پاکستان سے حج آپریشن کا آغاز، پہلی پرواز کل مدینہ منورہ کیلیے روانہ ہوگی
نکات :عارف کا مقام ، امام صادق علیہ السلام کے دو فرمان ، حدیث قدسی میں واجبات کی ادائیگی کے بعد مستحبات انجام دینے کا ثمرہ، عارف کا دل ہمیشہ اللہ کے ساتھ، عارف کی منزلت و عظمت، معرفت کے دروازے سب کے لیے کھلے، شریعت کے تابع رہ کر سیر و سلوک کریں
داود بن قاسم کہتے ہیں کہ ميں نے امام نقی علیہ السلام سے سنا کہ وہ فرمارہے تھے میرے بعد میرا جانشین میرا بیٹا حسن ہے اور تم لوگ میرے جانشین کے بعد والے جانشین کے ساتھ کیا کروگے؟ میں نے کہا آپ پر قربان ہوجاؤں ٬کیا ہوگا؟ فرمایا: کیونکہ تم انہیں نہیں دیکھو گے ... عرض کی تو کیسے انہیں یاد کریں گے فرمایا: ایسے کہو : حجة آل محمد صلوات اللہ علیہم۔
ایک زمانہ لوگوں پر آئے گا کہ ان کا امام غائب ہوگا ٬خوشخبری ہو ان لوگوں کے لئے کہ جو اس زمانہ میں ہمارے امر پر ثابت قدم رہیں سب سے کم ترین ثواب کہ جو انہیں ملے گا وہ یہ ہوگا کہ اللہ تعالی انہیں آواز دے گا اورفرمائے گا
لوگوں کے آئمہ اھل بيت عليھم السلام کي امامت و ولايت کے ساتھ نامناسب روّيہ سے غيبت ضروري ہوچکي تھي اور آئمہ معصومین علم الہی کی بناء پر اس تلخ حقیقت سے آگاہ تھے.
امام مہدی اس صورت میں قرآن مجید کو ان کی پرخطا اور ناحق آراء و نظریات کی شکنجہ سے آزاد کروائیں گے اور ان بدعمل خائن ، دنیا پرست ، فریب کار اور نام کے علماء کو نابود کریں گے، ایسا عظیم کام کہ جو تمام انبیاء و رسل و ائمہ الھی کی تبلیغ کا مقصود ہے اسے انجام دینے کے لئے آپکا معنوی تکامل ضروری ہے اس حوالے سے یہ بھی ایک وجہ غیبت شمار ہوتی ہے
ہم اگر غور کریں تو قرآن نے انتہائی شفاف انداز سے اس حقیقت سے پردہ اٹھایا ہے اس سے ہم بہتر طریقے سے اس الھی سنت کو اور اس کے پس پردہ نورانی مقاصد کو سمجھ سکتے ہیں،
امام مہدی عج قیام کریں گے اور ظلم و بے انصافی کو مٹا دیں گے اور شرک و کفر و نفاق کے نمونوں کو ذلت سے خاک میں ملا دیں گے تو اس نے زمانہ کے طاغوت اور ظالم حکمران طبقہ آپ کو شہید کردیتے ،
کیوں شیخ صدوق نے اپنی دونوں کتابوں میں روایت کو دو افراد یعنی جعفر بن مسعود اور جعفر بن محمد سے نقل کیا ہے؟ اس لیے تا کہ مطلب کو متعدد طریق سے لایا جائے اور اس پر تاکید کی جائے ،لہٰذا اگر ان میں سے ایک راوی توثیق کے اعتبار سے مشکل پیدا کرے اور دوسرا یہ مشکل پید نہ کرے ،اس طرح سند کی توثیق میں خلل نہیں پڑ سکے گا۔
اس تحریر میں ہماری کوشش ہے کہ غیبت کے اسباب کے بارے میں روایات بیان کریں گے پھر ان کا سنداور دلالت کے اعتبار سے تجزیہ کریں گے اور آخر میں نتیجہ لیں گے ۔ لہذا بحث کو کئی مرحلوں میں بیان کریں گے ۔
میں حضرت کا نام لینے کے جواز میں تنہا نہیں ہوں ؛ بلکہ علماء دین کا ایک گروہ مثلا علامہ حلی، محقق حلی، فاضل مقداد، سید مرتضی، شیخ مفید ابن طاووس اور دیگر علماء ، حدیث ، اصول اور کلام کی کتابوں میں حضرت کے نام کو صراحت سے بیان کرتے ہیں ۔پھر کہتے ہیں :" والمنع نادر " یعنی وہ لوگ جو ممانعت کے قائل ہیں ان کی تعداد کم ہے ۔