مغربی دنیا کا فلسطین کی حمایت میں قیام مذہبی نہیں، نظریاتی ہے، علامہ امین شہیدی
انھوں نے کتاب میلے کے معائنے کے بعد ایک انٹرویو میں اس طرح کے معائنے کی وجہ پہلے مرحلے میں اپنی ذاتی دلچسپی اور کتابوں سے لگاؤ کو بتایا اور کہا کہ کتاب میلے کے معائنے کی دوسری وجہ کتاب اور کتاب خوانی کے فروغ کی راہ ہموار کرنا ہے۔
عالم ربانی،علامه ذوفنون،حکیم اورعارف حضرت آیۃ الله الحاج شیخ حسن زاده آملی (قدس الله نفسه الزکیه) کی رحلت کی خبر سن کر نہایت دکھ اور افسوس ہوا۔
اس عظیم شخصیت کی تحریریں اور دیگر یادگاریں، علم و معرفت کے تشنگان کے لیے ایک پرفیض سرچشمہ تھیں اور رہیں گی، ان شاء اللہ۔
علامہ حسن زادہ آملی 1307شمسی (1928ء) میں ایران کے شہر آمل کے ضلع لاریجان کے گاؤں ایرا میں پیدا ہوئے۔ وہ الہیات کے فلاسفر، فقیہ ، عارف ، ماہرفلکیات اور حوزہ علمیہ کے استاد تھے۔
اسلام آباد میں قومی کانفرنس برائے دفاع عزاداری و تحفظ حقوق تشیع، بعنوان علماء و ذاکرین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاق المدارس الشعہ پاکستان کے صدر آیت اللہ ریاض نجفی کا کہنا تھا کہ ملک کے محافظین کا سب سے بڑا نشان، نشان ِحیدر ہے۔ یزیدیت مٹ جائے گی، مگر عزاداری نہیں رکے گی۔
لاہور میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے پرنسپل جامعہ بقیتہ اللہ نے کہا کہ انسان کی زندگی فطرت پر استوار ہے، جس میں خوشیاں ہیں اور غم بھی۔غم اور خوشی منانا بھی فطری تقاضا ہے، لیکن اگر یہ قرآن کی تابع نہیں تو وبال جان بن جائے گا۔
وطن عزیز کی بنیاد اہل اسلام و دیگر مذاہبِ کو مکمل مذہبی آزادی دینے پر رکھی گئی تھی اور آئین پاکستان اس کا آئینہ دار ہے
مکتب شیعہ کی مذہبی آزادی کو سلب کرنے کی مذموم کوششوں میں قانون نافذ کرنے والے ادارے اور انتظامیہ شریک ہے جن کے متعصبانہ رویوں سے دہشتگردوں کی حوصلہ افزائی ہو رہی ہے جس سے ملک کی بنیادیں کمزور ہو رہیں ہیں اور جو یقیناً قابل مذمت ہے۔
مکتبِ اہلبیت کی تکفیر اور اس کے مقدسات کی توہین کے مرتکب افراد اور اداروں کے خلاف فوری طور پر سخت کار روائی کی جائے اور اس ملک دشمن منافرت آمیز مہم کو چلانے والے افراد کو قرار واقعی سزا دی جائے نیز حکومتی و غیر حکومتی سطح پر منعقد ہونے والے پروگراموں میں ان کی شرکت پر پابندی عائد کی جائے۔
قومی علماء و ذاکرین کانفرنس سے مقررین خطاب کررہے جس میں وہ شیعہ حقوق پر قدغن اور عزاداری کے راستے میں ڈالی جانی والی رکاوٹوں کو مسترد کرنے کے ساتھ ساتھ شیعہ قوم کے حقوق کے تحفظ کے لیے ہر قربانی دینے کے لیے آمادگی کا اظہار کررہے ہیں۔ مقررین کے مطابق عزاداری سید الشہداء پر کسی قسم کا کوئی کمپرومائز نہیں کیا جائے گا۔