او آئی سی ممالک غزہ میں جنگ بندی اور بلاتعطل انسانی امداد کیلئے مل کر کام کریں، پاکستان
شیخ بہائی کے نام سے معروف شخصیت شیخ بہاء الدین محمد بن حسین عاملی ۱۵۷۱ میں لبنان کے شہر بعلبک میں پیدا ہوئے اور ۱۶۲۷ میں ایران کے شہر اصفہان میں وفات پائی
انھوں نے یہ قرآن عثمانی رسم الخط میں ایک جلد میں لکھا ہے تاکہ اپنی موت کے بعد ایک اچھی یادگار چھوڑ سکیں۔انھوں نے کہا: میں نے اپنے خالی وقت کو قرآن مجید لکھنے کے لیے استعمال کیا تاکہ میرے نیک اعمال میں اضافہ ہو۔
حوزہ علمیہ کے استاد نے بتایا: اگر ہم امیرالمؤمنین کے نزدیک اپنی منزلت اور مقام کو دیکھنا چاہتے ہیں، ہمیں ان معیاروں کا خیال رکھنا ہوگا. اگر دنیا ہماری نظروں میں بڑی لگتی ہے، ہم امام(ع) کی نظروں میں چھوٹے ہیں اور اگر اس کے برخلاف ہے، تو ہم امام(ع) کی نظروں میں بڑے ہوں گے.
بالآخر، امریکہ بھر میں پرائمری انتخابات کے اختتام کے ساتھ، مختلف ریاستوں میں ہر پارٹی کے حتمی امیدواروں کے کام کا تعین کر دیا گیا ہے۔
حجۃ الاسلام والمسلمین فرحزاد نے تاکید کرتے ہوئے کہا: جب انسان کی سوچ ایک عقیدہ اور نظریہ بن جائے تو اس کی اصلاح نہیں ہو سکتی اور پھر انسان کسی کی تنقید کو قبول نہیں کرتا اور اپنے لیے غلط اور خیالی مقام پیدا کرلیتا ہے۔
قرآن کریم سنٹر آستان قدس رضوی کے ڈائریکٹر نے یہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ قرآن کے لیے کام کرنا کبھی خستہ نہیں کرتا ہے اور قرآن کبھی کسی کا منت کش نہیں ہے، نیز کہا: قرآن سے آشنا ہونا زندگی میں بہت مددگار ہے۔ معاشرہ قرآنی معاشرہ بن جائے تو تمام مسائل حل ہو جائیں گے۔
سعودی حکومت کی جانب سے 13 سالہ نوجوان کی سزائے موت کے اجراء پر آل سعود کے کارکنوں اور مخالفین کے شدید ردعمل کا اظہار کیا گیا ہے ۔
اسی طرح رهبر معظم انقلاب اسلامی کے دو خطابات جو انہوں نے مغربی جوانوں کے نام جاری کیے ہیں روسی زبان میں ترجمہ کیا گیا ہے۔
ان مقابلوں میں 73 ممالک سے قرآء شریک تھے اور حفظ مقابلوں میں تیس منتخب حفاظ کو سلیکٹ کیا گیا جنمیں خواتین، مرد اور قرآت تقلیدی کے شعبے شامل ہیں۔
حضرت فاطمہ معصومہ (س) میں دوسری خصوصیت یہ ہے کہ آپ(س) مختلف احادیث کی راوی ہیں جن میں سے متواتر اور صحیح حدیث، حدیث منزلت ہے جو پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ و اآلہ و سلم) نے امیرالمؤمنین علیہ السلام کے بارے میں جنگ تبوک میں فرمایا تھا: "اَنْتَ مِنِّی بِمَنْزِلَۃِ ھَارُونَ مِنْ مُوسَی اِلَّا اَنَّہُ لَا نَبِیَ بَعْدِی" اور حضرت معصومہ سلام اللہ علیھا اس روایت کو ہمارے لیئے بیان کرنے والوں میں سے ایک ہیں.