او آئی سی ممالک غزہ میں جنگ بندی اور بلاتعطل انسانی امداد کیلئے مل کر کام کریں، پاکستان
زیارت جامعہ محمد و آلِ محمد ﷺ کا قصیدہ ہے، حضرت امام علی النقی علیہ السلام کا ہم پر احسان ہے کہ انہوں اپنے انتہائی فصیح و بلیغ کلام میں زیارت جامعہ کی تدوین کی جو حقائق اور معرفت کا بے پایاں سمندر ہے۔ حضرت امام جعفر صادقؑ کی شخصیت زیارت جامعہ میں بیان کردہ ان خصائص کی مجسم تصویر ہے۔
گذشتہ ماہ انبیاء علیہم السلام کی سرزمین فلسطین پر گیارہ روزہ جنگ کے خاتمہ کے بعد یہ بات مشاہدے میں آئی ہے کہ فلسطینی مزاحمت پہلے سے زیادہ طاقتور ہو چکی ہے اور خطے میں طاقت کے توازن کو تبدیل کرنے میں اہم کردا ر ادا کر رہی ہے ۔ جب بات فلسطینی مزاحمت کی ہو تو اس سے مراد فلسطین کی وہ تمام مزاحمتی جماعتیں بشمول حماس، اسلامی جہاد اور ان کے جہادی و عسکری ونگ ہیں جن میں القسام بریگیڈ، الصابرین، القدس بریگیڈ اور دیگر شامل ہیں ۔
کبھی کبھی ایسا ہوتا ہے کہ نعمات مل رہی ہوتی ہیں اور پھر ان نعمات کی وجہ سے انسان غلط کاموں میں پڑ جاتا ہے۔ انسان یہ سمجھتا ہے کہ اگر خدا کے نزدیک میں اچھا نہیں ہوں تو مجھے یہ نعمتیں کیوں دی جا رہی ہیں۔ لیکن وہ سمجھ نہیں رہا کہ نعمتیں کسی کی اچھائی پر دلالت نہیں کرتیں۔ کسی کو خدا بہت کچھ دے کر امتحان لیتا ہے اور کسی کو نہ دے کر امتحان لیتا ہے تاکہ دیکھے جس کو نعمت دی گئی ہے اس نے کیا کچھ کیا اور جس کو نہیں دیا گیا اس کا رویہ کیسا ہے۔ لہٰذا جب نعمتیں بڑھتی جائیں اور خالق کی طرف سے توجہ گھٹتی جائے تو یہ علامت ہوتی ہے کہ انسان درجہ بدرجہ تباہی اور بربادی کی طرف جا رہا ہے۔
قوم و ملت کی تمام خرابیوں کی وجہ منبر کا جاہل ذاکروں اور بے دین مولویوں کے قبضہ میں چلے جانا ہے۔ قوم میں جہالت ہو یا عقائد کی خرابی۔ بد عملی ہو یا اتحاد کا فقدان، سب کچھ اسی وجہ سے ہے لہٰذا تطہیر منبر اشد ضروری ہے اور اس کیلئے دیندار علماء اور خطبا کی ضرورت نا گزیر ہے۔
امام جعفرصادق (ع) بروز جمعہ طلوع فجر کے وقت اور دوسرے قول کے مطابق بروز منگل 17 ربیع الاول سن 80 ھ ق کو مدینہ منورہ میں پیدا ہوۓ ۔ روایات کے مطابق فرزند رسول حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے اپنے والد بزرگوارحضرت امام محمد باقر علیہ السلام کی شہادت کے بعد اکتیس سال کی عمرمیں ایک سوچودہ ہجری قمری کوعوام کی ہدایت و رہنمائی کا فریضہ سنبھالا اور منصب امامت پر فائز ہوئے۔ آپ کا دور امامت چونتیس برسوں پر محیط ہے ۔
آئمہ اہل بیتؑ بالاخص امام محمد باقر اور امام جعفر صادق علیہما السلام نے جس علمی درسگاه کی بنیاد رکھی اس کی ممتاز خصوصیت منبع وحی کے ساتھ متصل ہوناتھا در حقیقت اسی علمی مرکز نے رسالتمآب ﷺ کا پیغام رسالت پہنچانے میں اور حقیقی اسلام کی حفاظت میں بنیادی کردار ادا کیا۔
ہمارے عزیز امام (خمینی رحمۃ اللہ علیہ) کا طرز زندگی قرآن کی اس آیت پر استوار نظر آتا ہے: "کہہ دو کہ میں تمہیں ایک ہی چیز کی نصیحت کرتا ہوں کہ اللہ کے لئے قیام کرو" (سورہ سبا، آیت نمبر 46)۔ میں نے کئی سال قبل مرحوم وزیری کی ڈائری میں ایک تحریر دیکھی۔ مرحوم وزیری مجھے اپنے گھر لے گئے اور مجھے وہ تحریر دکھائی "اللہ کے لئے قیام کرو"۔
اگر رہبر انقلاب اسلامی حضرت روح اللہ الموسوی امام خمینیؒ کی شخصیت کا عمیق تجزیہ کیا جائے تو ہمیں نظر آئے گا کہ دنیا کے مختلف ممالک میں معاشی، سیاسی، اقتصادی اور دیگر بنیادوں پر آنے والے انقلابات اکثر مواقع پر انقلاب کے رہبر کے منظر سے ہٹنے کے بعد تدریجاً زوال کا شکار ہوئے۔ شاید اس کی وجہ یہ ہو کہ اس انقلاب کی قیادت نے انقلاب تو برپا کردیا ہو لیکن اس کے ذریعہ عوام کیلئے کوئی مستقل نظام نہ چھوڑا ہو یا پھر متبادل قیادت فراہم نہ کی ہو جس کی وجہ سے وہ انقلاب اس شخصیت کے ساتھ ہی زوال پذیر ہوگئے۔
فلسطین کی موجودہ صورت حال و مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں پر ظلم و ستم، قتال، فلسطینی زمین پر اور بیت المقدس(قبلہ اوّل ) پرصیہونی کنٹرول و قبضہ عربوں کی سنگین ناقص پالیسیوں اور دانستہ و غیر دانستہ طور پرسرزد غلطیوں کا نتیجہ ہے ۔ قدیم زمانے میں، فلسطین پر وقفے وقفے سے متعدد آزاد سلطنتوں اور متعدد عظیم طاقتوں کے ذریعہ کنٹرول کیا جاتا رہا۔ ب
خدا کی طرف سے جتنے بھی انبیاء علیہم السلام تشریف لائےہیں وہ سب انسان کی تربیت اورانسان سازی کے لئے آئے ہیں۔ اسلامی تربیت کی خصوصیت یہ ہے کہ اس میں انسان کی تمام ضرورتوں کو مد نظر رکھا گیا ہے خواہ مادی ہوں یا معنوی، جسمانی ہوں یا روحانی۔