سیمنار حسب سابق 13 جمادی الاولی بروز جمعرات 9 بجے سے 12 بجے تک مدرسہ الامام المنتظر عج کے سالن اجتماعات میں منعقد ہوگا اور سیمنار سے علامہ طاھر عباس اعوان موسس مرکز احیاء آثارِ برصغیر، علامہ مظہر حسین حسینی اور استاد حوزہ علامہ سید ظفر علی شاہ مدیر دفتر قائد ملت جعفریہ قم خطاب کریں گے۔
حوزہ علمیہ جامعۃ المنتظر لاہور میں شہدائے پشاور کی بلندی درجات کے لیے قرآن خوانی اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کے لیے دعا کی گئی ۔
مدرسہ الامام المنتظر قم کے سربراہ علامہ سید محمد حسن نقوی نے حوزہ علمیہ جامعۃ المنتظر لاہور کے سنئیر استاد علامہ سید خادم حسین نقوی وفات پر تعزیتی پیغام میں کہاکہ علامہ سید خادم حسین نقوی کی وفات ہم سب کو سوگوار کر گئی ہے۔
انہوں نے کہاکہ یمن پر آل سعود کی بربریت اور ہولناک حملوں کی روک تھام کی جائے، عالمی انسانی حقوق کے علمبردار مقبوضہ کشمیر ، فلسطین اور یمن میں معصوم انسانی جانوں کے قتل عام کا نوٹس لیں اور اس منافقانہ رویے سے اجتناب کریں۔
حوزہ علمیہ جامعۃ المنتظر لاہور کے مہتمم اعلیٰ علامہ محمد افضل حیدری نے محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے انتقال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے قومی نقصان قراردیا ہے۔
جامعۃ المنتظر لاہور کے مہتمم اعلیٰ نے کہا کہ قبلہ اول پر اسرائیل کا غاصبانہ قبضہ امت مسلمہ کی قوت ایمانی پر کاری ضرب ہے۔عالم اسلام کو اپنے مقدسات کی حفاظت کو مقدم رکھنا چاہیے۔اس وقت عالم اسلام استعماری قوتوں کے نشانے پر ہے۔یہود و نصاری کے مفادات اور اہداف مشترک ہیں۔تاریخ کے اس نازک دور میں مسلمان حکمرانوں کو اعلی بصیرت اور دور اندیشی کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے۔اسرائیل نے فلسطین کے مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کر رکھا ہے۔
حوزہ علمیہ جامعۃ المنتظر لاہور کے ناظم اعلیٰ حجۃ الاسلام والمسلمین سید مرید حسین نقوی نے شاعر مشرق علامہ اقبال کے 83 ویں یوم وفات کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ شاعر مشرق نے امت مسلمہ کو اغیار کی غلامی سے نجات ، نوجوانوں کو بلندی پروازی اور خدائے واحدکی اطاعت کا جو درس اپنے کلام کے زریعے دیا وہ تاقیامت کیلئےمشعل راہ ہے۔
ملک کے بیشتر شہروں میں مطلع
تقریب میں وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے جنرل سیکرٹری علامہ محمد افضل حیدری، مدرسہ امام المنتظر قم کے سربراہ علامہ سید حسن نقوی، جامعہ... کے سربراہ علامہ ڈاکٹر سید محمد نجفی، مدارس محسن ملت کے مسئول مولانا غلام باقر گھلو، شیعہ علماء کونسل سندھ کے رہنماء ڈاکٹر کرم علی حیدری اور دیگر علمائے شریک تھے.