مغربی دنیا کا فلسطین کی حمایت میں قیام مذہبی نہیں، نظریاتی ہے، علامہ امین شہیدی
نکات :عارف کے سیر و سلوک سے مراد ، خواجہ نصیر الدین طوسی کے جملہ میں انقطاع عن نفس سے مراد، اللہ سے وصل ہونے کے بعد سب قدرت ، علم اور فیض اپنے اندر پانا، الہی اخلاق رکھنا،قران مجید میں درس عرفان، تبتل کیا ہے، امام صادق ع کی تفسیر ، کیسے ہماری آنکھ و کان۔۔۔اللہ کے کان و آنکھ ہونگے؟
حوزہ ٹائمز|گزشتہ چند ماہ میں متحدہ عرب امارات اور بحرین نے صہیونیوں کی جعلی ریاست اسرائیل کو تسلیم کیا ہے اور ساتھ ہی ساتھ وفود کی آمد و رفت کا سلسلہ بھی اعلانیہ شروع کر دیا گیا ہے۔
حوزہ ٹائمز| سال 2006ء میں اس ٹیچر کو اسکے شوہر نے طلاق دیدی اور اگلے ہی سال اس ٹیچر نے اپنے بدکار شاگرد کیساتھ شادی کرلی اور یوں اس بدکار میکرون نے اپنی ماں کی ہم عمر شادی شدہ ٹیچر (جو کہ روحانی طور پر اسکی ماں تھی) سے مسلسل زنا کرکے سیاہ روئی، خباثت اور بدطینتی کی تاریخ رقم کی اور اب یہ بدکار شاگرد فرانس کا صدر بنا بیٹھا ہے۔
حوزہ ٹائمز|آپ نے دیکھا ہے کہ جب ہم کسی شادی کی تقریب میں یا کسی بھی پروگرام میں جاتے ہیں اور ایک کیمرہ مین ویڈیو بنا رہا ہوتا ہے۔۔ جب یہ کیمرہ ہماری طرف آنے لگتا ہے تو ہم خود کو ذرا ٹھیک کر لیتے ہیں۔
حوزہ ٹائمز | اگر تحقیقی تناظر میں بات کی جائے تو معلوم ہو گا کہ مغربی ممالک میں دین اور سیاست کی جدائی کا نظریہ اور شعار قانون بن کر کے رائج ہو چکا ہے۔
حوزہ ٹائمز | خداوندِ عالم تمام اوصافِ حسنہ اور عظمتوں کا حقیقی مالک ہے۔ حضور اکرم (ص) اس قدر اعلیٰ و ارفع اخلاق کے مالک تھے کہ تمام اوصافِ حسنہ کے خالق و مالک نے بھی آپ کے خُلق کو "خُلقِ عظیم" کہا ہے
حوزه ٹائمز | معاشرے میں دین شناس و عالم و روحانی کے طور پر متعارف ہوتے ہیں۔ معاشرہ اس عالم کو دینی امور میں حجت سمجھتے ہیں اور ان کی اطاعت کرتے ہیں۔ لہذا یہ طبقہ معاشرے کا راہنما شمار ہوتا ہے
یہ مدرسہ، یہ جواں، یہ سرور و رعنائی انھی کے دم سے ہے – میخانہ فرنگ آباد آج کل جو ہمارے ہاں نظامِ تعلیم […]
حوزه ٹائمز | مردِ حق کے لئے توحید سے خالی دنیا اس بت کدے کی مانند ہے، جس میں مختلف انواع و اقسام کے بے جان پتھر رکھ دیے گئے ہوں
حوزه ٹائمز | بعض لوگ سیاست کو دنیا داری سے تعبیر کرتے ھیں اور سیاست دانوں کے غلط کردار و رفتار کی وجہ سے سیاست کو جھوٹ,دوکھہ,مکر و فریب کے سوا کچھ نہیں سمجھتے اسی وجہ سے متدین طبقے کیلے سیاسی امور میں مداخلت کو مناسب نھیں سمجھتے۔