مغربی دنیا کا فلسطین کی حمایت میں قیام مذہبی نہیں، نظریاتی ہے، علامہ امین شہیدی
نکات :عارف کے سیر و سلوک سے مراد ، خواجہ نصیر الدین طوسی کے جملہ میں انقطاع عن نفس سے مراد، اللہ سے وصل ہونے کے بعد سب قدرت ، علم اور فیض اپنے اندر پانا، الہی اخلاق رکھنا،قران مجید میں درس عرفان، تبتل کیا ہے، امام صادق ع کی تفسیر ، کیسے ہماری آنکھ و کان۔۔۔اللہ کے کان و آنکھ ہونگے؟
پاکستان میں تعلیمی ادارے بند ہونے کو ہیں۔ نوجوان جتنے خوش ہیں، اُن کے والدین اور اساتذہ اتنے ہی فکر مند۔ جون اور جولائی میں ان کی ذمہ داریاں مزید بڑھ جاتی ہیں۔ ہمارے آج کے نوجوانوں کو نِت نئی ایجادات و اختراعات اور سوشل میڈیا سے الگ کرنا ممکن ہی نہیں۔
قوم پرستی کا نعرہ لگاکر ہماری جوانوں کو گمراہ کرکے 1400سال پہلے کے دورِ جاہلیت کی طرف لے جانے والوں کو ہر فورم پر سرکوب کرنا ہماری ثقافت ہے،
نظم، نظم اور نظم یہ امام خمینیؒ کی زندگی میں انتہائی اہمیت رکھتا تھا۔ امام کے قریبی دوست ہو ،حکومتی عہدار یا انکے گھر والے سب اپنی گھڑیوں کو امامؒ کے کام کے مطابق ایڈجسٹ کیا کرتے تھے۔ مثال کے طور پرجب امامؒ کو صحن میں چلتے ہوئے دیکھتے تو اُنہیں ایک مقررہ وقت معلوم ہوتا تھا۔
مستضعفین جہاں کی حمایت: حضرت امام انقلاب کا مقصد مستضعفین جہاں کی حمایت قرار دیتے ہیں: ہمیں دنیا کے مستضعفین کی حمایت کرنا ہے،ہمیں انقلاب کو دنیا میں برآمد کرنے کے لیے کوشش کرنا چاہیے اور یہ فکر چھوڑ دیں کہ ہمیں اپنا انقلا پوری دنیام میں نہیں پہنچانا ہے،کیونکہ اسلام مسلمان ممالک کے بیچ فرق کا قائل نہیں ہے اور وہ پوری دنیا کے مستضعفین کاحامی وہمدرد ہے۔ (اسلامی حکومت اور ولایت فقیہ ،امام خمینی،۱۴۲۹ھ:۴۸۵)
امام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ کے مکتب فکر میں سب سے پہلی چیز جو موجود نظر آتی ہے وہ 'خالص محمدی اسلام' پر تاکید اور امریکی اسلام کی نفی ہے۔ امام خمینی نے خالص اسلام کو امریکی اسلام کی ضد قرار دیا ہے۔
پائیداری اور مزاحمت کی خصوصیت، یہ وہ چیز ہے جس نے امام کو ایک مکتب فکر کی شکل میں، ایک نظرئے کی حیثیت سے، ایک فکر کے طور پر، ایک راستے کے طور پر متعارف کرایا۔
پہلا سبب کامیابی کا پہلا سبب خدا کےلیے قیام کرنا ہے۔ امام رح نے زندگی بھر راہ خدا میں دین اسلام کے لیے قربانی دی اور کسی چیز سے ڈر اور خوف کی بجائے اپنی ذمہ داریوں پر عمل کرتے رہے اور نتیجہ مکمل خدا پر چھورتے رہے۔
حضرت رضا(ع) مسجد نبوی میں فتوے دیتے تھے جبکہ آپؑ کی عمر مبارک بیس سال یا اس سے کچھ زیادہ نہیں تھی
اگر انقلابِ اسلامی کو دیکھا جائے تو انہی خواتین نے ایسا جہادی کردار ادا کیا جو کہ ناقابل فراموش ہیں۔۔ امام خمینی (رہ) ایرانی خواتین کی بہادری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ ان خواتین کو ظالم کے خلاف آواز اُٹھانے کی طاقت حضرت زینب سلام اللہ علیھا کے وجود مبارک سے ملی تھی جس کی وجہ سے انہوں نے اسلامی تحریک کی حمایت میں سڑکوں پر اتر کر دشمن کا مقابلہ کیا