مدرسہ سبطین الدینیہ نجف اشرف میں حضرت آیت اللہ فقیہ اہل بیت سماحة السيد محمد سعيد الحكيم قدس الله سرہ کے چہلم کی مناسبت سے ایک مجلس ترحیم کا انعقاد کیا گیا۔
امام حسین کے شہادت کے عوض اللہ نے تین عظمت عطا کی ہیں روایات کہتی ہیں پہلی عظمت یہ ہے کہ تحت القبہ آپ کے روزے کے گنبد کے نیچے دعائیں قبول ہوتی ہیں دوسری عظمت خاک شفا اور تیسری عظمت حسین کے نو بچوں کو اللہ نے امامت عطا کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کربلا والے ہمیں اللہ سے قریب کرنے والے لوگ ہیں یہ وہ شخصیات ہیں جو قرب پروردگار کا بڑا ذریعہ اور وسیلہ ہیں اور یہ ممبر حسین کا ہے اور یہاں کسی کو آنے پر پابندی نہیں ہے اگر دین کو ثقافت بنا دیا جائے تو پھر دشمن کچھ نہیں کر سکتا دشمن کا پیسہ ضائع جائے گا اگر دین ثقافت بن جائے اس لیے کہ ثقافتوں کی عمریں بڑی طول ہوا کرتی ہیں۔
ہم بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح رح اور آزادی کی طویل جدوجہد میں حصہ لینے اور قربانیاں پیش کرنے والے عظیم رہنماؤں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں کہ جن کی بدولت آج ہم آزاد فضا میں سانس لے رہے ہیں انہوں نے کہا قوم ماہ محرم الحرام کی حرمت کا خیال رکھتے ہوےیوم آزادی منائے امام حسین علیہ سلام نے جو دین اسلام اور نظریات کی خاطر لازوال قربانی پیش کیں وہ تمام انسانیت کے لیے مشعل راہ ہے بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے جو کہ مکتب کربلا کے عظیم مجاہد ہے درس حریت اور طاغوت زمان کے سامنے سینہ سپر ہوتے ہوے ڈٹ جانے کا عزم و ولولہ امام حسین علیہ سلام اور ان کے اصحاب با وفا سے حاصل کیا۔
ایران بھر میں بھی اس دن کی خصوصی مجالس کا کورونا پروٹوکول کے ساتھ اہتمام ہوا جس میں دسیوں ہزار مائیں اپنے شیرخوار اور کمسن بچوں کے ہمراہ شریک ہوئیں
رہبر معظم انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ یہ واضح کر چکے ہیں کہ ایران کی قدس فورس کے شہید کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی اور انکے ساتھیوں کے قتل کا انتقام مجرمین سے ضرور لیا جائے گا۔
حجۃ الاسلام غضنفر حیدری نے کہا کہ یہ شہداء فتح کی علامت تھے اور انکی شہادت کے بعد دنیا پر بہت زیادہ اثرات مرتب ہوئے ہیں، یہ الہٰی اور معنوی ہستیاں ہم جیسے خاکساروں مین رہتی رہیں، انکے بعد دنیا میں بے چینی محسوس کی جا سکتی ہے، پوری دنیا کو پریشانی لاحق ہے۔
اہلبیت اطہار علیہم السلام اورصحابہ کے مزارات دنیائے اسلام کے مقدسات ہیں۔داعش انہیں تباہ کرنا چاہتی تھی لیکن شہید قاسم سلیمانی دشمن کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیواربن کرکھڑے رہے۔
اگرچہ خداوند منان نے شہید کی یاد کو عروج کے مقام پر پہنچایا اور اس طرح اس عظیم شہید کو اخلاص اور نیک اعمال کا دنیاوی انعام دیا ، لیکن شہید سے متعلق ہم میں سے ہر ایک پر بھی ایک ذمہ داری ہے۔
حزب اللہ لبنان کے سیکریٹری جنرل نے استقامت کے محاذ کے شہیدوں کی شہادت کی پہلی برسی کے موقع پر تقریر میں کہا ہے کہ ایران بہت طاقتور ہے اور وہ خود یہ فیصلہ کرے گا کہ ان شہیدوں کے انتقام کب اور کیسے لینا ہے۔