حضرت معصومہ قم سلام اللہ علیہا کا مختصر تعارف
آپ کی ولادت با سعادت اول ذیقعدہ سال ۱۲۳ھجری قمری کو مدینہ منورہ میں ہوئی۔ابھی زیادہ دن نہ گزرے تھے کہ بچپنے ہی میں آپ اپنے شفیق باپ کی شفقت سے محروم ہوگئیں ۔آپ کے والد کی شہادت، ہارون کے قید خانہٴ بغداد میں ہوئی ۔باپ کی شہادت کے بعد آپ اپنے عزیز بھائی حضرت علی بن موسی الرضا (ع) کی آغوش تربیت میں آگئیں ۔
زیارت جامعہ محمد و آلِ محمد ﷺ کا قصیدہ ہے، حضرت امام علی النقی علیہ السلام کا ہم پر احسان ہے کہ انہوں اپنے انتہائی فصیح و بلیغ کلام میں زیارت جامعہ کی تدوین کی جو حقائق اور معرفت کا بے پایاں سمندر ہے۔ حضرت امام جعفر صادقؑ کی شخصیت زیارت جامعہ میں بیان کردہ ان خصائص کی مجسم تصویر ہے۔
آپ کی امامت کا دور اسلامی تاریخ کے سب سے زیادہ شورش انگیز ادوار میں تھا کہ جس میں اموی سلطنت کے زوال اور عباسی خلافت کے عروج کی اندرونی جنگیں اور سیاسی ہلچل حکومت میں تیزی سے تبدیلیاں لا رہی تھیں۔
شیخ بہائی کے نام سے معروف شخصیت شیخ بہاء الدین محمد بن حسین عاملی ۱۵۷۱ میں لبنان کے شہر بعلبک میں پیدا ہوئے اور ۱۶۲۷ میں ایران کے شہر اصفہان میں وفات پائی
ایران نے نہ امریکہ کی طرح چھپ کر بغداد آئیرپورٹ کی طرح غیر قانونی حملہ کیا نہ ہی اسرائیل کی طرح چھپ کر کسی سفارت خانے کو ہدف بنایا بلکہ ببانگ دھل حملے کا اعلان کیا
1928میں جب آپکی عمر 14سال تھی اعلی تعلیم کے حصول کے لئے مرکز علم و ادب حوزہ علمیہ لکھنؤ داخل کروا دیا گیا۔اپ نے لکھنوء سے فاضل ادب اور فاضل حدیث کی اسناد بھی حاصل کیں خدا داد صلاحیت اور اعلی زہانت کی بدولت آپ نے 16سال کا نصاب صرف 8سال میں امتیازی حیثیت سے پاس کیا
اس وقت ایران نے اسرائیل کو اسی نفسیاتی جنگ میں الجھا دیا ہے ۔ لہٰذا ہم دیکھ رہے ہیں کہ جب سے ایران نے انتقام لینے بات کی ہے تب سے اسرائیل تو اسرائیل امریکہ بہادر تک کے ہاتھ پاؤں کانپ رہے ہیں
آپ نے درس وتدریس کے ذریعے اپنی بابر کت عمر میں بہت کم مدت میں جوان،پرہیزگار ،مجاہد اور بابصیرت شاگردوں کی تربیت کی جن میں سے ہر ایک اسلامی ثقافت،علم،جہاد کے میدان کے علمبردار بنے
آپ حیرت انگیز طور پر صرف 20سال کی عمر میں درجہ اجتہاد پر فائز ہو چکے تھے،انہی سالوں کے دوران شہید باقر الصدر کے افکارات پر مشتمل معروف کتابیں ہمارا فلسفہ ،اسلامی اقتصادیات المعروف اقتصادنا،شائع ہوئیں جو آج بھی اسلامی اور خارجی حلقوں میں ایک سند کی حامل ہیں
عراقی ایجنسیز کی طرف سے کہا گیا کہ آپ صرف چند جملےامام خمینی اور انقلاب اسلامی کے خلاف لکھ لیں، آپ کو قید سے چھوڑ دیا جائے گا۔ لیکن اس جری سید نے کچھ بھی لکھنے سے انکار کرتے ہوئے کہا: میں شہادت کے لیے آمادہ ہوں۔ انسانیت اور دین کے خلاف میں ایک بھی قدم نہیں اٹھا سکتا۔