امام صادق علیہ السلام کا اسلامی علوم کے فروغ میں کلیدی کردار
مدرسہ علمیہ کراچی کے سربراہ اور وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر کے مشیر علامہ قاضی سید فیاض حسین نقوی کی موجودگی میں قم کے مدرسہ امام المنتظر میں لباس روحانیت اور عمامہ سرپر رکھنے کی ایک عظیم الشان تقریب منعقد ہوئی۔
لوگوں کی مدد کرنا بے حد ثواب کا باعث ہے۔ رسول اکرم ﷺ فرماتے ہیں: کسی مسلمان کی مدد کرنے کے لئےاٹھائے گئے ہر قدم کے بدلے 70 نیکیاں ملتی ہیں اور اس شخص کے 70 گناہ مٹا دئیے جاتے ہیں۔ حضور اکرم ﷺ کا یہ فرمان اس حقیقت کی عکاسی کرتا ہے کہ لوگوں کی مدد کرنا اللہ تعالیٰ کے نزدیک کس قدر اہمیت کا حامل ہے۔
حجت الاسلام ڈاکٹر گلفام حسین پاکستان میں بھی انہیں ایک ممتاز مقام حاصل تھا۔ آپ انتہائی اچھے اور توانا خطیب تھے، ایک موفق اور کامیاب مبلّغ تھے
حضرت امام جواد علیہ السلام کی شب شہادت کی مناسبت سے قم میں بی بی معصومہ (ع) کے حرم میں مجلس عزا کا انعقاد کیا گیا
آیت اللہ العظمیٰ سید محمد رضا گلپائیگانی (1899۔1993 ء) شیعہ مراجع تقلید میں سے تھے۔ آپ آیت اللہ بروجردی کی وفات کے بعد مرجعیت کے مقام پر فائز ہوئے۔ آپ آیت اللہ عبدالکریم حائری یزدی کے شاگردوں میں سے تھے۔ آیت اللہ مرتضی حائری، آیت اللہ یزدی، استاد شہید مرتضی مطہری، سید محمد حسینی بہشتی، لطف الله صافی گلپایگانی اورآیت اللہ العظمیٰ ناصر مکارم شیرازی آپ کے شاگردوں میں سے ہیں۔
سنہ 1340 ہجری (1921 عیسوی) میں شیخ عبدالکریم حائری کے توسط سے حوزہ علمیہ قم کی تاسیس سے قبل میرزا محمد فیض قمی سنہ 1333 ہجری میں سامرا سے قم واپس آئے اور 1336 سے 1340 ھ تک مدرسہ دارالشفاء اور مدرسہ فیضیہ کی تعمیر نو کا اہتمام کیا جو علمی سرگرمیوں کے لئے استعمال کی قابلیت کھو چکے تھے۔ انہوں نے ان مدارس میں طلبہ کو بسایا۔
مجمع طلاب سکردو شعبہ تحقیق کی طرف سے قم المقدس میں بلتستان کی سطح پر ایک ”علمی مقالہ نویسی“ کا مقابلہ رکھا گیا، جس میں بلتستان بھر سے علمائے کرام اور طلاب عظام نے شرکت کی۔
عالمی یوم القدس کی مناسبت اسلامی جمہوریہ ایران کے دوسرے مقدس شہر قم میں فلسطینی پرچم کشائی کی ایک پروقار تقریب رکھی گئی جس میں اسلامی تبلیغات کے ڈپٹی چیئرمین نصرت اللہ صافی، نمائندہ ولی فقیہ قم اور آستان مقدس حضرت معصومہ کے متولی آیت اللہ سید محمد سعیدی، فوج اور پولیس کے اعلی عہدیداروں سمیت سٹی گورنمنٹ کے سربراہان بھی شریک تھے۔
حجۃ الاسلام سید ظفر علی شاہ نقوی نے کہا کہ پاکستان میں قیادت کی خدمات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ قیادت سخت و کشیدہ اور اپنوں کی بے وفائی کے باوجود بھی کس طرح سیرت حسنی پر عمل پیرا ہے، ابھی بھی کس طرح سے قیادت جبری گمشدگیوں کے حوالے سے کام کر رہی ہے و تمام شیعیان کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے۔