مغربی دنیا کا فلسطین کی حمایت میں قیام مذہبی نہیں، نظریاتی ہے، علامہ امین شہیدی
نکات :عارف کے سیر و سلوک سے مراد ، خواجہ نصیر الدین طوسی کے جملہ میں انقطاع عن نفس سے مراد، اللہ سے وصل ہونے کے بعد سب قدرت ، علم اور فیض اپنے اندر پانا، الہی اخلاق رکھنا،قران مجید میں درس عرفان، تبتل کیا ہے، امام صادق ع کی تفسیر ، کیسے ہماری آنکھ و کان۔۔۔اللہ کے کان و آنکھ ہونگے؟
کبھی کبھی بچوں کے درمیان بھی نادر افراد مشاہدہ کئے جاتے ہیں کہ استعداد کے اعتبار اپنے زمانے کے نابغہ ہوتے ہیں جن کا فہم وادراک پچاس ساٹھ سال کے بوڑھوں سے کہیں اچھا ہوتا ہے. ان ہی میں سے ایک ” بو علی سینا“ ہیں جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ بارہ سال کی عمر میں امام ابو حنیفہ کی فقہ کے مطابق فتویٰ دیتے تھے اورسولہ (۱۶) سال کی عمر میں طب کے موضوع پر ” القانون“ جیسی شہرہ آفاق کتاب کی تصنیف کی اور چوبیس (۲۴) سال کی عمر میں تمام علوم کے ماہر ہوگئے.
یزید پلید کا دربار کہ جو مولاع کی شہادت کا بہانہ ڈھونڈ رہا ہے لیکن امام سجاد ع اس مصائب کے سخت ترین لحظات میں اپنے رب کے ذکر میں مسلسل مشغول ہیں
امام سجاد ع فرماتے ہیں: وافعلوا فیہ ما سوف یلقیکم بالاعمال الصالحۃ قبل انقضاء الاجل۔۔۔۔(خطبہ شام)
کچھ لوگوں کی عادت ہے کہ اکثر و بیشتر ڈاکٹروں کے پاس جاتے ہیں اور اپنا مکمل چیک اپ کرواتے ہیں بلڈ پریشر تو نہیں ہورہا ، شوگر کی کیا کیفیت ہے، خون گاڑھا تو نہیں ہورہا ، بدن میں نامناسب چربی تو نہیں بڑھ رہی ، کہیں کوئی زھر تو نہیں بن رہا، دل کی کیا کیفیت۔۔۔اگر کہیں کوئی بیماری کا آغاز ہوتے دیکھیں تو فورا اسے روکیں جلد علاج و پرہیز شروع ہوجاتا ہے۔
جب ہمیں معلوم ہوچکا ہے گناہ زھر کی مانند ہے اب اگر کسی شخص کو پتہ چلے کہ اس میں زھر سرایت کرگیا ہے تو فورا علاج کرتا ہے کیونکہ اگر تاخیر کرے گا تو زھر سارے بدن میں سرایت کرے گا اور اس وقت پھر علاج مشکل ہو جائیگا
شیعہ امامیہ عقائد کے مطابق مہدی موعود(عج) ان کے بارہویں امام ہیں جو 15 شعبان 255 ھ ق کو سامراء میں پیدا ہوئے۔
جس طرح نبی اکرم (ص) اصحاب اور انصار کی مدد کے بغیر الہی حکومت نافذ نہیں کر سکتے تھے اسی طرح مہدی عج بھی آج اپنے انصار ، یار اور خالص مومنین کا منتظر ہے
جیسے مقدس اردبیلی رح کے واقعہ میں دیکھتے ہیں کہ مرجع دنیائے شیعہ کی علمی و فقہی مشکلات کو دور کرنے کے لیے آپ عج انکے لیے مسجد کوفہ کے محراب میں ظاھر ہوتے ہیں۔