امام صادق علیہ السلام کا اسلامی علوم کے فروغ میں کلیدی کردار
اربعین ہمیں زمانہ ظہور کی عکاسی کر رہا ہے۔ ہم اسے دیکھ رہے ہیں اور اہم ترین صفات جس کا امام زمانہ ؑ کو بھی ہم سے انتظار ہے وہ ہمدلی ہے۔
آپ کی شخصیت اور آپ کی خدمات سے آشنائی بہت ضروری ہے آپ کے زندگی بھر کے علمی تجربات اور آپ کے حکیمانہ ارشادات ، نئی نسلوں کے لئے بھی چراغ راہ ہوں گے۔
آیت اللہ العظمیٰ سید محمد رضا گلپائیگانی (1899۔1993 ء) شیعہ مراجع تقلید میں سے تھے۔ آپ آیت اللہ بروجردی کی وفات کے بعد مرجعیت کے مقام پر فائز ہوئے۔ آپ آیت اللہ عبدالکریم حائری یزدی کے شاگردوں میں سے تھے۔ آیت اللہ مرتضی حائری، آیت اللہ یزدی، استاد شہید مرتضی مطہری، سید محمد حسینی بہشتی، لطف الله صافی گلپایگانی اورآیت اللہ العظمیٰ ناصر مکارم شیرازی آپ کے شاگردوں میں سے ہیں۔
علامہ سید محمد دہلوی (1391-1317 ھ) کا شمار پاکستان کے علماء ،خطباء اور مصنفین میں ہوتا ہے۔ برصغیر میں آپ خطیب اعظم سے جانے جاتے ہیں۔ سنہ 1950ء کو پاکستان کی طرف ہجرت کی۔ طلبہ ہاسٹل، یتیم خانے اور لائبریریاں آپ کی سماجی خدمات میں شمار ہوتی ہیں۔ جنوری سنہ 1964ء کو پاکستان میں پہلا شیعہ اجتماعی پلیٹ فارم شیعہ مطالبات کمیٹی اور مجلس علمائے شیعہ پاکستان اور آپ سربراہ منتخب ہوئے۔ شیعہ مطالبات کو حل کرانے میں کلیدی کردار رہا۔ کئی تالیفات کی ہیں لیکن ان میں سے صرف ایک دستیاب ہے۔
حوزہ علمیہ جامعتہ المنتظر کی تاسیس 1954 میں ہوئی ۔ جناب الحاج شیخ محمد طفیل کو اس عظیم کام کے آغاز کی سعادت نصیب ہوئی۔ اس وقت کے لاہور کے اہم علاقہ موچی دروازہ میں حسینہ ہال ایک سو روپے ماہوار کرایے پر حاصل کیا گیا ۔
سنہ 1340 ہجری (1921 عیسوی) میں شیخ عبدالکریم حائری کے توسط سے حوزہ علمیہ قم کی تاسیس سے قبل میرزا محمد فیض قمی سنہ 1333 ہجری میں سامرا سے قم واپس آئے اور 1336 سے 1340 ھ تک مدرسہ دارالشفاء اور مدرسہ فیضیہ کی تعمیر نو کا اہتمام کیا جو علمی سرگرمیوں کے لئے استعمال کی قابلیت کھو چکے تھے۔ انہوں نے ان مدارس میں طلبہ کو بسایا۔
مرکز علم و عمل، نجف اشرف سے دروس خارج کی تکمیل آقای سید جواد تبریزی ، آقای سید محمود شیرازی، آقای شیخ عبدالکریم زنجانی، آقای بزرگ تہرانی، آقای سید عبدالاعلی سبزواری اور مرجع اکبر آقای سید محسن الحکیم اعلی اللہ مقامہ سے ہوئی۔ 1960 میں اجازہ اجتہاد لے کر وطن مالوف واپس آیا
تربیت گاہ زینب کبری گلگت کے مدیر حجۃ الاسلام شیخ الطاف حسین انصاری حوزہ علمیہ قم المقدسہ کے فارغ التحصیل ہیں اور اس وقت گلگت میں نائب امام جمعہ و الجماعت کے عنوان سے اپنے فرائص انجام دے رہے ہیں۔ اس ادارے میں ان کی اہلیہ بھی ان کی معاونت کر رہی ہیں جو مکتب نرجس مشہد المقدس کی فارغ التحصیل ہیں۔ انہوں نے احکام،شبہات کے جوابات اور مہدویت میں مہارت حاصل کر رکھی ہے۔ تربیت گاہ زینب کبریٰ کے مدیر حجۃ الاسلام شیخ الطاف حسین انصاری سے اپنے ادارے کی کارکردگی اور فعالیتوں کے حوالے سے وفاق ٹائمز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ ادارہ 2017 میں قائم ہوا اور گلگت سنٹر میں اپنی مدد آپ کے تحت کام کر رہا ہے جس کا مقصد گلگت بلتستان کے علاوہ پورے پاکستان سے غریب اور یتیم بچیوں کی تربیت اور سرپرستی کرنا ہے۔ جہاں حوزوی تعلیم کے علاوہ مروجہ تعلیم کا بھی بہترین انتظام موجود ہے۔
آیت اللہ بہجت کے بارے میں اکثر لوگ یہی کہتے تھے کہ وہ مخفی چیزوں کو دیکھتے ہیں، لیکن ایسی باتیں ان کے لئے کوئی اہمیت نہیں رکھتی تھیں۔ وہ فرماتے تھے کہ اس طرح کی باتوں کی کھوج میں رہنا بری بات ہے۔
شیعہ علماء کونسل پاکستان کے رہنما نے کہا کہ ہمارے لاپتہ افراد کا مسئلہ سیریس ہے۔ تعجب ہے کہ فیملیز دھرنا دئیے بیٹھی ہیں اور حکومت ٹس سے مس ہونے کے لئے تیار نہیں ہے۔ البتہ ممکن ہے حکومت کے ہاتھ میں چیزیں ہوں۔ جن کے ہاتھ میں ہے میں ان سے کہتا ہوں کہ ریٹائرمنٹ کے بعد تم کیا کرو گے جب تمہارے ہاتھ سے اختیار چلا جائے گا۔ پھر مرنے کے بعد قبر میں کیا کروگے۔