حجاب کی رعایت نہ کرنے والوں کو قانون کے مطابق تذکر دینا ضروری اور شرعی فریضہ ہے، آیت الله العظمی نوری همدانی
گزشتہ روز کراچی کے علاقے صدر میں ہونے والے دھماکے کی سخت مزمت کرتے ہیں، حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ دہشتگردوں کے خلاف فوری اور موثر کاروائی کرتے ہوئے انہیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے
ماہ شوال 1443 ہجری کا چاند دیکھنے کے لیے مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس جاری ہے۔
حجۃ الاسلام شیخ محمد علی صابریؒ کا تعلق اگرچہ تھماچو تسرسے تھا؛ لیکن ان سے ہماری پہلی ملاقات کراچی میں ہوئی۔ایک وقت وہ تھا کہ کراچی میں رہنے والے ہمارے علاقے کے اکثرطلباء مختلف مناسبتوں سے ان کے ہاں جاتے ، اور ان سے درس اخلاق کی درخواست کرتے تھے۔ سب انہیں ”آغا صابری“ کہتے تھے، سو ہم نےبھی ”آغا صابری“ کے درس میں شرکت کی ، اور وہی ہماری پہلی ملاقات تھی۔
کراچی میں تین سال کی دن رات محنت و مزدوری کی تھکاوٹ اور خستگی تو نجف کے گنبدِ طلائی پر پہلی نگاہ میں ہی اتر گئی۔ لیکن علوم ِ دینی کی پیاس نے ابھی تک ان کو چین سے بیٹھنے نہیں دیا تھا۔ لہذا باقاعدہ طور پر نجف کے علمی سمندر کی گہرائی میں غوطہ زن ماہرین کے محضر میں زانوئے تلمذ تہہ کیا اور علوم دینی کا باقاعدہ حصول شروع ہوگیا۔ باب العلم کی بارگاہ میں دس سال کی حاضری میں سب سے زیادہ جن شخصیات نے آپ کو متاثر کیا وہ فیلسوف کبیر آیت اللہ شہید محمد باقر الصدرؒ اور بت شکن زمان رہبر کبیر حضرت امام خمینی ؒ تھے۔
وفاق ٹائمز کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق، وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے سربراہ حضرت آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی اپنے دورۂ کراچی کو مکمل کرنے کے بعد گذشتہ روز لاہور پہنچ گئے ہیں۔
وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے سربراہ آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے وفد کے ہمراہ زہرا اکیڈمی کراچی کا دورہ کیا اور علمائے کرام سے ملاقات اور مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا ہے۔
علامہ حسن فخرالدین کا تعلق بلتستان کے علاقہ کواردو سے تھا اور کئی کتابوں کے مصنف بھی تھے۔
آج ہمیں اس کا جائزہ لینا ہوگا کہ کیا ہم قائداعظم کے روشن اصولوں پر عمل پیرا ہیں؟ اور جن مقاصد کے لیے عزت وناموس اور جانوں کے نذرانے دئیے گئے وہ حاصل ہوگئے ہیں؟ قائد اعظم نے جس ملک کی بنیاد ڈالی تھی اس میں جمہوریت کو اساسی حیثیت حاصل تھی، عدل وانصاف، امن وامان سے بھرپور معاشرے کا قیام تھا،عوام کو ان کے بنیادی اور شہری حقوق و آزادیوں کی پاسداری کا یقین دلایا گیا تھا
امام حسین کے شہادت کے عوض اللہ نے تین عظمت عطا کی ہیں روایات کہتی ہیں پہلی عظمت یہ ہے کہ تحت القبہ آپ کے روزے کے گنبد کے نیچے دعائیں قبول ہوتی ہیں دوسری عظمت خاک شفا اور تیسری عظمت حسین کے نو بچوں کو اللہ نے امامت عطا کی ہے۔