ملک العلماء کے خطاب سے لکھے پہچانے جاتے ہیں اور دور حاضر کے بزرگ علم دین ہیں
یہ ایک عظیم شخصیت ہے۔انہوں نے علامہ سید مرتضی علم الہدی اور شیخ طوسی رح سے کسب فیض کیا
علامہ صاحب کے شاگرد بہت زیادہ تعداد میں ہیں کیونکہ آپ گزشتہ 40 سال سے شمع علوم محمد وآل محمد علیہ السلام روشن کئے ہوئے ہیں
علامہ غلام حسن نجفی صاحب قبلہ میں اپنے اساتزہ کرام کے کردار و تقوی کی جھلک نظر آتی ہے آپ نہایت سادہ طبیعت سادہ لباس زیب تن کرتے ہیں نمود نمائش کے بلکل قائل نہیں تھے
شہر الہ آباد میں مدرسہ امامیہ انوارالعلوم آپ کی مستقل یادگار ہے جس کی ادارت کے فرائض آپ کے بڑے فرزند مولانا سید جواد الحیدر جوادی انجام دے رہے ہیں ـاس مدرسہ کی تاسیس سنہ 1985ء میں عمل میں آئی ـ
مرحوم و مغفور حجۃ الاسلام آغا عباس علیہ الرحمہ نے ترویج دین میں جتنی زحمتیں اٹھائیں ان کی تفصیل اس مختصر سی تحریر میں ممکن نہیں۔ البتہ ہم انتہائی مختصر انداز میں اور دستیاب معلومات کی بنیاد پر مرحوم کا مختصر تعارف نامہ پیش کرنے کی سعی کریں گے