انہوں نے کہا کہ اس بابرکت مہینے میں مسلمانوں کو اپنی اصلاح اور نفس کی تعمیر نو کے لئے ذکر خدا سے مدد حاصل کرنی چاہیئے اس مہینے کے مبارک ایام میں بندگی و عبادت، صلہ رحمی، گناہوں سے پرہیز، واجبات کی ادائیگی، اعمال حسنہ کی انجام دہی، طلب مغفرت و رحمت اور پروردگار کی قربت کے حصول کے لیے کوشش کرنی چاہیئے۔
انہوں نے کہا کہ تئیس مارچ کا دن ہر سال اہل پاکستان کو اس جذبے کی یاد دلاتا ہے جو قیام پاکستان کا باعث بنا،قیام پاکستان کا مقصد‘ اسلام کی سربلندی قائم کرنے کیساتھ ساتھ پاکستان میں اسلامی قوانین کا نفاذ کرکے اسلام اور خوشحالی کی طرف گامزن کرناہے
انہوں نے امت مسلمہ پر زور دیا کہ وہ سید الشہداء حضرت امام حسین علیہ السلام اور حضرت عباس علیہ سلام کے الہیٰ، آفاقی اور مجاہدانہ کردار کو مشعل راہ بناتے ہوئے عالم اسلام کے مسائل حل کرے، ظالم و جابر قوتوں کے خلاف ڈٹ جائے اور ان پر واضح کر دے کہ ہم حسینی ہیں، جو ظلم و جبر کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار تو بن سکتے ہیں،
امام موسٰی کاظم علیہ السلام کو ایسے حالات درپیش تھے جن کے پیش نظر وہ کھل کر ظالم حکمرانوں کے خلاف عملی جدوجہد انجام نہیں دے سکتے تھے
جامعۃ الزہرا (س) قم المقدسہ کی مدیر محترمہ سیدہ زہرہ برقعی اور ان کے ہمراہ ایک وفد نے مدرسہ زینبیہ پاکستان کی مدیر اور جامعۃ الزہرا (س) کی فارغ التحصیل طالبہ محترمہ سہیرہ بتول سے ملاقات کی
محترمہ معصومہ نقوی کو بتایا گیا کہ خواتین کی بھرپور آمادگی کے اظہار پر اس سال لاہور میں تین جگہوں پر اعمال ام داود کا اہتمام کیا جا رہا ہے ان شاء اللہ ان ایام بیض و اعتکاف میں خواتین کی بھرپور شرکت ہوگی۔
ان کا کہنا تھا خدا کا شکر ہے کہ اس نے ہمیں ایک بار پھر ماہ رجب کے فیوض و برکات سمیٹنے کا موقع ادا کیا اس مقدس مہینہ میں کہ جسے پروردگار نے اپنا مہینہ قرار دیا ہے تمام بشریت کے لیے مغفرت اور رحمت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں مختصر تسبیحات و اذکار انسان کے لیے جہنم سے آزادی اور جنت کے حصول کا موجب بن جاتے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ یہ ملک مل کر بنایا تھا اور اب اس مشکل گھڑی میں بھی دشمن کی چالوں کو سمجھتے ہوئے مل کر مقابلہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کے یہ بل ملت جعفریہ پاکستان کے خلاف کھلی دہشت گردی ہے جو کہ ہرگز قبول نہیں۔
تقریب میں ایرانی اساتذہ نے پاکستانی طالبات کے نظم و ضبط کی بہت تعریف کی۔
مقررین نے سیدہ کائنات کی حیات طیبہ کے تمام پہلووں پر روشنی ڈالی اور معاشرے کی ترقی کیلئے خواتین کی اخلاقی تربیت کو ضروری قرار دیا۔ مقررین نے خواتین کیخلاف ہونیوالی مغربی سازشوں کا بھی ذکر کیا، جن کے تحت ہماری خواتین کو فکری طور پر گمراہ کرکے انہیں عزت مآب رتبہ سے تنزلی کے اندھیروں میں لا پھینکنے کی سازشیں جاری ہیں۔