کراچی یونیورسٹی میں فلسطین سے اظہار یکجہتی؛ وائس چانسلر نے مہم کا آغاز کردیا
مہم کے افتتاح کے موقع پر رئیس کلیہ معارف اسلامی ڈاکٹر زاہد علی زاہدی، رئیس کلیہ فنون ڈاکٹر شائستہ تبسم اور رئیس کلیہ علوم(سائنس) ڈاکٹر تبسم نے بھی اپنے دستخط کیے، جس کے بعد جامعہ کراچی کے اساتذہ، طلبہ و ملازمین کی بڑی تعداد آرٹس لابی میں جمع ہوتی گئی اور دستخطی مہم میں حصہ لیا۔
مینار پاکستان اس تاریخ ساز جدوجہد کا امین ہے، آزاد خوددار اور خودمختار ملک کے فیصلے کا دن پاکستانی قوم کو مبارک باد پیش کرتا ہوں۔
وہ ایک متقی، مخلص، خدمتگذار اسلام اور اہلبیت اطہار کے سچے محب اور پیروکار تھے۔ وہ انقلابی، سیاسی اور علمی و اخلاقی میدان میں مسلسل فعال رہے اور خاص کر انقلاب اسلامی کے ظہور پذیر ہونے سے لے کر آخری سانس تک راہ خدا میں جدوجہد کرتے رہے
مرحوم ؒ کی انقلاب اسلامی اور حوزہ ہائی علمیہ اور علمی حلقوں میں نمایاں خدمات تھیں،ان کی علمی و دینی خدمات کا سلسلہ بہت طویل ہے ،مرحوم انقلاب اسلامی کے بعد حکومت اسلامی کے اہم عہدوں پر بھی فائز رہے
ان کا کہنا تھا آج یوم قرارداد پاکستان کے موقع پر ہر پاکستانی کو خود سے یہ عہد کرنا ہوگا کہ فقیدالمثال قربانیوں سے حاصل کردہ اس وطن کی سالمیت پرآنچ نہیں آنے دیں گے ہمارے بڑوں نے قیام پا کستان کے وقت جو خواب دیکھے تھے ،اس میں حقیقت کا رنگ بھر نے کے لیے قوم کو متحد ہوکر اپنا قبلہ درست کرنا ہوگا ،ملک کو بدحالی کی دلدل سے نکال کر خوشحالی کی راہ پر گامزن کرنے میں خلوص نیت سے جدوجہد کرنی ہوگی۔
پاکستان کا حصول محض کسی زمینی ٹکڑے کے لیے نہیں تھا بلکہ اس کا مقصد ایک ایسی اسلامی مملکت کا قیام تھا جو اپنے فیصلوں میں آزاد ہو۔ جس کے داخلی و خارجی فیصلے قومی مفادات کے تابع ہو۔گزشتہ ستر سالوں سے عالمی استکباری طاقتیں پاکستان کے معاملات اور ہمارے دیگر ممالک سے تعلقات کو اپنی مرضی کے تابع دیکھنے کی متمنی ہیں۔
یہ دن 23 مارچ 1940ء کو آل انڈیا مسلم لیگ کے اجلاس میں منظور کی گئی قرارداد کی یاد میں منایا جاتا ہے جس کی روشنی میں برصغیر کے مسلمانوں نے اپنے لئے ایک علیحدہ وطن کا خواب شرمندہ تعبیر کیا۔ یہ قرارداد لاہور منٹو پارک میں میں پیش کی گئی جہاں اس کی یادگار کے طور پر مینار پاکستان تعمیر کیا گیا۔
75سالوں میںپاکستان میںآئین کا حشر کیا ہوا؟ رول آف لا کی کیا کیفیت ہے؟ جمہوریت کی کیا صورتحال ہے ؟ ،شہری حقوق محفوظ ہیں؟
مجلس اعلیٰ کے اجلاس میں علامہ شیخ محسن علی نجفی، علامہ رضی جعفر نقوی، علامہ محمد افضل حیدری،علامہ شبیر حسن میثمی،علامہ محمد جمعہ اسدی، علامہ مرید حسین نقوی،علامہ محسن مہدوی، علامہ عبدالمجید بہشتی، مولانا انیس الحسنین خان، مولانا لعل حسین اور دیگر نے بھی شرکت کی۔
عالم ربانی کی رحلت پر حضرت بقیۃ اللہ امام زمان (عج)، مراجع عظام، علماء کرام، شاگردان اور پسماندگان کی خدمت میں تعزیت پیش کرتے ہیں۔