پاک ایران گیس پائپ لائن منصو بہ ملکی مفاد میں ہے، عملدرآمد حکمرانوں کی ذمہ داری ہے، علامہ سبطین سبزواری
مقبوضہ فلسطین میں قابض صیہونی ریاست کے مظالم کے خلاف برسرپیکار اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے یورپی ملک کوسوو کے مقبوضہ بیت المقدس میں سفارت خانے کے قیام کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سفارت خانہ کھولنے کا فیصلہ قابض صہیونی ریاست کی مکمل طرف داری اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
لبنان کے اہل سنت عالم دین اور جمعیت "قولنا و العمل" کے سربراہ شیخ احمد قطان نے معراج النبی اور اسراء کی سالگرہ کے موقع اپنے پیغام میں کہا کہ اللہ تعالیٰ نے مسجد الحرام اور مسجد الاقصیٰ کے درمیان جو رابطہ قائم کیا ہے، اس سے واضح ہوتا ہے کہ مسجد الاقصیٰ سے دستبردارہونا مسجد الحرام اور خانہ کعبہ سے دستبردار ہونے کے مترادف ہے۔
امریکہ میں انسانی حقوق اور خاص طور پر خواتین کے حقوق کی پامالی کی داستان بیان کی جائے تو نہ ختم ہونے والی داستانیں وجود رکھتی ہیں
شیعیان علی ع کے نظام مرجعیت نے ہمیشہ دہشت گردی کی مذمت کی ہے، خود سوزی کی بجائے خود سازی کا درس دیا ہے۔ خود سوز و خود کش حملوں کو فتوی اور حکم کی حد تک منع کیا ہے
بعض سیاسی تجزیہ کار اس امید کا اظہار کر رہے ہیں کہ نئے امریکی صدر جو بائیڈن سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرح مسئلہ فلسطین کے بارے میں یکطرفہ پالیسیاں اختیار نہیں کریں گے اور قدرے معتدل پالیسی اپنائیں گے۔ لیکن بعض حقائق ایسے ہیں جن پر غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ جو بائیڈن بھی ڈونلڈ ٹرمپ کی طرح امریکی سکے کا ایک رخ ہے۔
حوثی جنگجوؤں کو دہشتگرد قرار دیے جانے سے انسانی بحران سنگین ہونے کا خطرہ درپیش ہے۔
شہید جہاد کے والد "قدس" کی آزادی کو اپنا اولین ہدف سمجھتے تھے جنکا یہ مشہور جملہ "ہدف واضح دقیق اور معین ہے اور وہ اسرائیل کا جڑ سے خاتمہ ہے" زبان زدِ عام ہے۔
مسجد اقصیٰ ایک ایسا مقام ہے کہ جو عالم اسلام کے لئے بیت اللہ اور مسجد نبوی کے بعد اہم ترین مقام کی حیثیت رکھتا ہے ۔ یہ وہی مقام ہے کہ نبی کریم (ص) رخ فرما کر عبادت کرتے رہے ۔ یہ مقام ایسی مبارک اور مقدس سرزمین پر واقع ہے جس کو فلسطین کہتے ہیں اور فلسطین کو انبیاء و اسریٰ کی سرزمین کہا جاتا ہے ۔ یہی وہ مقام ہے کہ جس کے بارے میں مسلمانوں کی آسمانی کتاب یعنی قرآن مجید میں ذکر ہو اہے جس کا مفہوم اس طرح سے ہے کہ، ’’پاک ہے وہ ذات جو اپنے بندے کو لے گئی مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ تک ‘‘ ۔
جامعہ کراچی سے تعلق رکھنے والے بین الاقوامی شہرت یافتہ پروفیسر ڈاکٹر شکیل فاروقی نے کہا کہ تاریخ کو مسخ کرنے کی کوشش ہر دور میں کی جاتی رہی ہے اور موجودہ حالات میں مسئلہ فلسطین اور مسئلہ کشمیر سے متعلق تاریخ مسخ کر کے نوجوان نسل کو گمراہ کرنے کی کوشش ہو رہی ہے تاہم ہر طبقہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ مسئلہ فلسطین کے خلاف ہونے والی مذموم سازشوں کا مقابلہ کرے۔