آیت اللہ اعرافی کی آیت اللہ نوری ہمدانی سے ملاقات
مدرسہ سبطین الدینیہ نجف اشرف میں حضرت آیت اللہ فقیہ اہل بیت سماحة السيد محمد سعيد الحكيم قدس الله سرہ کے چہلم کی مناسبت سے ایک مجلس ترحیم کا انعقاد کیا گیا۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی قدس بریگیڈ کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی اور عراق کی عوامی رضاکار فورس الحشد الشعبی کے ڈپٹی کمانڈر ابو مہدی المہندس کی پہلی برسی کے موقع پر بغداد میں ایک بہت بڑی ریلی نکالی گئی جس میں ہر طبقہ سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد نے شرکت کی۔
شھدائے مقاومت کانفرنس سے حجۃ الاسلام و المسلمین ڈاکٹر سید عقیل حیدر زیدی اور جامعۃ المصطفی العالمیہ مشہد مقدس کے سربراہ کے مشاور حجۃالاسلام حسن مھدیان نے اپنے خطاب میں شہدائے مقاومت، شہدائے مدافع حرم اور بطور خاص شہید قاسم سلیمانی کے حالات زندگی بیان کرتے ہوئے شہید کی گرانقدر خدمات کا ذکر کیا اور مقصد شھادت پر تفصیلی روشنی ڈالی۔
اجلاس میں جنوری کا پہلا عشرہ،عشرہ شہدائے مدافع حرم کے عنوان سے منانے کا فیصلہ ہوا جس کے تحت مختلف یونٹس میں چھوٹے بڑے پروگرامات منعقد کیا جائے گا۔جب کی مرکزی پروگرام تمام ملی تنظیموں کا مشترکہ دس جنوری بروز اتوار مرکزی امامیہ جامع مسجد سکردو میں بعنوان"عظمت شہداء کانفرنس"بمناسبت برسی مدافعین حرم کرنے کا فیصلہ ہوا۔
المیادین ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق تحریک جہاد اسلامی فلسطین کے سربراہ زیاد نخالہ نے فلسطینی استقامت کی مدد کے سلسلے میں قدس بریگیڈ کے کمانڈر شہید جنرل قاسم سلیمانی کے کردار کو قابل تعریف قرار دیتے ہوئے کہا کہ غزہ میں ستون محکم نامی حالیہ فوجی مشقوں نے ثابت کردیا کہ فلسطینی عوام اس وقت ہمیشہ سے زیادہ مضبوط ہیں۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ کی قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کمیشن کے نائب سربراہ عباس مقتدائی نے کہا ہے کہ شہید قاسم سلیمانی کے قتل کا انتقام یقینی ہے اور اس کی جگہ اور وقت کا تعین ایران کرے گا۔
رضوی علوم اسلامی یونیورسٹی کے سربراہ حجت الاسلام والمسلمین حسن وحدتی شبیری نے " استقامت کا نظریہ اور عالم اسلام کا مستقبل " کے زیرعنوان ایران لبنان اور شام میں استقامتی محاذ کی یونیورسٹیوں کے پہلے بین الاقوامی سیمنار سے خطاب کرتے ہوئے رضوی علوم اسلامی یونیورسٹی کی حیثیت اور استقامت کی ترویج میں اس کے کردار پر زور دیا۔
عین اسوقت جب اسلام دشمن قوتیں اپنی ناکامیوں کے بعد ایک نئی اور دیرینہ سازش میں مصروف تھیں، اسی لمحہ میں شہید سلیمانی جیسے شجاع اور بہادر لیڈر نے ان قوتوں کی سازشوں کو جانچ لیا کہ یہ قوتیں اسلامی اتحاد کو توڑنے جا رہی ہیں۔ لہذا شہید قاسم سلیمانی عالمی و علاقائی سطح پر اسلامی اتحاد میں اس قدر مصروف ہوگئے کہ اپنی ذات کو بھی نظر انداز کر دیا.
قاسم سلیمانی تو شیعہ تھا، اس نے شیعوں کا تحفظ کیا، تو میں کہتا ہوں کہ اگر اس نے صرف شیعوں کا تحفظ کرنا ہوتا تو ہر جگہ قدس کی بات کیوں کرتا تھا۔؟ وہ اسرائیل کا دشمن نمبر ایک کیوں تھا۔؟ وہ تو فلسطین کے سنیوں کیلئے بھی اسی طرح پریشان رہتا تھا، جس طرح ایران کے شیعوں کیلئے۔ اس کی نظر میں شیعہ، سنی نہیں بلکہ صرف اور صرف اسلام اور مسلمان تھے۔
جنرل قاسم سلیمانی نے 11 مارچ 1957 کو ایرانی ضلع کرمان کے ایک دیہات رابر کے سلیمانی قبیلے میں آنکھ کھولی 18 سال کی عمر میں ادارہ فراہمی آب میں ملازمت اختیار کی کچھ عرصے بعد جب امام خمینی کی قیادت میں انقلاب اسلامی کی تحریک شروع ہوئی تو انہوں نے اس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور ضلع کرمان میں شاہ مخالف مظاہروں میں فرنٹ پہ رہے انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد 1981 میں سپاہ پاسداران انقالب اسلامی میں بھرتی ہوئے.