او آئی سی ممالک غزہ میں جنگ بندی اور بلاتعطل انسانی امداد کیلئے مل کر کام کریں، پاکستان
زیارت جامعہ محمد و آلِ محمد ﷺ کا قصیدہ ہے، حضرت امام علی النقی علیہ السلام کا ہم پر احسان ہے کہ انہوں اپنے انتہائی فصیح و بلیغ کلام میں زیارت جامعہ کی تدوین کی جو حقائق اور معرفت کا بے پایاں سمندر ہے۔ حضرت امام جعفر صادقؑ کی شخصیت زیارت جامعہ میں بیان کردہ ان خصائص کی مجسم تصویر ہے۔
آج مفتی جعفر حسین ؒ کی برسی کا دن ہے۔ یہ دن ہمیں قومی معاملات، اجتماعی حالات، ملکی مفادات اور ناصبیت کے مقابلے کیلئے متحد ہونے کی یاد دالاتا ہے۔
کربلا کی داستان قربانیوں کی داستان ہے۔ اپنی ذات کے لیے قربانی نہیں۔ اپنے مفادات کے لیے قربانی نہیں۔ کسی قسم کی شہرت کے لیے قربانی نہیں۔
علامہ مجلسی نے زادالمعاد میں فرمایا ہے کہ بہتر ہے کہ نویں اور دسویں محرم کا روزہ نہ رکھے کیونکہ بنی امیہ اور ان کے پیروکار ان دو دنوں کو امام حسین ع کو قتل کرنے کے باعث بڑے بابرکت وحشمت تصور کرتے ہیں
مدینہ سے روانگی سے قبل اپنے بھائی جناب محمد بن حنفیہ کے نام خط میں لکھا ” میں فتنہ و فساد برپا کرنے یا اپنی شہرت کے لئے نہیںبلکہ اپنے جد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت کے امور کی اصلاح کے لئے نکل رہا ہوں۔میں نے نیکیوں کاحکم دینے،برائیوں سے روکنے اور اپنے جد بزرگوار اور والد علی ابن ابی طالب کی سیرت کی پیروی کرنے کا ارادہ کر لیا ہے۔۔۔۔“
خدا نے ہمیں مکتب حسینی کے نام سے ایک معلم اخلاق عطا کیا ہے۔آپ(ع) نے جب مدینہ سے مکہ اور مکہ سے کربلا ہجرت کرنے کا ارادہ کیا تو اسی وقت سمجھا دیا کہ میرا قیام شہادت کے لئے ہے۔میری شہادت امر بالمعروف و نہی عن المنکر کے لئے ہے ، میری شہادت اس لئے ہے کیونکہ دین اسلام خطرے میں پڑ گیا ہے اور میں تیار ہو گیا ہوں تاکہ دین اسلام کو نجات دوں لہذا اس سلسلے میں دین اسلام پر اپنا سب کچھ قربان کردوں گا اور فرماتے تھے کہ«أَلَا تَرَوْنَ أَنَ الْحَقَ لَا یُعْمَلُ بِهِ وَأَنَّ الْبَاطِلَ لَا یُتَنَاهَی عَنْهُ لِیَرْغَبِ الْمُؤْمِنُ فِی لِقَاءِ اللَّهِ مُحِقّا» [2]
اس بات میں توکسی شک وشبہے کی گنجائش نہیں کہ اس ملک کے شہری کی حیثیت سے عزاداری نہ صرف ہماراقانونی حق ہے بلکہ دینی حوالےسے ایک مکمل شرعی فریضہ ہےجس سے کوتاہی کسی طور بھی برتی نہیں جاسکتی ۔
میرا پسندیدہ مضمون حفظ قرآن کے بعد قرآن مجید رہا ہے اور تفسیر وغیرہ لیکن زیدہ تر منطق اور فلسفہ کو میں کافی محبت سے پڑھا کرتا تھا
محرم ظالم کی پسپائی اور مظلوم کی سرخروئی کا مہنیہ ہے۔ محرم حق کی فتح اور باطل کی نابودی کا مہینہ ہے۔ محرم یزیدی ناپاک عزائم خاک میں ملنے اور مشن حسینی قیامت تک محفوظ ہونے کا مہینہ ہے
واقعۂ عاشورا کے بعد ہماری پوری تاریخ میں، شاید ہی کوئی ایسی تحریک، قیام یا خونین واقعہ تلاش کیا جا سکے جو انسانی اہداف و مقاصد اور آرمانوں کی تکمیل کے لیے برپا ہوا ہو اور اُس نے واقعۂ عاشورا کو اپنے لیے آئیڈیل اور نمونۂ عمل قرار نہ دیا ہو۔