آیت اللہ اعرافی کی آیت اللہ نوری ہمدانی سے ملاقات
قابل ذکر ہے کہ اس ملاقات کے آغاز میں آیت اللہ اعرافی نے آیت اللہ نوری ہمدانی کی خدمت میں حوزہ علمیہ کی علمی وضعیت کے بارے میں رپورٹ بھی پیش کی۔
نیوز ایجنسی "وفاق ٹائمز" کی جانب سے ہم اپنے تمام قارئین کرام کی خدمت میں 15 شعبان ولادت با سعادت فرزند رسول حضرت امام زمانہ عجل اللہ تعالی فرجہ شریف کی مناسبت سے تبریک و تہنیت پیش کرتے ہیں۔
اس موقع پر حضرت آیت اللہ حافظ بشیر نجفی نے کہاکہ دونوں ملکوں کےدرمیان دوستانہ تعلقات کو دونوں ملکوں کی عوام کی مصلحتوں کو مد نظررکھ کرمزید مضبوط کیا جائے اور آج کی دنیا سے بے روزگاری کےخاتمے، صناعت اورزراعت کےمیدان میں ترقی کے لئےعراق کےساتھ کھڑا ہونا چاہئے۔
مسلمان ہونے سے پہلے وہ کسی مذہب کو نہیں جانتی تھی۔ وہ کہتی ہے کہ میرا عقیدہ ہے کہ خدا ہے اور مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ میں بچپن میں ہمیشہ خدا سے باتیں کیا کرتی تھی۔
مولا علی علیہ السلام کی اس حکمت پر غور کرنے سے سمجھ آجاتا ہے کہ آپ علیہ السلام ایک بہت ہی اہم نکتے کی طرف ہماری توجہ مبذول کروانا چاہتے ہیں اور وہ یہ ہے کہ ممکن ہے انسان کو زندگی کے دوران پیچیدگیوں اور مشکلات کا سامنا ہو،مقاصد اور آرزوؤں کے حصول میں رکاوٹیں پیش آسکتی ہیں اور اگر اس نے اس طرح کے معاملات میں، صبر کا دامن چھوڑ دیا اور اللہ تعالی سے وابستہ اپنی امید کو ناامیدی میں بدل دیا،تو ہرگز مطلوبہ نتائج تک رسائی ممکن نہیں ہوگی۔
انہوں نے مزید کہاکہ شیعہ عقائد کے مبانی کی رو سے ہم سب کا اس بات پر پختہ عقیدہ ہے کہ حضرت امام زمان علیہ السلام جسمانی طور پر ہمارے درمیان ہیں اور معاشرے کی رہبری فرما رہے ہیں؛ یعنی: آپ علیہ السلام ناشناختہ طور پر معاشرے میں زندگی بسر کر رہے ہیں اور لوگ انہیں نہیں پہچان پاتے۔کیونکہ روایات کے مطابق امام علیہ السلام بھی دوسرے لوگوں کی مانند ایک عام اور طبعی زندگی گزار رہے ہیں، ایسی صورت میں کچھ لوگ انہیں دیکھتے بھی ہیں ؛ لیکن پہچانتے نہیں ہیں۔
محقق مہدویت حجۃ الاسلام والمسلمین علی اصغر سیفی نے کہاکہ حضرت بقیۃ اللہ الاعظم ارواحنا لہ الفداء سے اس وقت ملاقات ممکن ہے جب امام علیہ السلام خود چاہیں اور کسی شخص یا فقیہ سے ملاقات کرنے میں آپ خود مصلحت جانیں۔ اس کے علاوہ کوئی دوسری صورت ممکن نہیں ہے۔اب یہ کہ کوئی شخص جب چاہے، جہاں چاہے امام علیہ السلام کی ملاقات کو جائے اور جو شخص امام علیہ السلام سے اس طرح کی ملاقات کا دعویٰ کرتا ہے وہ کذاب اور جھوٹا ہے۔
نشست کے آغاز میں استاد حوزہ اور محقق مہدویت حجۃ الاسلام والمسلمین علی اصغر سیفی نے کہاکہ اب تک امام زمان علیہ السلام سے جن افراد کی ملاقاتیں ہوئی ہیں وہ ایک خاص ماحول میں ہوئی ہیں؛ لیکن کچھ لوگ امام زمان علیہ السلام سے ملاقات کا دعویٰ کرکے لوگوں کے عقائد سے سوء استفادہ کرتے ہیں؛ نیز دین اور اسلامی معاشرے کو نقصان پہنچاتے ہیں۔
شام کے مفتی اعظم شیخ احمد بدرالدین حسون نے کہا کہ ہمیں توجہ کرنا چاہیے کہ ہمیں امامت کے زیر سایہ رہنا چاہیے نہ خلافت کے، ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ اگر حضرت علی نہ ہوتے تو دیگر خلفاء بھی نہ ہوتے، امامت قیامت تک باقی رہنے والی چیز ہے لیکن خلافت فنا پذیر ہے۔ جیسا کہ مفتی امامت کے زیر سایہ ہوتا ہے لیکن وزیر خلافت کے زیر سایہ۔
حجت الاسلام مروی نے کہا کہ تمام شیعوں اور امام رضا(ع) کے محبّوں کی یہ ذمہ داری ہے کہ تعلیمات و معارف رضوی کو معاشرے میں پھیلائیں ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ رہبر انقلاب اسلامی آیۃ اللہ العظمی خامنہ ای کی آستان قدس رضوی سے یہ تاکید ہے کہ ثقافتی مسائل پر خصوصی توجہ دی جائے.