مغربی دنیا کا فلسطین کی حمایت میں قیام مذہبی نہیں، نظریاتی ہے، علامہ امین شہیدی
نکات :عارف کے سیر و سلوک سے مراد ، خواجہ نصیر الدین طوسی کے جملہ میں انقطاع عن نفس سے مراد، اللہ سے وصل ہونے کے بعد سب قدرت ، علم اور فیض اپنے اندر پانا، الہی اخلاق رکھنا،قران مجید میں درس عرفان، تبتل کیا ہے، امام صادق ع کی تفسیر ، کیسے ہماری آنکھ و کان۔۔۔اللہ کے کان و آنکھ ہونگے؟
شیخ محمد تستری( قاموس الرجال ) میں لکھتے ہیں کہ ان کی فضیلت و برتری نہ صرف بیٹیوں کے درمیان بلکہ بیٹوں میں بھی امام رضا ع کے علاوہ آپ ہی کو بے مثال اور نایاب سمجھتے ہیں۔
امام خمینی کی شخصیت میں بھی ایک خاص کشش تھی اور آپ کے نعروں میں بھی الگ کشش تھی، یہ کشش اتنی قوی تھی کہ مختلف عوامی طبقات سے تعلق رکھنے والے نوجوان میدان عمل میں اتر پڑے۔ حالانکہ جدوجہد کے دور میں بھی اور انقلاب کی فتح کے بعد پہلے عشرے میں بھی نوجوانوں کے سامنے الگ الگ رجحانات، الگ الگ نظریات و افکار تھے۔
دنیا کا مال دنیا میں ہی رہ جائے گا مگر یہ کہ آخرت کیلئے سرمایہ کاری کی جائے
یہ صرف ایک ترانہ نہیں بلکہ اہل ایمان کو پورے عالم میں حجت خدا سے ملانے کا ایک نغمہ ہے۔ یہ ترانہ درحقیقت عالم انسانیت کو "بقية الله خير لكم" کے عقیدے طرف دعوت کا ایک منفرد اور دلچسپ انداز ہے
تیسری علامت:يماني کا خروج: حضرت امام مہدي عليہ السلام کے ظہور کي حتمي علامات ميں سے ايک علامت يماني کا خروج ہے ۔ يماني ٬ يمن سے تعلق رکھنے والا ايک شخص ہے جو سفياني کے خروج کے ساتھ ہي قيام کرے گا اور لوگوں کو حق و عدالت کي طرف دعوت دے گا۔
لفظ ’’عماد‘‘ اُس بنیاد کے معنی میں ہے کہ جس پر عمارت کو کھڑا کیا جاتا ہے اور اس کی جمع عمدہے ۔ ان دو آیات کے ظاہر سے یہی پتہ چلتا ہے کہ ’’ارم ‘‘ قوم عاد کے شہر کانام تھا ۔ ایک بہترین، بے نظیر اور بلند وبالا ستونوں کہ جن پر کشیدہ کاری کا فن نمایاں ہو اور وسیع و عریض قصروں پر مشتمل شہر ،مگر جب ان آیات کا نزول ہوا تو اس شہر کے آثار مکمل طور پر مٹ چکے تھے اور کچھ باقی نہ تھا ۔
مئی 2006ء میں جب اسرائیل نے حزب الله کے ہاتھوں شکست کھائی اور اپنی یہودی ریاست کے خواب چکنا چور ہوتے دیکھے تو ویکی لیکس کے بانی جان اسنوڈن اور سابقہ امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن کے اعترافات کے مطابق، امریکہ کے ساتھ مل کر حزب الله کے مقابل جو نام نہاد اسلامی حکومت مصر کے صحرائے سینا میں تشکیل دینی تھی، اس سے شام و عراق میں ایجاد کرنے کی ٹھان لی۔
مرحوم و مغفور حجۃ الاسلام آغا عباس علیہ الرحمہ نے ترویج دین میں جتنی زحمتیں اٹھائیں ان کی تفصیل اس مختصر سی تحریر میں ممکن نہیں۔ البتہ ہم انتہائی مختصر انداز میں اور دستیاب معلومات کی بنیاد پر مرحوم کا مختصر تعارف نامہ پیش کرنے کی سعی کریں گے
حضرت اسماعیل ؑکی وفات کے بعد ان کے فرزند " نابت " سرزمین مکہ کے رئیس مقرر ہوئے جبکہ " نابت " کی وفات کے بعد جرہیمان قبیلہ کو یہ بات ناگوار گزری کہ مکہ کی سرداری خاندانِ اسماعیل ؑ کے پاس رہے ،پس اسی بناء پر " نابت " کے بعد جرہیمان قبیلے نے حکومتی امور کو اپنے ہاتھوں لے لیا۔ اوراسی طرح پھر کئی سال گذرنے کے بعد " خزاعہ " نامی قبیلے نے (جو کہ جرہیمان کی طرح اس سرزمین پر کوئی کوچ کر کے آئے اور ساکن ہوئے ) حکومت کا دعویٰ کیا ۔