حجاب کی رعایت نہ کرنے والوں کو قانون کے مطابق تذکر دینا ضروری اور شرعی فریضہ ہے، آیت الله العظمی نوری همدانی
1928میں جب آپکی عمر 14سال تھی اعلی تعلیم کے حصول کے لئے مرکز علم و ادب حوزہ علمیہ لکھنؤ داخل کروا دیا گیا۔اپ نے لکھنوء سے فاضل ادب اور فاضل حدیث کی اسناد بھی حاصل کیں خدا داد صلاحیت اور اعلی زہانت کی بدولت آپ نے 16سال کا نصاب صرف 8سال میں امتیازی حیثیت سے پاس کیا
شہید صدرؒ نہ صرف حوزہائے علمیہ،علما اورطلاب دین کے لیے ایک کم نظیر نمونہ اور مثال ہیں؛ بلکہ ان تمام افراد کے لیے آئیڈیل بن سکتے ہیں، جنہوں نے حقیقت اور علم کی راہ میں قدم رکھا ہے اور ان کے وجود سے کسب فیض کیا ہے۔
انجینئر مرزا محمد علی ایک منفرد آدمی ہیں۔ اُن کی انفرادیت دوسروں کی خوبیوں کا اعتراف کرنا ہے۔ ایسے اعترافات سچ بولے بغیر نہیں ہوسکتے۔ سچ بولنے کیلئے بھی ہُنر چاہیئے۔ اسی لئے سچے لوگ ہر جگہ کم ہوتے ہیں۔ اب موجودہ ملکی حالات میں لوگوں سے سچ مخفی ہے۔ بھکاریوں کو سچ سے کوئی زیادہ غرض بھی نہیں۔ اُنہیں تو بس یہی خواب دکھایا جا رہا ہے کہ امریکہ سے بھیک آئے گی تو ہم مزے سے کھائیں گے۔ دوسری طرف امریکی بھی ہمیں اچھی طرح جانتے ہیں۔
امام خمینیؒ شھید صدر کو ایک بلند علمی شخصیت سمجھتے تھے، امام خمینی شھید کی فکری صلاحیتوں کا اکثر اعتراف کیا کرتے تھے اور ان دونوں شخصیات کے درمیان گہرا رشتہ تھا۔ امام خمینی انقلاب اسلامی کے بعد اور اس پہلے بھی شھید کی جدوجہد کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے تھے۔
آزاد ریاستوں کی آزادی پسند قیادتوں کو راستے سے ہٹانا پرانی امریکہ عادت ہے۔ شمالی امریکہ سے لیکر انقلاب اسلامی سے پہلے ایران تک امریکیوں کی ایک بدنما تاریخ ہے۔ امریکی سینیٹ کی کارروائی میں جنوبی ایشیاء کے امریکی ذمہ دار سے پوچھا جاتا ہے کہ پاکستان، سری لنکا اور انڈیا ووٹنگ سے غائب رہے؟ اس پر وہ اپنے رابطے بڑھانے اور حمایت کے حصول لیے اقدامات کرنے کی وضاحت دیتا ہے۔
عورت اپنی حقیقت کو پہچان کر جب تربیت کرئے گی تو یقیناً ایک بہترین معاشرہ تشکیل دے سکتی ہے۔ اسلام میں فرد اور انسان کی حیثیت سے تعین میں جنس کا کوئی عمل دخل نہیں ہے چونکہ وہ انسان ہے اس لیے اسے خلیفہ خدا کا درجہ حاصل ہے اس سلسلے میں مرد اور عورت ایہ دوسرے کے ساتھ ہیں۔
خدا کا شکر ہے ہمیں افطاری بھی نصیب ہے، سحری میں بھی ہمارے یہاں اچھے پکوان پک جاتے ہیں، لیکن سوچیں کتنے ایسے گھر ہیں جہاں نہ افطار میں کچھ بن پاتا ہے نہ سحری میں کچھ پک پاتا ہے، انکی نظریں کسی مہربان کے قدموں پر رہتی ہیں
شہیدباقرصدرؒ کی زوجہ فاطمہ صدر کے مطابق بنت الہدیؒ نے گھر میں ہی تعلیم حاصل کی تھی اور اپنے بھائیوں کو استاد کے لقب کے ساتھ یاد کرتی تھی
اس مختصر تحریر میں شہیدہ بنت الہدی اور شہید باقر الصدر کی فکری اور عملی مماثلتوں کو بیان کرنے کی کوشش کریں گے کہ شہید ہ بنت الہدی اپنے فکروعمل میں شہیدصدر ؒکی پیروکار تھیں اور ان کو پیشوا اور مرجع مانتی تھیں۔
شہید سید محمد باقر صدر ؒ ایسے فقہاء میں شمار ہوتے ہیں جنہوں نے اپنی مختصر زندگی، فکری اور عملی دونوں لحاظ سے زمانے کے تقاضوں کو سمجھتے ہوئے دشمن کے ہر حملے کا نہایت ہی محکم انداز میں نہ صرف جواب دیا بلکہ ہجومی ٹیکنیک سے بھر پور استفادہ کیا اور مارکسزم و سوشلزم کے یلغار کو پسپا کیا