ابتدائ تعلیم حاصل کرنے کے بعد 1967میں مدرسہ باب النجف جاڑا ڈیرہ اسماعیل خان میں داخل ہوگئے اور استاذالعلماء علامہ غلام حسن نجفی صاحب قبلہ مرحوم اعلی اللہ مقامہ سے دینی تعلیم حاصل کی اور 1971 میں فاصل عربی کا امتحان پاس کیا
یہ شہادت درحقیقت راہِ مقاومت کو ایک نئی تحریک دے رہی ہے، جو نہ صرف ایک قیادت کی قربانی ہے بلکہ ہر اس شخص کے لیے مشعلِ راہ ہے جو ظلم کے خلاف کھڑا ہونا چاہتا ہے
1939ء میں علامہ نجف اشرف ( عراق) تحمیل علم کے لیے گئے جہاں آپ کا قیام تقریبا دو سال رہا۔ آپ کے اساتذہ میں ایک عظیم شخصیت آیت اللہ اعظمی میرزا حسین بجنوری کی ہے جنھوں نے سرکار نجم العلما کو اپنے ایک خط میں لکھا تھا کہ میں نجف میں چالیس سال سے درس اجتہاد دےرہا ہوں مگر میں نے ایسا لائق و فائق طالب علم آج تک نہ ایرانیوں میں دیکھا ہے اور نہ ہندوستانیوں میں
آج بلتستان کا کوئی علاقہ ایسا نہیں ھے کہ جہاں محمدیہ ٹرسٹ کا کوئی مدرسہ نہ ہو ؛ انہیں مدارس اور علماء کے مرھونِ منت آج بلتستان میں پاکستان کے باقی شہروں کی بنسبت لاکھ درجہ بہتر طور پر خطِ اہل بیت (ع) پر استوار ایک دینی اور اسلامی معاشرہ قائم ہے
مختصر حالات زندگی سیدالعلماء علامہ سید محمد تقی نقوی تحریر: ندیم عباس شہانی علامہ سید محمد تقی نقوی صاحب قبلہ یکم جولائ 1949 کو […]
١٩٥٠ء میں آپ نے پاکستان ہجرت فرمائی،لیکن صد افسوس کہ یہ علمی شاہنامہ اسی ادارہ میں رہ گیااور اس کے بعد اس سرکاری ادارہ میں بھی اس کاسراغ نہ مل سکا،مقدمہ تفسیرقرآن جیسے عظیم کارنامے کے علاوہ قیام پاکستان سے قبل آپ کی کئی تحریری کاوشیں دہلی سے طبع ہو چکیں تھیں
آیت اللہ محفوظی نے اپنی ابتدائی تعلیم ایران کے صوبہ گیلان کے ایک گاؤں رودسر میں مکمل کی اور پھر ہائی اسکول میں داخلہ لیا اسکے تقریباً ایک سال بعد دینی تعلیم حاصل کرنے کے لیے حوزہ علمیہ رودسر میں داخلہ لیا۔
آج اسوہ ایجوکیشن سسٹم میں موجود کم وبیش 25 ہزار طلباء و طالبات ، 50 ہزار سے زائد فارغ التحصیل بشمول 3051 میڈیکل ، 332 آرمی ،169 سی ایس پی،108 ایم فل پی ایچ ڈی،158 انٹرپنیور ، 434 آئی ٹی ایکسپرٹس ، سینکڑوں انجینیرز و ایجوکیشنسٹس شامل ہیں
سرکار ناصرالملت کا بہت بڑا کتب خانہ تھا آپ نے 16سذل کی عمر میں کتب خانہ میں جانا شروع کیا اور مسلسل ساٹھ سال تک تشریف لے جاتے رہے جسمیں ایک دن بھی ناغہ نہ کیا
29 اگست قائد ملت جعفریہ علامہ مفتی جعفر حسین مرحوم کی برسی کا دن ہے۔آپ کی شخصیت افکار اور مثالی کردار علماء تشیع کی تاریخ میں زبان زد عام وخاص ہے