شہید صدر رئیسی کی منگل کو قم میں تشییع ہوگی
اپنے تعزیتی بیان میں انہوں نے کہا کہ اس جانگزار حادثے پر رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای کی خدمت میں تعزیت پیشں کرتا ہوں، اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر کی خطہ میں امن قائم کرنے کیلئے خدمات ناقابل فراموش ہیں
کل 23 مارچ کو جامعتہ المنتظر کے 68 ویں سالانہ جلسے کی تقریبات منعقدہوں گی۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے رئیس الوفاق المدارس الشیعہ پاکستان آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے مدارس کی مدیران کی طالبات کی تعلیم کیلئے خدمات کو سراہا اور زور دیا کہ دیگر علوم سے زیادہ قرآن و حدیث کی تعلیم پر توجہ دی جائے۔
آخری نجات دہندہ کا تصور کم وبیش تمام ادیان عالم میں پایا جاتا ہے لیکن یہ مکتب اہلبیت علیهم السلام کا طرہ امتیاز ہے کہ اس میں تصور کے ساتھ حقیقی معنوں میں منجی بھی موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ تمام سیاست دان اپنا نکتہ نظر ضرور پیش کریں مگر اسے اخلاقیات کے دائرے میں رہتے ہوئے بیان کریں، صحت مند، مہذب معاشرے کے قیام میں اخلاقی پہلو ہی بنیاد ہے اگر بنیاد درست نہ ہو تو معاشرے میں بگاڑ پیدا ہوتا ہے،
سنہ 1400 میں ہم نے پیداوار، حمایت اور رکاوٹوں کے ازالے کا نعرہ دیا تھا۔ بڑی حد تک اچھے کام انجام پائے جو اب بھی جاری ہیں اور انھیں آئندہ بھی جاری رہنا چاہیے۔ ان کچھ برسوں میں حقیر نے سال کے نعرے کے لیے کسی ایک شرط اور صفت کے ساتھ زیادہ تر 'پیداوار' پر زور دیا ہے۔
پاکستان تمام مکاتب فکر کے اکابرین نے بنایا ،قائد اعظم اور علامہ اقبال کے وطن میںمخصوص مسلکی سوچ کو مسلط نہیں ہونے دیں گ
رئیس الوفاق آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی کی زیر صدارت اجلاس جامعتہ المنتظر میں ہوگا،23مارچ کو جامعتہ المنتظر کے 68ویں سالانہ جلسے کی تقریبات کا آغازہوگا
حجۃ الاسلام والمسلمین الشيخ قیس الطایی النجفی نے وفاق ٹائمز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تبلیغ دین اسلام کا کام اس وقت بڑے اور گہرے چیلنجوں سے دوچار ہے۔ سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ تبلیغ کے کام میں ایسے لوگ لگ گئے ہیں جو اسلامی شریعت سے ناواقف ہیں۔ انہیں نہ اسلامی عقائد معلوم ہیں اور نہ ہی وہ اسلام کے اندر کشادگی اور نبی اسلام (ص) کی رحمدلی سے واقفیت رکھتے ہیں۔ وہ یہ نہیں جانتے کہ رسول (ص) اہل شرک، بت پرستوں اور یہود و نصاریٰ کے ساتھ کس طرح پیش آتے تھے۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجدعلی نقوی نے کہاکہ اسرائیل کا وجود مشرق وسطیٰ میں ناجائز اور قابض و ظالم سے زیادہ کچھ نہیں، اب ایک نئے دھوکے اور عیاری کے انداز میں اس کے مصداق کہ ”نیاجال لائے پرانے شکاری“ نام نہاد معاہدہ ابراہیمی کے عنوان سے مسلم ممالک اور باالخصوص مسلم امہ کو دھوکہ دینا چاہتے ہیں