امام صادق علیہ السلام کا اسلامی علوم کے فروغ میں کلیدی کردار
آپ کی امامت کا دور اسلامی تاریخ کے سب سے زیادہ شورش انگیز ادوار میں تھا کہ جس میں اموی سلطنت کے زوال اور عباسی خلافت کے عروج کی اندرونی جنگیں اور سیاسی ہلچل حکومت میں تیزی سے تبدیلیاں لا رہی تھیں۔
ﺍﺱ ﺭﺍﺕ ﮐﯽ ﻋﻈﯿﻢ ﺑﺸﺎﺭﺕ ﺳﻠﻄﺎﻥ ﻋﺼﺮ ﺣﻀﺮﺕ ﺍﻣﺎﻡ ﻣﮩﺪﯼ ﻋﺞ ﮐﯽ ﻭﻻﺩﺕ ﺑﺎﺳﻌﺎﺩﺕ ﮨﮯ ﺟﻮ 255 ﮪ ﻣﯿﮟ ﺑﻮﻗﺖ ﺻﺒﺢ ﺻﺎﺩﻕ ﺳﺎﻣﺮﮦ ﻣﯿﮟ ﮨﻮﺋﯽ ﺟﺲ ﺳﮯ ﺍﺱ ﺭﺍﺕ ﮐﻮ ﻓﻀﯿﻠﺖ ﻧﺼﯿﺐ ﮨﻮﺋﯽ۔
حضرت امام مہدی (عج) کی حکومت بھی اسی عظیم و برتر دین اور مقبول قوانین کی بنیادوں پر قائم ہوگی کہ جس کا نام اسلام ہے ۔ اس سلسلے میں امام محمد باقر علیہ السلام فرماتے ہیں ۔ تمام قومیں ایک قوم ہوجائیں گی اور وہ مسلم قوم ہے ۔
نکات :عارف کے سیر و سلوک سے مراد ، خواجہ نصیر الدین طوسی کے جملہ میں انقطاع عن نفس سے مراد، اللہ سے وصل ہونے کے بعد سب قدرت ، علم اور فیض اپنے اندر پانا، الہی اخلاق رکھنا،قران مجید میں درس عرفان، تبتل کیا ہے، امام صادق ع کی تفسیر ، کیسے ہماری آنکھ و کان۔۔۔اللہ کے کان و آنکھ ہونگے؟
نکات :عارف کا مقام ، امام صادق علیہ السلام کے دو فرمان ، حدیث قدسی میں واجبات کی ادائیگی کے بعد مستحبات انجام دینے کا ثمرہ، عارف کا دل ہمیشہ اللہ کے ساتھ، عارف کی منزلت و عظمت، معرفت کے دروازے سب کے لیے کھلے، شریعت کے تابع رہ کر سیر و سلوک کریں
اس وقت ہم انتظار کے دور سے گذر رہے ہیں ہو سکتا ہے کہ یہ تاریخ اسلام کا سب سے طویل دور ہو تو پھر اس کے دوران ہمارے واجبات اور ہماری ذمہ داریاں کیا ہیں؟آئندہ صفحات میں ہم ان ہی ذمہ داریوں کا مختصر ساخاکہ پیش کررہے ہیں:
نکات :معرفت پروردگار کی کلید اپنے نفس کی معرفت ، رب کی معرفت حاصل کرنے کے دو طریقے ، بوعلی سینا اور ابوسعید کی ملاقات کا احوال، اصول کافی میں امام صادق علیہ السلام کا نہایت عارفانہ کلام، معرفت الٰہی کی لذتیں کیسی ہیں، ایک توحید پرست قوم کو کن حالات کا سامنا کرنا پڑا،اہل انتظار کی دعا
نرم جنگ کا سب سے اہم پہلو ثقافتی یلغار ہے جسے نرم جنگ کا مقدمہ سمجھا جاتا ہے۔
امام زمانہ ع جب ظہور کریں گے تو قرآن لوگوں کی زندگیوں میں حقیقی معنوں میں داخل ہوگا۔ ابھی تو قرآن غلاف میں بند ہے اور مردوں پر پڑھنے والی کتاب ہے۔ اُس دور میں واقعاً یہ زندوں کی کتاب ہوگی ، چونکہ دنیا کے تمام قوانین اور دنیا کے تمام جتنے بھی امور دنیا کے اندر طے پائیں گے اُن سب کی اساس قرآن مجید ہوگا۔
نکات :اگر انسان کی عقل اسکے محسوسات کے تابع ہو تو کیا نتیجہ نکلے گا اور اگر انسان اپنا تزکیہ کرے اور عقل و شرع کے مطابق ہو تو مقام علیین کو پائے گا ، امیر المومنین ع کا خوبصورت فرمان، عالم علوی کیا ہے؟ کب انسان اپنے خدا جیسا جوھر بنتا ہے کب وہ انسان ہوتا ہے اور فرشتوں کے زمرہ میں داخل ہوتا ہے؟