حجاب کی رعایت نہ کرنے والوں کو قانون کے مطابق تذکر دینا ضروری اور شرعی فریضہ ہے، آیت الله العظمی نوری همدانی
40 سال سے کم پاکستانی زائرین سے فیملی کے ہمراہ جانے اور 45 سال سے کم عمر خواتین کیلئے محرم کی شرط ختم کر دی گئی ہے۔ سعودی سفارتخانے نے تمام عمرہ آپریٹر ایجنسیز اور ائیرلائینز کو سرکلر جاری کر دیا ہے۔
مظاہرین کا کہنا تھاکہ سعودی عرب یمن کے نہتے عوام پر ظلم کی ساری حدیں پار کر چکا ہے اور علاقے میں فرقہ واریت پھیلا رہا ہے۔
سعودی عرب میں یومیہ کیسز میں نمایاں کمی کے بعد کورونا پابندیوں کا خاتمہ کیا جا رہا ہے اور اب دو سال بعد خانہ کعبہ اور مسجد نبوی (ص)میں اعتکاف کی اجازت دیدی گئی۔
ہمارا عقیدہ ہے کہ افغانستان، پاکستان، یمن، عراق، شام اور دوسرے اسلامی ممالک میں ناحق بہنے والے شہدا کے خون کا انتقام ، خداوندعالم ضرور لے گا۔
وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے نائب صدر علامہ سید مرید حسین نقوی نے آل سعود کی بادشاہت کے ہاتھوں 81 قتل ہونے والوں میں 41 شیعہ مسلمانوں کی شہادت کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وحی ا ور رحمت کی سرزمین پر ایک دن میں درجنوں بے گناہوں کے سر قلم کرنا سفاکیت ہے۔
سعودی عرب کا کہنا ہے کہ 81 افراد کو سزائے موت دے دی گئی جن کے بارے میں دعوی کیا گیا تھا کہ ان کو دہشت گردی کے الزامات میں سزا دی گئی تھی۔
حرم اور مسجد نبوی کیساتھ تمام مساجد اور مذہبی جگہوں کو مکمل کھول دیا جائے گا۔ انسداد کورونا کیلئے اپنائے گئے تمام احتتاطی تدابیر کی شرائط بھی ختم کر دی گئی ہیں۔ مساجد میں سماجی فاصلہ اور زائرین کیلئے کورونا پی سی آر ٹیسٹ کی شرط بھی ختم کر دی گئی ہے۔
سعودی وزارت حج و عمرہ کے مطابق کورونا وائرس کے بڑھتے پھیلاؤ کے باعث پاکستان سمیت 13 ممالک کے عمرہ زائرین پر پابندی برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے
سعودی عرب کی کمان میں فوجی اتحاد کے حملے، 25 مارچ 2015 کو شروع ہوئے۔ یہ حملے امریکا اور بعض یورپی ملکوں کی فوجی، لاجسٹک اور انیٹیلیجنس سپورٹ سے انجام پائے۔ اقوام متحدہ کے انسان دوستانہ امور کے کوآرڈینیشن آفس کے اعداد و شمار کے مطابق یہ حملے، ستمبر 2020 تک 2 لاکھ 33 ہزارافراد کی موت کا سبب بنے۔ ان میں سے 1 لاکھ 31 ہزار افراد غذائیت کی کمی، حفظان صحت اور علاج معالجے کی سہولتوں کے فقدان، اور یمن کے بنیادی ڈھانچے کی نابودی کے باعث موت سے ہمکنار ہوئے ہیں۔ ان اعداد و شمار کے مطابق تین ہزار ایک سو بچے اور پانچ ہزار چھے سو ساٹھ، پانچ سال سے کم عمر کے کمسن بچے جن میں نو زائیدہ بچے بھی شامل ہیں، اس جنگ کی وجہ سے جاں بحق ہوئے ہیں۔ (2)