ملک بھر میں آج یوم پاکستان ملی جوش و جذبے کے ساتھ منایا جائے گا
انہوں نے کہا ہے کہ بہت جلدشاعر مشرق علامہ اقبال کی فکر اور پیشین گوئی کے مطابق ایران عالم مشرکہ جنیوا بنے گا جس کا آغاز امام خمینی رحمتہ اللہ علیہ کی قیادت میں1979ءمیں رونما ہونے والے اسلامی انقلاب کی شکل میں ہو چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ تمام سیاسی قوتیں مل بیٹھ کر مسائل کا حل ڈھونڈیں، عوام ایک عرصے سے حکمرانوں کے چہرے دیکھ رہے ہیں، کہ ان کے مسائل کی طرف توجہ بھی دی جائے گی، نوجوان موجودہ نظام سیاست اور ریاست سے مایوس ہوتے جا رہے ہیں کہ ان کی ترقی کے راستے کیسے کھلیں گے اور کیسے وہ آگے بڑھیں گے۔
شیعہ علماء کونسل کے مرکزی نائب صدر علامہ سید سبطین حیدر سبزواری نے واضح کیا ہے کہ فرقہ واریت اور دہشت گردی سے ملت جعفریہ کا کوئی تعلق نہیں, ہم تو اس کا شکار ہیں۔ چار دہائیوں سے جنرل ضیاءالحق کے مارشل لائی دور سے جاری غلاظت کا مقابلہ کر رہے ہیں۔ فرقہ واریت اور دہشتگردی پاکستان میں کون کرواتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کچھ لوگوں کو شاید اندازہ ہی نہیں ہے کہ صدر کی طرف سے اعتراض کے بعد چوری دروازے سے منظور کروایا گیا بل قانون نہیں بن سکتا ،بلکہ آئندہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے اس کی منظوری لینا ہوگی
ملت جعفریہ میں تشویش پائی جاتی ہے،ریاستی ادارے حالات معمول پر لانے میں اپنا کردار ادا کریں
انہوں نے زوردیا کہ معاملے کا سیاسی حل تلاش کیا جائے۔ کسی سیاسی جماعت پر پابندی لگانے کی باتیں افسوسناک ہیں۔ اصلاح احوال کے لئے سیاسی قائدین اور اداروں کو اپنی انا کی قربانی دینی چاہیے۔
ہمارا سوال سپیکر قومی اسمبلی اور وزیر اعظم سے ہے کہ کیاپارلیمنٹ فرقہ واریت اور دہشت گردی کو تحفظ دینے کا پلیٹ فارم بن چکا ہے؟
انہوں نے کہا کہ علامہ ساجد علی نقوی کی ہدایت پر ہم نے ہمیشہ امن کی بات کی ہے، لیکن انتظامیہ ہمارے ساتھ بالکل تعاون نہیں کر رہی۔ انہوں نےکہا کہ میں نے ڈی پی او کو کہا تھا کہ مجھے تھریٹس ہیں لیکن اس کے باوجود مجھ سے سکیورٹی واپس لے لی گئی۔
تفصیلات کے مطابق علامہ سبطین سبزواری ڈگراں گاوں ضلع سیالکوٹ میں مجلس پڑھنے کے بعد واپس ڈسکہ جا رہے تھے۔ علامہ سید سبطین حیدر سبزواری کی گاڑی جب بھرتاں والا پل پر پہنچی تو گھات لگائے تین ملزمان نے اچانک حملہ کر دیا