مغربی دنیا کا فلسطین کی حمایت میں قیام مذہبی نہیں، نظریاتی ہے، علامہ امین شہیدی
نکات :عارف کے سیر و سلوک سے مراد ، خواجہ نصیر الدین طوسی کے جملہ میں انقطاع عن نفس سے مراد، اللہ سے وصل ہونے کے بعد سب قدرت ، علم اور فیض اپنے اندر پانا، الہی اخلاق رکھنا،قران مجید میں درس عرفان، تبتل کیا ہے، امام صادق ع کی تفسیر ، کیسے ہماری آنکھ و کان۔۔۔اللہ کے کان و آنکھ ہونگے؟
شہید مطہری انحرافی نظریات اور اسلام کی غلط تفسیر کو استعماری طاقتوں امریکہ اور سویت یونین سے زیادہ خطرناک سمجھتے تھےآج اسلام کو جس چیز سے خطرہ ہے وہ صرف امریکہ اور دوسری استعماری طاقتیں ہی نہیں بلکہ اسلامی احکام کی غلط تفسیر اور ان میں تحریف کرنا زیادہ خطرناک ہے۔
والد مرحوم نے فریقین کی کتب تاریخ و عقائد کا تحقیقی مطالعہ کیا اور آل محمد کی مظلومیت ان پر واضح ہوتی چلی گئی بالخصوص حضرت زھراء سلام اللہ علیہا کے ساتھ جو کچھ بعد از رحلت نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہوا مثلا فدک کا معاملہ نے ان پر حق و باطل روشن کردیا ۔
شہید مطہری جو عالم اسلام اور بالخصوص مکتب اہل بیت کے عظیم مفکر اور فلسفی ہیں،آپ نے خواتین کے حقوق ومقام اور اس سلسلے میں شبہات کے بارےانتہائی دقیق گفتگو کی ہے۔آپ کی کتاب اسلام میں خواتین کے حقوق میں اسلامی نکتہ نظر سے خواتین کے باے میں مختلف زاویوں سے بحث کی ہے، جن میں جائیداد، حکومت، گھریلو حقوق وغیرہ شامل ہیں۔ قرآن کریم، دوسرے ادیان ومکاتب کے برعکس عورت کی فطرت اور تخلیق کا احترام کرتا ہے اور مرد اور عورت کے دوہرے پن کو تسلیم نہیں کرتا ہے۔
رہبر انقلاب معتقد ہےکہ: شہید مطہری ان افراد میں سے ایک ہیں۔جس نے اسلامی فکر کو احیاء کرنے میں زیادہ کردار دااکیا۔اور اس تفکر کوتعارف کرنےوالے علم برداروں میں سے ہے۔ شہید مطہری ایک جامع شخصیت تھی جس کے مختلف پہلوتھے ۔ عالم ہونے کے ناطے ایک عالم مبارز، فقیہ ، فلسفی ، یونیورسٹی کا استاد، بہترین مولف، خطیب توانا، مصلح اجتماعی ،فکری ، سیاسی اور انقلابی لحاظ سے بھی جامع صفات کے حامل تھا۔
قدس جو کہ عالم اسلام کا حساس ترین نقطہ ہے وہاں ایک غاصب اور جعلی ریاست کو تشکیل دیا گیا نہ صرف تشکیل دیا گیا بلکہ اسے مسلسل غاصبانہ طریقے سے وسعت دی جا رہی ہے حما س اور اس جیسی مزاحمتی تنظیمیں جو اپنی زمین کے دفاع کیلئے کھڑی ہیں ان کو دہشت گرد اور متشدد کے ناموں سے پکارا جاتا ہے مگر غاصب اسرائیل کو کوسنے والا کوئی نہیں جس کی دہشت گرد آرمی مسلم امہ کے مقدس ترین مقام مسجد اقصی میں مقدسات کی تو ہین کے ساتھ ساتھ نہتے اور مظلوم فلسطینیوں کی جانوں کے ساتھ کھیلتے نظر آتے ہیں ۔
چودہویں صدی کے فلسفی اور مفکر استاد شہید مرتضیٰ مطہری کہ جنہوں نے ۱۳۲۵ ہجری شمسی میں قلم کاری کا کام شروع کیا اور پھر اسے اپنی زندگی کے آخر تک جاری رکھا ان کی کتابیں عام فہم، موضوعات میں تنوع ، وسعت اور معاشرے کی ضرورت کے عین مطابق ہونے کی وجہ سے مختلف زبانوں میں مقبول واقع ہوئی ہیں
شہید مرتضی مطہری ایک پرنور ستارہ کی طرح طلوع ہوا اور دنیا کو اپنے نور سے روشن کرکے رخصت ہوا۔اس صدی میں اسلامی تحریک کے پرچمداروں میں سے ایک، جنہوں نے بچپن سے ہی اپنی فکر اور دل کو قرآن ونہج البلاغہ سے مانوس وسیراب کیا۔
صیہونیت، بطور ایک تحریک، ۱۸۰۰ کی دہائی کے آخر میں یہودیوں کو متحد کرنے کے لئیے تیار کی گئی اور نتیجتاً فلسطین کی جگہ زبردستی اسرائیل جیسی ایک غیر قانونی اور ناجائز ریاست تخلیق میں آئی؛
شہید مطہری جو علمی میدان میں علوم و معارف کا ایک خزانہ ہیں،اسی طرح اخلاقی میدان میں بھی وہ مہذب نفس کے ساتھ خودسازی، تعبد و بندگی کی روح اور دینی حدود کی پاسداری بھی رکھتے تھے۔