پاکستان سے حج آپریشن کا آغاز، پہلی پرواز کل مدینہ منورہ کیلیے روانہ ہوگی
نکات :عارف کا مقام ، امام صادق علیہ السلام کے دو فرمان ، حدیث قدسی میں واجبات کی ادائیگی کے بعد مستحبات انجام دینے کا ثمرہ، عارف کا دل ہمیشہ اللہ کے ساتھ، عارف کی منزلت و عظمت، معرفت کے دروازے سب کے لیے کھلے، شریعت کے تابع رہ کر سیر و سلوک کریں
دوسرا سوال:کیوں امام زمان عج آنکھوں سے غائب ہوئے یعنی اگر لوگوں کے درمیان ہوتے اور انہیں راہ راست کی طرف راہنمائی کرتے بہتر نہ تھا ؟ اللہ تعالی تو ہر چیز پر قادر ہے اور وہ انہیں کفار سے محفوظ رکھ سکتا ہے؟
امام زین العابدین (ع) فرماتے ہیں : «غیبته کغیبة یوسف ،ورجعته کرجعة عیسی الذی انکر الکثیرون کونه حیا واختلاف الامة فی ولادته کاختلاف الناس فی موت عیسی : قائم کی غیبت یوسف کی غیبت کی مانند ہے.اور انکی رجعت عیسی کی رجعت کی مانند ہے,
امام صادق علیہ السلام سے حضرت خضر ع کے بارے میں ایک طولانی فرمان نقل ہوا کہ جسکا خلاصہ یہ ہے: اللہ تعالی نے حضرت خضر ع کو انکی غیبت میں طولانی عمر اس لئے نہیں دی کہ انہوں نے بعد بعنوان نبی یا امام مبعوث ہونا ہے بلکہ اس لئے کہ اللہ کے علم ازلی میں یہ طے ہوچکا تھا کہ ہمارے قائم کی زمانہ غیبت میں عمر بہت طولانی ہوگی اور بہت سے لوگ انکی طولانی عمر کا انکار کریں گے تو حضرت خضر کی غیبت و طولانی عمر سے اللہ ایسے ھٹ دھرم لوگوں پر حجت تمام کی ہے...( غیبت, شیخ طوسی, ص 259)
حضرت موسی علیہ السلام نے اس وقت تک قیام نہیں کیا جب تک بنی اسرائیل میں پچاس ایسے کذّاب ظاہر ہوئے کہ ان سب کا یہ دعویٰ تھا کہ وہ موسی بن عمران ہیں۔
زید شحاّم امام صادق علیہ السلام سے روایت کرتے ہيں : کہ انہوں نے فرمایا: حضرت صالح عليہ السلام نے ایک مدت تک اپنی قوم سے غیبت اختیار کی اور جب وہ غائب ہوئے تو اس وقت ایک مکمل اور خوش اندام مرد تھے کہ ان کے چہرے پر گھنی داڑھی اور متوسط قد کے دبلے سے بدن کے مالک تھے اور جب اپنی قوم کی طرف لوٹ کرآئے تو اس وقت لوگ تین گروہوں میں بٹ چکے تھے:
ايک ايسا فرد کہ جو انسانوں کا رہبر اور ہادي ہو اور لوگ کمال کي طرف سفر کے لئے اس کے دامن سے وابستہ ہوں وہ غائب ہوجائے تو يہ ايک ايسي چيز ہے کہ جو ايک عام رہنما اور عادي انسان کي روش کے خلاف ہے۔ لہذا اسے بعيد سمجھتے ہوئے انکار کرديا جائے گا ليکن گزشتہ بعض پيغمبروں عليھم السلام غيبت کا تحقق اور تاريخ پڑھنے سے امام مہدي عليہ السلام کي غيبت کے مسئلہ کہ آساني اور صحيح طريقہ سے سمجھا اور قبول کيا جاسکتاہے
حضرت امام مہدی علیہ السلام کے مسکن اور مکان کے بارے میں جو باتیں کہی جاتی ہیں وہ صحیح نہیں ہے اور فقط خیال و گمان کی بنیاد پر ہے،خود حضرت امام مہدی(عج) کا پردۂ غیبت میں رہنا اس بات پر بہترین دلیل ہے کہ غیبت کے زمانے میں زندگی گزارنے کے لئے کوئی خاص جگہ اور مکان معین نہیں ہے ، بلکہ زمانۂ غیبت میں آپ مختلف مکانوں اور شہروں میں ناشناس طور پر زندگی گزارتے ہیں ۔( بحار الانوار, جلد 52 ,صفحہ 153،158 )
نائب خاص کے ذریعے فیض: لوگوں کو غیبت کے زمانہ میں داخل ہونے کے لئے تیار اور آمادہ کرنے کے لئے یہ آخری راستہ تھا۔ اس کی تفصیل یہ ہے کہ امام حسن عسکری علیہ السلام ٢٦٠ھ قمری میں شھید ہوئے اور امام مہدی علیہ السلام کی امامت کا آغاز ہوا اور ساتھ بھی ان کی غیبت کا زمانہ شروع ہوا تو بزرگان شیعہ سے چارافراد کا ترتیب کے ساتھ امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشريف کے خاص نائب کے عنوان سے تعارف کروايا گيا اور یہ لوگ تقریبا ٧٠ سال تک لوگوں اور امام کے درمیان رابطہ کاذریعہ رہے۔
امام نے کئی دفعہ لوگوں سے پردہ کے پیچھے سے گفتگو کی تاکہ وہ امام کو نہ دیکھنے کی عادت ڈالیں۔