پانچویں حضرت امام رضا (ع) عالمی کانگریس کے لئے مجتہدین اور فقہاء کے پیغامات
آپ نے لکھنوء و نجف اشرف میں تعلیم حاصل کی فراغت تعلیم کے بعد قصبہ نوانی ضلع بھکر میں رہائش اختیار کر لی نوانی میں آپ نماز با جماعت اور خطبہ جمعہ ارشاد فرماتے تھے آپ اپنے وقت کے بہت بڑے مناظر تھ
مقدمہ: قرآن مجید اللہ تعالی کی لاریب کتاب اور رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رسالت پر خداکا ایسا معجزۂ خالدہ ہے کہ جو رہتی دنیا تک ہدایت بشر کی تمام ضروریات پر پورا اترنے کی بھر پور صلاحیت رکھتا ہے۔ اس لیے کہ یہ کتاب معارف کا سب سے بڑا خزانہ اور افضل ترین کلام ہے۔
’’اتحاد‘‘ حضرت آیۃ اللہ العظمیٰ خامنہ ای کے نقطۂ نگاہ سے کوئی ٹیکٹک یا حکمت عملی نہیں بلکہ ایک اہم اسلامی اصول ہے، اس سلسلے میں فرماتے ہیں: ’’اتحاد کو ایک ٹیکٹک کی نگاہ سے نہیں دیکھنا چاہئے؛ اتحاد ایک اسلامی اصول ہے‘‘۔
عبداللہ بن سنان نے ایک حدیث میں امام جعفر صادق سے نقل کیا ہے: دو خصلت سے بچو: بے صبری، اور سستی ؛ کیونکہ اگر تم بے صبرے ہو جاؤ تو حق پر ڈٹے نہیں رہ سکو گے اور اگر سست روی کا شکار ہو جاؤ تو حق ادا نہیں کر پاؤ گے"۔
چائینہ نے ہائپرسانک میزائل کا تجربہ کیا ہے، جو ایٹمی ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے، اسکی رفتار اتنی تیز ہے کہ اسکا توڑ تقریباً ناممکن ہے۔ جنگی ماہرین اسے جنگ کے میدان میں گیم چینجر کہہ رہے ہیں۔ اس طرح اب چین امریکی اسلحہ سازی کی صنعت کے مقابل ایک بڑا آپشن بن چکا ہے۔
ارباب لغت کے نزدیک رحمت کے معنی رحمدلی، کسی پر مہربان ہونا، کسی پر شفقت کرنا اور ترس کھانا ہیں۔ لفظِ رحمت انسان کے لیے نرمی، محبت سے پیش آنا اور لغزشوں و کوتاہیوں کو نظر انداز کرنے کے معنی میں آتا ہے۔ لیکن یہی لفظ جب اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے لیے استعمال کیا جاتا ہے تو اس کے معنی اللہ تعالی کی ذات اور ہستی کے شایان شان مراد لینا ہوں گے۔ لہذا اللہ تعالی کا رحیم ہونے سے مراد اللہ تعالی کا انسان کی خطائیں بخش دینا اور انسان کی غلطیوں اور بڑے بڑے جرائم پر فورا پکڑ نہ کرنا اور اپنی نعمتوں سے اس کو نوازنا ہے۔
ڈاکٹر عبدالقدیر کی وفات پر اسرائیل کے سب سے موقر اخبار نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے لکھا تھا کہ یہ واحد اسرائیل دشمن ایٹمی سائنسدان تھا، جو اپنی موت سے بستر پر مرا۔ امریکہ اس تاثر کو بھی دور کرنا چاہتا ہے کہ اس نے خطے کو چھوڑ دیا ہے، مگر حقیقت یہی ہے کہ یہ اسرائیل کے تحفظ کے منصوبے کا حصہ ہے
پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت کے ایام میں یہ عالم بالعموم اور ملک عرب بالخصوص ہر لحاظ سے ایک ظلمت کدہ تھا۔ہر طرف کفر وظلمت کی آندھیاں نوع انسان پر گھٹا ٹوپ اندیھرا بن کر امڈ رہی تھی۔انسانی حقوق یا فرائض کا کوئی ضابطہ یا آئین موجود نہ تھا ۔اغواء قتل وغارت گری اور اپنی لڑکیوں کو زندہ درگور کرنامعمول کی زندگی تھی۔
جب بھی آپکی اکلوتی صاحبزادی حضرت فاطمہ زہراء علیہا السلام آپکے پاس تشریف لے آتیں تو آپ انکے استقبال کیلئے کھڑے ہو جاتے تھے۔ ابن عباس کی نقل کے مطابق آیہ تطہیر کے نزول کے بعد سے 9 مہینے تک آپ ہر پنجگانہ نماز کے بعد حضرت علی علیہ السلام کے گھر کے پاس جا کر اپنی اہلبیت کو سلام کرنے کے بعد آیہ تطہیر کی تلاوت کیا کرتے تھے۔
رسول اسلام ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) راست باز تھے۔ زمانہ جاہلیت میں، آپ تجارت کرتے تھے؛ شام اور یمن جاتےتھے۔ تجارتی کاروانوں میں شامل ہوتے تھے اور آپ کے تجارتی حلیف تھے۔ زمانہ جاہلیت میں آپ کے تجارتی حلیفوں میں سے ایک بعد میں کہتا تھا کہ آپ بہترین حلیف تھے، نہ ضد کرتے تھے، نہ بحث کرتے تھے، نہ اپنا بوجھ حلیف کے کندھوں پر ڈالتے تھے، نہ خریدار کے ساتھ بد سلوکی کرتے تھے، نہ مہنگا بیچتے تھے اور نہ ہی جھوٹ بولتے تھے، راست باز تھے۔ یہ آنحضرت کی راست بازی ہی تھی کہ جس نے جناب خدیجہ کو آپ کا شیدائی بنایا۔ خود جناب خدیجہ مکہ کی خاتون اول ( ملیکۃ العرب) اور حسب و نسب اور دولت و ثروت کے لحاظ سے بہت ہی ممتاز شخصیت تھیں۔