کراچی یونیورسٹی میں فلسطین سے اظہار یکجہتی؛ وائس چانسلر نے مہم کا آغاز کردیا
مہم کے افتتاح کے موقع پر رئیس کلیہ معارف اسلامی ڈاکٹر زاہد علی زاہدی، رئیس کلیہ فنون ڈاکٹر شائستہ تبسم اور رئیس کلیہ علوم(سائنس) ڈاکٹر تبسم نے بھی اپنے دستخط کیے، جس کے بعد جامعہ کراچی کے اساتذہ، طلبہ و ملازمین کی بڑی تعداد آرٹس لابی میں جمع ہوتی گئی اور دستخطی مہم میں حصہ لیا۔
انہوں نے کہا کہ تمام سیاست دان اپنا نکتہ نظر ضرور پیش کریں مگر اسے اخلاقیات کے دائرے میں رہتے ہوئے بیان کریں، صحت مند، مہذب معاشرے کے قیام میں اخلاقی پہلو ہی بنیاد ہے اگر بنیاد درست نہ ہو تو معاشرے میں بگاڑ پیدا ہوتا ہے،
پاکستان تمام مکاتب فکر کے اکابرین نے بنایا ،قائد اعظم اور علامہ اقبال کے وطن میںمخصوص مسلکی سوچ کو مسلط نہیں ہونے دیں گ
رئیس الوفاق آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی کی زیر صدارت اجلاس جامعتہ المنتظر میں ہوگا،23مارچ کو جامعتہ المنتظر کے 68ویں سالانہ جلسے کی تقریبات کا آغازہوگا
محترمہ حنا تقوی نے کہا کہ امام زمانہ علیہ السلام سرچشمہ ولایت کا ایسا گوہر نایاب ہیں کہ جنکے وجود پر عقیدہ ایمان کی تکمیل کا سبب بنتا ہے آج ہر ایک چاہنے والے کی زبان پر امام کا ذکر جاری ہے،
آخر میں پرچم بی بی زینب سلام اللہ علیہا کی زیارت کروائی گئی اور علماء کرام، مومنین و کارکنان نے مرکزی سیکرٹری جنرل شیعہ علماء کونسل پاکستان علامہ شبیر حسن میثمی سے ملاقات کی۔
اعمال ہائے نیمہ شعبان کی محافل میں شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ شہر کے مختلف علاقوں میں خواتین کیلئے خصوصی محافل کا اہتمام کیا گیا۔ اس موقع پر ملکی سلامتی، امن و امان اور امت مسلمہ کی سربلندی کیلئے خصوصی دعائیں کی گئیں۔ شہر کے بعض علاقوں میں رات بھر آمد امام زمانہؑ کی خوشی میں آتش بازی کا مظاہرہ بھی ہوتا رہا۔
دنیا میں باطل قوتیں مجتمع ہو رہی ہیں۔عالمی آثار سے لگتا ہے کہ امام زمانہ علیہ السلام کا ظہور قریب ہے۔ان کے لشکر میں شامل ہونے کے لیے ہمیں اپنے عمل و کردار کو بے داغ بنانا ہو گا۔امام زمانہ علیہ السلام کی تعجیل کے لیے محض خواہش کافی نہیں بلکہ باعمل ہونا شرط ہے۔ہمیں اپنے کردار کا محاسبہ کرنا ہو گا کہ کیا ہمارے اعمال ایسے ہیں کہ ہم اپنے مولا و آقا کا سامنا کر سکیں۔
ہ مقدس رات قرب خداوندی کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے،رب العزت ہمیں ان مقدس سعاتوں سے مستفید ہونے کی توفیق دے،الہی آمین
قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجدعلی نقوی نے کہاکہ اسرائیل کا وجود مشرق وسطیٰ میں ناجائز اور قابض و ظالم سے زیادہ کچھ نہیں، اب ایک نئے دھوکے اور عیاری کے انداز میں اس کے مصداق کہ ”نیاجال لائے پرانے شکاری“ نام نہاد معاہدہ ابراہیمی کے عنوان سے مسلم ممالک اور باالخصوص مسلم امہ کو دھوکہ دینا چاہتے ہیں