نیک نامی
اپنے طالب علمی کے ابتدائی ایام سے جونیئر طلاب علم کو پڑھاتے تھے جب اپ نے مدرسہ کھولا تو روندو کے مخلتف علاقوں سے لائق اور باصلاحیت طلاب علم آۓ اور اپ کے درس و تدریس سے مستفید ہوۓ
ابراہیم رئیسی نے حوزہ علمیہ کے فاضل اساتذہ اور بزرگ علماء کرام جن میں آیت اللہ مشکینی ، آیت اللہ العظمی نوری ھمدانی اور آیت اللہ العظمی مرحوم فاضل لنکرانی شامل ہیں؛ سے کسب فیض کیا۔
صوبہ مشرقی آذربائیجان میں رہبر معظم کے نمائندے اور امام جمعہ آیت اللہ آل ہاشم بھی صدر رئیسی کے ہمراہ تبریز واپسی کے دوران ہیلی کاپٹر حادثے میں شہید ہوگئے ہیں۔
آپ نے لکھنوء و نجف اشرف میں تعلیم حاصل کی فراغت تعلیم کے بعد قصبہ نوانی ضلع بھکر میں رہائش اختیار کر لی نوانی میں آپ نماز با جماعت اور خطبہ جمعہ ارشاد فرماتے تھے آپ اپنے وقت کے بہت بڑے مناظر تھ
شیخ بہائی کے نام سے معروف شخصیت شیخ بہاء الدین محمد بن حسین عاملی ۱۵۷۱ میں لبنان کے شہر بعلبک میں پیدا ہوئے اور ۱۶۲۷ میں ایران کے شہر اصفہان میں وفات پائی
1928میں جب آپکی عمر 14سال تھی اعلی تعلیم کے حصول کے لئے مرکز علم و ادب حوزہ علمیہ لکھنؤ داخل کروا دیا گیا۔اپ نے لکھنوء سے فاضل ادب اور فاضل حدیث کی اسناد بھی حاصل کیں خدا داد صلاحیت اور اعلی زہانت کی بدولت آپ نے 16سال کا نصاب صرف 8سال میں امتیازی حیثیت سے پاس کیا
آپ نے درس وتدریس کے ذریعے اپنی بابر کت عمر میں بہت کم مدت میں جوان،پرہیزگار ،مجاہد اور بابصیرت شاگردوں کی تربیت کی جن میں سے ہر ایک اسلامی ثقافت،علم،جہاد کے میدان کے علمبردار بنے
آپ حیرت انگیز طور پر صرف 20سال کی عمر میں درجہ اجتہاد پر فائز ہو چکے تھے،انہی سالوں کے دوران شہید باقر الصدر کے افکارات پر مشتمل معروف کتابیں ہمارا فلسفہ ،اسلامی اقتصادیات المعروف اقتصادنا،شائع ہوئیں جو آج بھی اسلامی اور خارجی حلقوں میں ایک سند کی حامل ہیں
مرحوم کے بارے میں ایک فارسی تحریر تھی جسے غالباً حجۃ الاسلام سید محمد طٰہٰ الموسوی علیہ الرحمہ نے 1382ہجری میں قلمبند کیا ہے۔ جس کا ترجمہ سن 2000 میں تنظیم طلبہ تسر نے شائع کیا تھا۔
علامہ صاحب کی ابتدائ شاعری میں میر صاحب کی تعلیمات کا اثر نظر آتا ہے