او آئی سی ممالک غزہ میں جنگ بندی اور بلاتعطل انسانی امداد کیلئے مل کر کام کریں، پاکستان
آپ نے عالمی استکباری قوتوں امریکہ اور اسرائیل کو للکارا۔ علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ 35 سال گذر جانے کے باوجود قائد شہید علامہ عارف حسین الحسینی آج بھی عوام کے دلوں میں زندہ ہیں۔
کربلا و نجف کے گورنر نے اعلی سطحی وفد کا استقبال کیا، وفد "حرم امیرالمومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام" میں حاضری بھی دیگا۔
جنہوں نے کربلاء کے پیغام کو عام کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ صبر و تحمل اور انسانی حرمت کو فروغ دیکر ہم معاشرے کا اچھا شہری بن سکتے ہیں، اس کے ساتھ ساتھ ہمیں خدا کے نیک اور پسندیدہ بننے کی کوششیں بھی تیز کرنا ہونگی، اچھی سوچ و فکر کو اپناتے ہوئے معاشرے کی درستگی کرنا ہوگی۔
مسجد الاقصی میں ادا کی جانے والی نماز جمعہ میں فلسطینیوں کی شرکت میں ایسی حالت میں بدستور اضافہ ہو رہا ہے کہ اقوام متحدہ کے ادارہ یونسکو نے اکتوبر دو ہزار سترہ میں اعلان کیا تھا کہ مسجد الاقصی مسلمانوں سے متعلق ہے اور یہودیوں سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے ۔
شہدائے کربلا نے ظلم و استبداد کی فضاء میں حق و صداقت اور پرچم اسلام کو بلند کرتے ہوئے یزیدی سلطنت کے مکروہ چہرے کو بے نقاب کیا۔ علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ عصر حاضر کی یزیدیت کو رسوا کرنے کے لئے ہمیں حضرت امام حسین علیہ السلام کے نقش قدم پر چلنا ہوگا۔
شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ڈاکٹر شبیر حسن میثمی، حجۃ الاسلام علامہ سید افتخار حسین نقوی، حجۃ الاسلام علامہ محمد حسین اکبر، حجۃ الاسلام مولانا مجیر محمد میثمی کی اعلی سطحی وفد کے ہمراہ "حرم مطھر مولا امام موسیٰ کاظم علیہ السلام و حضرت مولا امام محمد جواد علیہ السلام" پر حاضری۔
انہوں نے کہا ہے کہ پارہ چنار کے اساتذہ اور ہزارہ قبیلے کے پولیس اہلکاروں کو سکیورٹی خدشات کے باوجود تھریٹ والے علاقوں میں بھیجنا کئی سوالات کو جنم دیتا ہے، حکومت وقت بلوچستان اور خیبرپختونخواہ میں بڑھتے ہوئے دہشتگردی کے واقعات پر قابو پانے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے،
شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ شبیر حسن میثمی، حجۃ الاسلام علامہ سید افتخار حسین نقوی، حجۃ الاسلام علامہ محمد حسین اکبر، مولانا مجیر محمد میثمی مسئول شعبہ زائرین دفتر قائد ملت جعفریہ نجف اشرف کی عراق میں موجود پاکستانی سفیر جناب احمد امجد سے ملاقات ہوئی،
علامہ محمد حسین اکبر نے مزید بتایا کہ عراقی وزیراعظم نے غیر قانونی پاکستانی تارکین وطن کی آمد کے حوالے سے بھی تحفظات کا اظہار کیا اور پاکستانی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ سے اس معاملے پر توجہ دینے کا مطالبہ کیا گیا۔