قم المقدسہ میں انہدام جنت البقیع کے موقع پر انٹرنیشنل کانفرنس کا انعقاد
خدایا ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں اس میں اس چیز کا جو تجھ کو پسند ہو اور میں تیری پناہ چاہتا ہوں
أللّهُمَّ وَفِّر فيہ حَظّي مِن بَرَكاتِہ وَسَہلْ سَبيلي إلى خيْراتِہ وَلا تَحْرِمْني قَبُولَ حَسَناتِہ يا هادِياً إلى الحَقِّ المُبينِ ترجمہ: اے معبود! اس مہینے میں میرا نصیب اس کی برکتوں سے مکمل کرلے اور اس کی نیکیوں اور بھلائیوں کی طرف میرا راستہ ہموار اور آسان کر، اور اس کے حسنات کی قبولیت سے مجھے محروم نہ فرما، اے آشکار حقیقت کی طرف ہدایت دینے والے
وَ يَسْتَجِيبُ الَّذِينَ آمَنُوا وَ عَمِلُوا الصَّالِحاتِ وَ يَزِيدُهُمْ مِنْ فَضْلِهِ
فقہی احکام کے ماہر حجۃ الاسلام و المسلمین جناب وحید پور نے روزے کے کچھ احکام کی جانب ان الفاظ میں اشارہ کیا کہ جو خواتین حاملہ ہونے یا بچوں کو دودھ پلانے کی وجہ سے ماہ رمضان کے روزے نہ رکھ سکیں، انہیں چاہئے کہ ماہ رمضان کے بعد ان روزوں کی قضا کریں، اگرچہ رمضان کے فورا بعد ہی کیوں نہ ہو۔ واضح رہے کہ ان خواتین کو روزے کی قضا کے ساتھ ساتھ روزے کی تلافی کا کفارہ (ہر روزے کے بدلے ایک مد طعام جو 750 گرام ہوتا ہے) بھی دینا ہوگا ۔
اے معبود! مجھے اس مہینے میں نیک انسانوں کا ساتھ دینے اور ہمراہ ہونے کی توفیق دے اور بروں کا ساتھ دینے سے دور کردے، اور اپنی رحمت سے سکون کے گھر میں مجھے پناہ دے، تیری معبودیت کے واسطے اے تمام جہانوں کے معبود۔
آج کے دن کی دعا میں اللہ تعالیٰ سے ایک بہت ہی اہم اور عظیم چیز کی درخواست کی جا رہی ہےاور وہ ہے سعہ صدر (دل کی کشادگی)، برداشت اور تحمل و بردباری کا شیوہ۔
فقہی احکام کے ماہر حجۃ الاسلام و المسلمین جناب وحید پور نے روزے کے کچھ احکام کی جانب ان الفاظ میں اشارہ کیا کہ رمضان میں پوچھے جانے والے سوالات میں سے ایک یہ ہے کہ ہم سحری کے لئے دیر سے جاگ گئے تھے۔ اچانک پتہ چلا کہ صبح کی اذان ہوگئی ہے ،جبکہ کھانے کا نوالہ ابھی منہ میں ہے۔ اس صورت میں کیا کرنا چاہئے؟
تحریر :حجت الاسلام سید احمد رضوی اَللّهُمَّ لاتُؤاخِذْني فيہ بالْعَثَراتِ وَاَقِلْني فيہ مِنَ الْخَطايا وَالْهَفَواتِ وَلا تَجْعَلْني فيہ غَرَضاً لِلْبَلايا وَالأفاتِ بِعزَّتِكَ يا عِزَّ […]
تحریر : حجت الاسلام سید احمد رضوی اَللّهُمَّ طَہرْني فيہ مِنَ الدَّنسِ وَالْأقْذارِ وَصَبِّرْني فيہ عَلى كائِناتِ الْأَقدارِ وَوَفِّقْني فيہ لِلتُّقى وَصُحْبَة الْأبرارِ بِعَوْنِكَي […]
اس دعا میں زہد اور قناعت پر زور دیا گیا ہے۔ زہد کا مطلب یہ ہے کہ انسان اپنے اختیار اور ارادے کے ساتھ کسی چیز سے روگردانی کرے ، اس کی طرف مائل نہ ہو اور اس چیز کو بے وقعت اور بے اہمیت قرار دے۔ قرآن کریم کہتا ہے کہ حضرت یوسف کے بھائیوں نے حضرت یوسف کو ایک بے وقعت قیمت کے بدلے میں بیچ ڈالا؛ یعنی : وہ اس قیمت کی جانب مائل نہیں تھے۔ اس کے لیے زہدکا لفظ استعمال کیا گیا ہے۔