امام صادق علیہ السلام کا اسلامی علوم کے فروغ میں کلیدی کردار
اربعین ہمیں زمانہ ظہور کی عکاسی کر رہا ہے۔ ہم اسے دیکھ رہے ہیں اور اہم ترین صفات جس کا امام زمانہ ؑ کو بھی ہم سے انتظار ہے وہ ہمدلی ہے۔
مستقبل میں طالبات کی تحریر وتقریر اور دیگر صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کے لئے منفرد پروگراموں کا انعقاد ہمارے اہداف و مقاصد میں شامل ہے۔
مدرسہ ابتدائی طور پر ایک کمیونٹی سنٹر میں چلتا رہا بعد میں مدرسہ انتظامیہ نے مدرسہ کی تعمیر کے لئے تین کنال زمین حاصل کی اور مدرسہ کی عمارت کی تعمیر کا سلسلہ شروع کیا گیا
جب تک ہمارے پاس اخلاق نہ ہوں ہم موثر نہیں ہو سکتے۔ ہمیں علم کے ساتھ ساتھ عمل کی طرف بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ ورنہ ’’العلم بلا عمل کالشجر بلا ثمر ‘‘ ہم پہ صدق آئے گا۔
جامعۃ المصطفی العالمیہ کے استاد نے وفاق ٹائمز سے گفتگو میں کہا کہ معصومینؑ کے علاوہ کوئی بھی انسان کامل نہیں ہوسکتا لیکن نسبی ہے. اس اعتبار سے امام خمینی ہماری نظر میں بہت سارے فقہاء اور صاحبان نظر سے ایک کامل اور جامع شخصیت کے حامل انسان تھے اور امام خمینی خاص طور پر دین شناسی کے اعتبار سے دین کو ایک ضابطہ حیات اور دستور حیات وہ بھی کامل اور جامع نظام زندگی کی نگاہ سے دین کو دیکھتے تهے.
حجۃ الاسلام مظہر حسینی نے وفاق ٹائمز سے گفتگو میں کہاکہ ہمیں یہ بتایا جاتا ہے کہ یہ انقلاب ایرانی ہے، لیکن دشمن خود اچھی طرح جانتا اور سمجھتا ہے کہ یہ انقلاب ایرانی نہیں بلکہ اسلامی اور نورانی ہے۔ اس کی شعائیں ایران تک محدود نہیں رہیں گی بلکہ دنیا کے کونے کونے تک پھیل کر ظلم و ستمگری کی بستیاں اجاڑ کر رکھیں گی اور مظلومین جہاں کو طاغوت اور مستکبرین کے چنگل سے آزادی دلائیں گی۔
جنت البقیع پر وہابیوں کی طرف سے دو بار حملہ ہوا. پہلا حملہ سلطنت عثمانی کے دور میں ہوا. اس وقت چونکہ یہ سلطنت عثمانیہ کے خلاف بھی ایک اقدام تھا اس لئے سلطنت عثمانی نے اس کا قلع قمع کردیا لیکن بعد میں سعودی حکومت کے قیام عمل میں آنے کے بعد اس ریاست کے قاضی القضاة نے وہابی مفتیوں سے فتوے لے کر جنت البقیع کو دوبارہ منہدم کرنے کے کا حکم دیا.
شہیدہ بنت الہدی اور ان جیسی دیگر عظیم شخصیات کو بطور آئیڈیل پیش کرنے سے قبل ان کی روش کی ترویج کرنی ہوگی۔ جامعۃ الزہرا کراچی کی پرنسپل خواہر طاہرہ فاضلی سے شہیدہ بنت الہدیٰ کے افکار وخدمات پر خصوصی گفتگو
درسی کتب میں حلقات کو علم اصول نظری وعملی میں کتنا اہم مقام حاصل ہے۔جدیداسلوب اور بہترین عبارت میں پیش کیا ہے۔ جس کی وجہ سابقہ قدیمی کتب جیسے معالم وغیرہ سے ہم بے نیاز ہوگیے ہیں۔ آپ کے فقہی نظریات بھی انتہائی اہم ہیں جن کوآیت اللہ سید محمود شاہرودی نے بحوث فی شرح عروۃ الوثقی کے نام سے تقریرات پیش کی ہے۔یہ تفصیلی کتاب ہے۔
استاد مرحوم آیت اللہ بروجردی کا اشارہ کتاب منتخب الاثر کی تحریر کا سبب بنا سب سے پہلے اس کتاب کو ۲۴ یا ۲۸ ابواب میں منتخب کیا اور انہیں منظم کرکے ان کو دکھایا انہوں نے تائید کی پھر بعد میں یہ سو ابواب تک پہنچ گئی۔