ابتدائ تعلیم حاصل کرنے کے بعد 1967میں مدرسہ باب النجف جاڑا ڈیرہ اسماعیل خان میں داخل ہوگئے اور استاذالعلماء علامہ غلام حسن نجفی صاحب قبلہ مرحوم اعلی اللہ مقامہ سے دینی تعلیم حاصل کی اور 1971 میں فاصل عربی کا امتحان پاس کیا
آپ نے اپنی حیات مستعار کے دوران چالیس سے زیادہ کتب تصنیف کیں اور آپ کے تراجم کی تعداد سینکڑوں میں ہے جبکہ آپ کے ہونہار شاگردوں کا شمار بجا طور پر نمایاں علمی و دینی شخصیات میں کیا جاتا ہے
آپ نے 1922 میں منشی فاضل 1923 میں مولوی فاضل 1924 میں عالم اور 1925 میں طب کی سندات حاصل کیں
1942 میں کراروی صاحب پشاور تشریف لاۓ اور کوچہ رسالدار کی مسجد میں پیشنمازی سنبھالی اور اپنے کو اہلیان پشاور کے لۓ وقف کر دیا
مولانا مدرسہ ناظمیہ سے فارغ ہونے کے بعد تبلیغ دین کی خاطر عازم ککرولی ضلع مظفر نگر ہوئے اور ایک سال دینی فرائض انجام دئیے
1916 سے سلسلہ درس و تدریس شروع کر دیا ۔ 1925 ء میں چک 38 خانیوال تشریف لے گئے جہاں تقریبا میں سال یعنی 1945 تک علوم آل محمد کے دریا بہاتے رہے ۔
علامہ سید ابن حسن نجفی 1938میں محمود آباد آ گۓ اور راجہ صاحب محمود آباد کے اتالیق میں رہے 1948سے 1951 تک شیعہ کالج لکھنوء کے پرنسپل رہے
آپ نے اپنی پوری زندگی مکتب تشیعُ کی خدمت کرنے کے لیے وقف کردی
مولوی محمد باقر 1780ء میں دہلی میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد مولوی محمد اکبر علی دہلی کے روحانی رہنما تھے۔ خاندان مولوی محمد باقر میں تمام حضرات علم دین کے ماہر فقہ، حدیث، تاریخ اور تفسیر کے عالم تھے۔
سنی شیعہ متحدہ اجتماعات میں آپ کو بہت پسند کیا جاتاتھا لوگ آپکی تقریر کے گرویدہ تھے برجستہ اور بر محل تقریر دلکش اور بھاری بھر کم انداز