انہوں نے مزید کہا: آج ۴۲ سال گزرنے کے ساتھ یہ پودا ایک تناور درخت میں تبدیل ہو گیا ہے چونکہ انقلابِ اسلامی کی جڑیں صدرِ اسلام، عاشورا اور عصرِ امام صادقین علیہم السلام اور عصرِ غیبت صغری اور عصرِ علما سے وابستہ ہیں۔
اب جب کہ اس خونخوار حکومت کا مکروہ چہرہ پوری دنیا کے سامنے کھل کر سامنے آچکا ہے پھر بھی انسانی حقوق کے دعوے دار ممالک خاموش ہیں، یہ ظاہر کرتا ہے کہ انسانی حقوق کے دعوے داروں کی نظر میں انسان کی جان کوئی قیمت اور معنی نہیں رکھتی۔
ہمارے شہیدوں نے اپنے مہربان خدا سے اپنی طویل مجاہدت کی قبولیت کا میڈل حاصل کیا اور اس وقت وہ اولیائے الہی اور اس کے صالح بندوں کے ساتھ الہی نعمتوں سے بہرہ مند ہیں۔
یہ اقدام جہاں تینوں ممالک کے درمیان اسلامی ثقافت اور تہذیبی روابط میں مضبوط تعلق کی بنیاد ہے وہاں مشترکہ مسائل خصوصا قرآن کریم،سیرت رسول اکرم اور اسلامی موضوعات پر ایک مختلف ثقافتی پروگراموں کی تشکیل اور ایک دوسرے کو قریب کرنے کا بھی اہم ذریعہ ہے۔
شام میں ایرانی سفارت خانے کی عمارت پر صیہونی حکومت کے فضائی حملے کی تحقیقات کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل آج یعنی منگل کو ایک ہنگامی اجلاس منعقد کرنے جا رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا: ان راتوں کے اعمال میں سے ایک قرآن کریم کو سر پر رکھنا اور معصومین علیہم السلام کا واسطہ دے کر دعا کرنا ہے اور اس کا معنی یہ ہے کہ میں اس لاریب اور مقدس کتاب کو اپنے گناہوں کی معافی کے لئے اپنے اور خدا کے درمیان واسطہ قرار دیتا ہوں۔
حضرت امیرالمومنین علیہ السلام کی شہادت کے یوم شہادت پر ماتمی جلوس حضرت آیت اللہ العظمیٰ وحید خراسانی کے گھر سے برامد ہوگا اور حرم حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا پر اختتام پذیر ہوگا۔
تبلیغ دین میں تبلیغ قولی سے زیادہ اہم تبلیغ عملی ہے اور تبلیغ کے نتیجے میں ایک انسان کی ہدایت مبلغ کے لیے دنیا وما فیھا سے بہتر ہے۔
عالمی استکبار کی جانب سے قرآن کی توہین اور دیگر مذموم سازشوں کے باوجود عالمی سطح پر مخصوصا مغربی ممالک میں جوانوں کی قرآن کی طرف توجہ بڑھ گئی ہے۔