او آئی سی ممالک غزہ میں جنگ بندی اور بلاتعطل انسانی امداد کیلئے مل کر کام کریں، پاکستان
تاہم پاکستان کے لیے عالمی اداروں کی جانب سے جنک کریڈٹ ریٹنگز، جو ڈیفالٹ کے خطرے کی نشاندہی کرتی ہیں، غیرملکی قرض دہندگان کو پاکستان کے ساتھ اپنے وعدے ایفاء کرنے سے روک رہی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ملکی معیشت میں بہتری کے لیے کوشاں ہیں، ہمیں کارپوریٹ سیکٹر پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، ملکی معیشت کی بہتری میں اسٹاک مارکیٹ کا کلیدی کردار ہے، ہمارے گذشتہ دور میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج جنوبی ایشیاء کی بڑی مارکیٹ تھی، یقین ہے کہ پاکستان کا روشن مستقبل ہے۔
حمید مجیدیمهر نے انتالیسویں بین الاقوامی مقابلوں کے مختلف امور پر جایزہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس سال شریک ممالک میں اضافہ ہوا ہے اور اسی ممالک مقابلوں میں شرکت کنفرم کرچکے ہیں اور یہ قرآنی ڈیپلومیسی کے لیے خوش آئند ہے۔
اس معنوی پروگرام میں شیعہ سنی سکالرز علما ٕ نے خصوصی شرکت کی ،دیگر خطبا مین چئیرمین امن کمیٹی وچئیرمین متحدہ علماء محاذ صوبہ پنجاب مولانا پیر السید اظہار بخاری صاحب ،خطیب مرکزی جامع مسجد روالپنڈی و رہنما مرکزی امن کمیٹی روالپنڈی مولانا الحاج حافظ اقبال رضوی صاحب اور رہنما شیعہ علما ء کونسل راولپنڈی و رکن متحدہ علماء محاز راولپنڈی مولانا نئیر جعفری صاحب نے کانفرنس کے شرکاء سے خطاب کیا۔
اس وقت خواتین عالم میں سب سے بڑا مسئلہ حجاب کا ہے اور حجاب کا محور و مرکز دختر رسول اکرم (ص) کی ذات والا صفات ہے۔ ہم سب کو خواتین کے حقوق کا خیال رکھنا چاہیئے۔
مجلس عزاء میں صدر مملکت، چیف جسٹس، نائب صدر، سرکاری اور فوجی اعلیٰ حکام سمیت عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے حکومتی مذاکراتی عمل کی ناکامی کا واضح ثبوت ہے کہ دہشت گردانہ کارروائیوں کا سلسلہ دور دراز علاقوں سے شہری علاقوں کی طرف منتقل کرنے کی کوشش شروع ہوگئی ہے۔ لہذا حکومت کی آنکھیں کھولنے کے لیے بنوں اور لکی مروت جیسے دہشت گردانہ واقعات کافی تھے۔
انہوں نے کہا کہ آپریشن ضرب عضب اور آپریشن ردالفساد میں فرزندان پاکستان نے اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کر کے اس خطے میں دہشت گردی کو ختم کر کے قیام امن کو ممکن بنایا ایک مدت کے بعد پھر دہشت گردوں کا سر اٹھانا انتہائی تشویناک عمل ہے۔
چوہدری پرویز الہیٰ نے کہا کہ گورنر کے خلاف آج صوبائی اسمبلی کی قرارداد اہمیت کی حامل ہے، اس قرارداد کی روشنی میں صدر سے درخواست کر رہے ہیں کہ گورنر کے خلاف مس کنڈکٹ کی کاروائی عمل میں لائی جائے اور فوری طور پر انہیں عہدے سے ہٹایا جائے۔