مغربی دنیا کا فلسطین کی حمایت میں قیام مذہبی نہیں، نظریاتی ہے، علامہ امین شہیدی
انہوں نے امیر المومنین حضرت علی اور امام رضا علیہما السلام کو عدالت کا بہترین نمونہ قرار دیا اور کہا کہ دونوں ہستیاں عادل ہونے کے ساتھ عدالت خواہ بھی تھیں چنانچہ دونوں کے اقوال میں اس کے نمونے نظر آتے ہیں۔
"مزارات" انٹرنیشنل فوٹو فیسٹیول کے ایگزیکیٹیو سکریٹری کا کہنا ہے کہ اس فیسٹیول کا ایرانی اور غیر ملکی فوٹوگرافروں نے زبردست استقبال اور اسے خوب پسند کیا ۔ انہوں نے کہا کہ اب تک دنیا کے تمام براعظموں بالخصوص ایشیا کے ملکوں سے زیارتگاہوں کی تصاویر کے متنوع اور بہترین پوسٹر اورفوٹو ہمارے سیکریٹیریٹ میں آچکے ہیں ۔
آیت اللہ العظمی اسحاق فیاض کے فرزند حجۃ الاسلام والمسلمین محمود فیاض نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ والد محترم کی طبیعت بہتر اور رو بہ صحت ہے.
دور حاضر کے طاغوتی اور استعماری عناصر کے ظالمانہ نظام کے لیے جدوجہد کرنا بھی سنت محمدی ص اور سنت اہل بیت ع ہے
انہوں نے امیر المومنین (ع) کے طرز زندگی پر توجہ دینے کی ضرورت کا تذکرہ کرتے ہوئے کہاکہ امام علی (ع) ایک جامع شخصیت کے مالک تھے اور ایک لحاظ سے یہ کہا جا سکتا ہے کہ آپ پیغمبر اکرم (ص) کی تربیت کا معجزہ تھے۔
ایس ڈی پی آئی قومی سکریٹری ڈاکٹر تسلیم احمد رحمانی نے اپنے کلیدی خطاب میں کہا کہ اگر شہریت ترمیمی قانون نافذ کیا تو سول نافرمانی تحریک شروع ہوگی۔ ہندوستان میں پیدا ہونے والا اور یہاں رہنے والا ہر ہندوستانی یہاں کا شہری ہے اور سنگھ پریوار قانون میں ترمیم کرکے اس کو بہتر بنانے کے بہانے ملک کے شہریوں کو ملک سے بے دخل کرنے کی کوشش کررہا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ بین الاقوامی صیہونی مسخرہ کہتا ہے کہ ہم ایران کو ایٹمی ہتھیار نہیں بنانے دیں گے۔ پہلی بات یہ کہ اگر ہم نے ارادہ کر لیا ہوتا تو ان کے بڑے بھی ہمیں روک نہ پاتے۔ دوسرے یہ کہ ہم ایٹمی ہتھیار بنانے کی کوشش میں نہیں ہیں۔ اسلام کے اصولوں اور تعلیمات کی رو سے جو ہتھیار عام انسانوں کے قتل عام کی وجہ بنے، ممنوع ہے۔ مگر امریکہ نے ایٹم بم استعمال کرکے 2 لاکھ 20 ہزار لوگوں کا قتل عام کیا۔
انیس النقاش ایک با بصیرت و آگاہ و زمانہ شناس اور دنیا میں آنے والی تبدیلوں پر کہری نگاہ رکھتے تھے۔
آستانہ علوی کے قرآنی نمایندے حسن العامری کا کہنا ہے: آستانہ علوی کے ثقافتی پروگراموں کے حوالے سے منعقدہ اس سیمینار میں رسمی طور پر مختلف مراکز کو شرکت کی دعوت جاری کی گیی ۔
انہوں نے ان واقعات کو لمحہ فکریہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے باوجود لوگ یہاں پر امن طریقے سے رہیں گے۔ بوسنیا کے اسلامی ادارے نے مسجد پر فائرنگ کی شدید مذمت کی ہے۔