دوسرا نکتہ یہ ہے کہ : جب ہم غیبت نعمانی کا جائزہ لیتے ہیں تو وہاں یہ روایت نہیں پاتے یہاں ایک سوال پیدا ہوتا ہے کہ یہ جو انہوں نے مذکورہ روایات کا اپنی کتاب میں ذکر نہیں کیا اس سے روایت کے ضعیف ہونے کا نتیجہ لیا جا سکتا ہے؟
عمر بن حنظلہ ايک روايت نقل کرتے ہيں کہ علماء اسے قبول کرتے ہيں : لہذا وہ مقبولہ کے نام سے شہرت پاگئي اس روايت ميں امام صادق عليہ السلام سے شيعوں کي مشکلات اور مسائل ميں شرعي وظيفہ اور وہ کس طرف رجوع کريں,
امام زین العابدین (ع) فرماتے ہیں : «غیبته کغیبة یوسف ،ورجعته کرجعة عیسی الذی انکر الکثیرون کونه حیا واختلاف الامة فی ولادته کاختلاف الناس فی موت عیسی : قائم کی غیبت یوسف کی غیبت کی مانند ہے.اور انکی رجعت عیسی کی رجعت کی مانند ہے,
امام حسین علیہ السلام نے فرمایا: امام مہدی کے لئے ایسی غیبت ہے جس کے دوران ایک گروہ دین کو چھوڑ دے گا اور ایک گروہ دین کا پابند رہے گا اور اسے اذیت و آزار کا سامنا کرنا پڑے گا ، انہیں کہا جائے گا کہ اگر تم سچ کہتے ہو تو یہ امام مہدی کے ظہور کا وعدہ کب پورا ہوگا؟ لیکن وہ جو زمانہ غیبت میں ان مشکلات اور جھٹلائے جانے پر مضبوط رہے گا وہ گویا ایسے مجاہد کی مانند ہے جو رسول خدا کے ہمراہ تلوار سے جہاد کررہا ہو۔بحار الانوار ج۵۱ ص ۱۳۲
زید شحاّم امام صادق علیہ السلام سے روایت کرتے ہيں : کہ انہوں نے فرمایا: حضرت صالح عليہ السلام نے ایک مدت تک اپنی قوم سے غیبت اختیار کی اور جب وہ غائب ہوئے تو اس وقت ایک مکمل اور خوش اندام مرد تھے کہ ان کے چہرے پر گھنی داڑھی اور متوسط قد کے دبلے سے بدن کے مالک تھے اور جب اپنی قوم کی طرف لوٹ کرآئے تو اس وقت لوگ تین گروہوں میں بٹ چکے تھے:
ايک ايسا فرد کہ جو انسانوں کا رہبر اور ہادي ہو اور لوگ کمال کي طرف سفر کے لئے اس کے دامن سے وابستہ ہوں وہ غائب ہوجائے تو يہ ايک ايسي چيز ہے کہ جو ايک عام رہنما اور عادي انسان کي روش کے خلاف ہے۔ لہذا اسے بعيد سمجھتے ہوئے انکار کرديا جائے گا ليکن گزشتہ بعض پيغمبروں عليھم السلام غيبت کا تحقق اور تاريخ پڑھنے سے امام مہدي عليہ السلام کي غيبت کے مسئلہ کہ آساني اور صحيح طريقہ سے سمجھا اور قبول کيا جاسکتاہے
امام نے کئی دفعہ لوگوں سے پردہ کے پیچھے سے گفتگو کی تاکہ وہ امام کو نہ دیکھنے کی عادت ڈالیں۔
لوگوں کے آئمہ اھل بيت عليھم السلام کي امامت و ولايت کے ساتھ نامناسب روّيہ سے غيبت ضروري ہوچکي تھي اور آئمہ معصومین علم الہی کی بناء پر اس تلخ حقیقت سے آگاہ تھے.
بہت سی روایات دلالت کرتی ہیں کہ حضرت مہدی ؑ رسول خدا ﷺ کے ہم نام ہیں ۔۔۔ اسی طرح احادیث لوح میں کہ جن کا مضمون مکمل طور پر گوناگوں ہے اور ان روایات میں حضرت کا نام آیا ہے ۔ البتہ بعض احادیث لوح میں لفظ " قائم " آیا ہے اور ان چار یا پانچ احادیث میں سے ایک سند اور متن کے اعتبار سے بہت مستحکم ہے ۔