پانچویں حضرت امام رضا (ع) عالمی کانگریس کے لئے مجتہدین اور فقہاء کے پیغامات
آپ نے لکھنوء و نجف اشرف میں تعلیم حاصل کی فراغت تعلیم کے بعد قصبہ نوانی ضلع بھکر میں رہائش اختیار کر لی نوانی میں آپ نماز با جماعت اور خطبہ جمعہ ارشاد فرماتے تھے آپ اپنے وقت کے بہت بڑے مناظر تھ
امام علیہ السلام ہارون کےجاسوسوں کے حصار میں ہونےکے باوجود لوگوں تک دینی تعلیمات پہنچانے اور امامت کو پھیلانے میں بہت کامیاب رہے جس کا اعتراف مامون الرشید نے خود کیا۔مامون کو جب حمید بن مہران اور دوسرے عباسیوں کی طرف سے ملامت کاسامنا رہا تو اس نے کہا کہ "یہ مرد ہماری آنکھوں سے اوجھل تھا اور لوگوں کو اپنی طرف بولاتاتھا اسی بناپر ہم نے فیصلہ کیاکہ وہ ہماراولیعہد بنےتاکہ وہ ہرچندلوگوں کواپنی جانب بلائیں سب کچھ ہمارے حق میں ہوجائے
اسلام کا توحید کے بارے میں صحیح عقیدہ یہ ہے کہ انسان اس بات کی گواہی دے کہ اللہ کے علاوہ کوئی عبادت کے لائق نہیں وہ وحدہ لاشریک ہے، وہ معبود واحد، احد، فرد، صمد، قیوم، سمیع وبصیر، قدیم، قائم، باقی، عالم، قادر بغیر کسی عجز کے، غنی مطلق، عادل، ہر چیز کا خالق، اس کی مثل کوئی چیز نہیں ہے اور اسکی شبیہ،ضد، ماننداور کفو، کوئی نہیں ہے، عبادت اور دعا ورغبت و خوف کے لائق فقط وہی ذات ہےاور اپنی تمام حاجات اسی سے لیں۔
اس دوران 28 مئی کے دن علامہ شیخ محمد شفاء نجفی کو متعلقہ کمیٹی میں اپنا موقف منوانے کے لیے مشکلات پیش آئیں تو انہوں نے عقائد کے موضوع پرکسی قسم کی سودا بازی کرنے سے انکار کردیا۔ جس سے ماحول کشیدہ ہوا اور نوبت بائیکاٹ تک جا پہنچی۔ اس مرحلے پر علامہ شیخ محمد شفاء نجفی نے پہلے مفسر قرآن علامہ شیخ محسن علی نجفی اور پھر قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی سے ٹیلیفونک رابطہ کرکے حالات سے آگاہ کیا اور رہنمائی لی۔
امامؑ نے اپنے شاگردوں کو مصادر تشریع ( قانون گذاری ) سے استنباط احکام کی کیفیت کی تعلیم دی جس طرح انہیں متعارض اور متضاد حدیثوں کے سلسلے میں اختیار کی جانے والی روش کی بھی تعلیم دی۔
گذشتہ ماہ انبیاء علیہم السلام کی سرزمین فلسطین پر گیارہ روزہ جنگ کے خاتمہ کے بعد یہ بات مشاہدے میں آئی ہے کہ فلسطینی مزاحمت پہلے سے زیادہ طاقتور ہو چکی ہے اور خطے میں طاقت کے توازن کو تبدیل کرنے میں اہم کردا ر ادا کر رہی ہے ۔ جب بات فلسطینی مزاحمت کی ہو تو اس سے مراد فلسطین کی وہ تمام مزاحمتی جماعتیں بشمول حماس، اسلامی جہاد اور ان کے جہادی و عسکری ونگ ہیں جن میں القسام بریگیڈ، الصابرین، القدس بریگیڈ اور دیگر شامل ہیں ۔
کبھی کبھی ایسا ہوتا ہے کہ نعمات مل رہی ہوتی ہیں اور پھر ان نعمات کی وجہ سے انسان غلط کاموں میں پڑ جاتا ہے۔ انسان یہ سمجھتا ہے کہ اگر خدا کے نزدیک میں اچھا نہیں ہوں تو مجھے یہ نعمتیں کیوں دی جا رہی ہیں۔ لیکن وہ سمجھ نہیں رہا کہ نعمتیں کسی کی اچھائی پر دلالت نہیں کرتیں۔ کسی کو خدا بہت کچھ دے کر امتحان لیتا ہے اور کسی کو نہ دے کر امتحان لیتا ہے تاکہ دیکھے جس کو نعمت دی گئی ہے اس نے کیا کچھ کیا اور جس کو نہیں دیا گیا اس کا رویہ کیسا ہے۔ لہٰذا جب نعمتیں بڑھتی جائیں اور خالق کی طرف سے توجہ گھٹتی جائے تو یہ علامت ہوتی ہے کہ انسان درجہ بدرجہ تباہی اور بربادی کی طرف جا رہا ہے۔
قوم و ملت کی تمام خرابیوں کی وجہ منبر کا جاہل ذاکروں اور بے دین مولویوں کے قبضہ میں چلے جانا ہے۔ قوم میں جہالت ہو یا عقائد کی خرابی۔ بد عملی ہو یا اتحاد کا فقدان، سب کچھ اسی وجہ سے ہے لہٰذا تطہیر منبر اشد ضروری ہے اور اس کیلئے دیندار علماء اور خطبا کی ضرورت نا گزیر ہے۔
امام جعفرصادق (ع) بروز جمعہ طلوع فجر کے وقت اور دوسرے قول کے مطابق بروز منگل 17 ربیع الاول سن 80 ھ ق کو مدینہ منورہ میں پیدا ہوۓ ۔ روایات کے مطابق فرزند رسول حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے اپنے والد بزرگوارحضرت امام محمد باقر علیہ السلام کی شہادت کے بعد اکتیس سال کی عمرمیں ایک سوچودہ ہجری قمری کوعوام کی ہدایت و رہنمائی کا فریضہ سنبھالا اور منصب امامت پر فائز ہوئے۔ آپ کا دور امامت چونتیس برسوں پر محیط ہے ۔
آئمہ اہل بیتؑ بالاخص امام محمد باقر اور امام جعفر صادق علیہما السلام نے جس علمی درسگاه کی بنیاد رکھی اس کی ممتاز خصوصیت منبع وحی کے ساتھ متصل ہوناتھا در حقیقت اسی علمی مرکز نے رسالتمآب ﷺ کا پیغام رسالت پہنچانے میں اور حقیقی اسلام کی حفاظت میں بنیادی کردار ادا کیا۔